منگل، 14 مارچ، 2023

پولیس بمقابلہ کپتان وعوام ،نون لیگ کی لیول پلائنگ کی خواہش نے ملک میں بدامنی پھیلادی

 

پولیس بمقابلہ کپتان وعوام ،نون لیگ کی لیول پلائنگ کی خواہش نے ملک میں بدامنی پھیلادی


آج پورا دن زمان پارک میدان جنگ کا منظرپیش کرتا رہا اورابھی بھی کررہا ہے ۔ پجاب پولیس، اسلام آباد اوررینجرز کی عمران خان کے حامیوں کے درمیان آج  لاہور میں واقع سابق وزیر اعظم کے گھر کے باہر گھمسان کی لڑائی ہوتی رہی، جس میں دونوں طرف سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔پولیس نے عمران خان کے حامیوں کومنتشرکرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل پھینکے، جن میں سے کچھ عمران خان کے گھر کے لان میں بھی گرے۔پولیس نے واٹرکینن کا بھی استعمال کیا جس کے پانی کیمیکل ملایا گیا تھا جس کی وجہ سے وہاں پرموجود پی ٹی آئی کے ورکرزاورحامیوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی رہی۔وقفے وقفے سے ایک ہیلی کاپٹر کوعمران خان کے گھر کے اوپر منڈلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ زمان پارک اورملحقہ علاقے میں انٹرنیٹ سروس کو بھی منقطع کر دیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے  ایک عوامی ریلی میں کہا ہےکہ "ہم آج عمران خان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں گے۔"

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دارالحکومت اسلام آباد کی ایک زیریں ٹرائل کورٹ نے 2018 سے 2022 تک اقتدار میں رہتے ہوئے غیر قانونی طور پر سرکاری تحائف فروخت کرنے پر خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے عدالت سے "حفاظتی ضمانت" حاصل کر لی ہے۔

اس لیے پولیس عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکتی۔عمران خان گزشتہ سال کے اوائل میں پارلیمانی ووٹنگ میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں میں فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جسے وفاقی حکومت نہیں مان رہی ہے اورالیکشن سے راہ فرارچاہتی ہے کیونکہ انہوں نے عوام کی ناک میں دم کررکھا ہے اورمہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔

صوبائی وزیراطلاعات عامر میرنے الزام لگایا کہ جب پولیس عمران خان کوگرفتارکرنے گئی تو پی ٹی آئی کے کارکنوں نےپولیس پر تشدد شروع کر دیا۔عمران خان عدالت میں اپنی حاضری یقینی بنا لیں تو اچھا ہو گا ورنہ قانون اپنا راستہ اختیار کر لے گا۔جبکہ عمران خان نے بھی اپنے حامیوں سے قانون کی بالادستی کے لیے کھڑے ہونے کی اپیل کی۔انہوں نے ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو ریکارڈ شدہ بیان میں کہا، "پولیس مجھے گرفتار کرنے اور جیل بھیجنے آئی ہے۔" اگر مجھے کچھ ہو جاتا ہے، یا جیل بھیج دیا جاتا ہے، یا وہ مجھے مار دیتے ہیں تو آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ یہ قوم عمران خان کے بغیر بھی جدوجہد جاری رکھے گی۔

عامرمیر نے کہا کہ حکومت نے حالات پر قابو پانے میں مدد کے لیے رینجرز کو بلایا ہے۔ اسی طرح کی جھڑپیں گزشتہ ہفتے بھی ہوئی تھیں جس میں پولیس تشدد سے پی ٹی آئی کا ایک رکن ظل شاہ شہید ہوگیا تھا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس سید شہزاد ندیم نے بتایا کہ ہم یہاں صرف عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حامیوں نے پولیس پر پتھروں اور اینٹوں سے حملہ کرنا شروع کر دیا، اور جواب میں پولیس نے ان پر واٹر کینن چلائی اور بعض صورتوں میں ان پر لاٹھی چارج کیا۔عمران خان  کے حامیوں  نے دوسرے شہروں میں بھی عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج میں سڑکیں بلاک کر دیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں