منگل، 5 اکتوبر، 2021

"برے وقت کو آنے دو اس کا راستہ نہ روکو"شیخ عبدالقادرجیلانی کا قول

 "برے وقت کو آنے دو اس کا راستہ نہ روکو"

خدا کےہاں وقت ایک تخلیق ہے اور جو ڈاءیمینشنزDimensionsقرآن میں پیدا ہوءی ہیں وہ  پہلے کسی بھی فلسفے میں نہیں آئیں کہ  وقت کوءی آسیب نہیں بلکہ ایک معمولی سی تخلیق ہے مگر سب سے بڑھ کے جیسے اقبال نے کوٹ کیا تھا اپنے لیکچرز میں  کہ {لا تسبوالدھراناالدھر} کہ وقت کو برا نہ کہو کہ وقت میں ہوں ۔اس کی تشریح بڑی سادہ ہے کہ   فرض کریں اگر آپ کے اوپر کوئی برا لمحہ آگیا  اور آپ نے کہا کہ یہ وقت تو بہت برا ہے تو دراصل آپ نےوقت کو برا نہیں کہا اس حدیث کی رو سے آپ نے خدا کی Planning کو برا کہا ہے جب کہ اللہ تعالیِ نے قرآن کریم میں فرمایا کہ{ تلک الایام نداولہا بین الناس} ہم نے لوگوں پر ایک جیسے دن نہیں رہنے دیے۔اس لیےآپ کے نصیب میں جو لکھا ہوا ہے اسے آنے دو۔ اس سلسلے میں حضرت عبدالقادر جیلانی کا  ایک بہت  بڑا قول ہےکہ تقدیر کو آنے دو جو کوئی وقت ہےوہ گزر جائے گامزاحمت سے کسی قسم کا فائدہ نہیں ہوگا مگر دعا ایک وسیلہ یا سبب ہے جو کہ موت کو زندگی میں بدل سکتی ہے جو آپ کی زندگی بڑھا سکتی ہے آپ کا مال بڑھا سکتی ہے آپ کا امن وچین بنا سکتی ہے Dua is particular  as a personal relationship with God یعنی دعا خاص طور پر خدا کے ساتھ ذاتی تعلق ہے۔۔

 اور اس سے پہلے بھی اگر آپ بے مروتی نہ برتواور اللہ کے ساتھ یاد کا سلسلہ جاری رکھوتو پھر امکان موجود ہے کہ آپ اللہ کے نزدیک ہو جاءو گے اور وہ آپ پر نگرانی رکھتا ہے۔  جیسے اللہ تعالی نے یہ کہا کہ تمام ذی حیات کا رزق مجھ پر ہے اسی طرح یہ بھی فرمایا  کہ زمین پر ایسا کویء ذی حیات نہیں جس کے ماتھے کا کنٹرول میرے پاس نہ ہو۔تو یہ دونوں کنٹرول اتنے مکمل ہیں کہ اگر خدا سے پہلے سے دوستی اور شناسائی ہو جاےء تو زندگی بڑے آرام سے گزر جائے گی پھر آپ کو کوئی مشکل بھی پیش آئے گی مگراگر ایک سکیم جووہ بنا بیٹھا ہے اورایک سکیم  جو آپ بنا رہے جتنا اختلاف ان سکیمز میں ہوگا اتنی ہی کوفت ہوگی۔So try to agree as early as possible with your Creator, with your Lover, and with your the Most Graceful God{اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو اپنے خالق کے ساتھ ، اپنے پیار کرنے والے سے ، اور اپنے انتہائی مہربان خدا سے اتفاق کرنے کی کوشش کریں}مجھے پتہ ہے کہ خدا آپ سے بہت محبت رکھتا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ ہم اس سے وفا نہیں کرتے۔ یہ نالاءقی ہماری ہے وہ تو ہر وقت تیار ہے-

 اگرآپ کو فلموں میں ایلین ماسٹر نظر آ جاءے تو آپ پاگل ہوجاءیں گے یہ تو اصل ماسٹر ہےاس کی طرف کوءی جاہی نہیں رہا۔ وہ کوءی ایلین نہیں۔وہ آپ کا ہے آپ اس کے ہیں اس لیے خدا سے احتراز نہ برتو۔ اسی لیے تو اقبال نے کہا تھا

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ

خدا اس کاہے جو بندوں سے احتراز کرے

اللہ تعالی اپنے بندوں سے بھاگتا نہیں ہے احتراز نہیں کرتا ،آپ بھاگتے ہیں آپ پیچھے ہٹتے ہیں ۔آپ کا خلوص ادھورا ہے آپ کی خواہشات لمحاتی ہیں۔اگربتیاں جلا کردو چار مرتبہ آیت کریمہ پڑھ کرآپ حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حقیت میںYou are not very sincere about it ۔خوداپنے آپ میں سوچیں کہ آپ واقعی کسی کے صبح دوپہر شام کے بندے ہو آپ ایک وقت نہیں چنتے ایک گھنٹہ نہیں چنتے ایک پل نہیں چنتے اس کی غلامی کے لیے حالانکہ آپ ایک تخلیق ہو خالق آپ کا وہ وحدہُ لاشریک ہے۔

اسی طرح بڑا فرق ہوتا ہے غلام میں اور بندگی میں۔

 مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی

 بڑےناز ہوتے ہیں بندگی کے اور آپ ان نازوں تک پہنچتے ہیں نہیں۔ کیا بچوں کے ناز اپنے باپ کے ساتھ نہیں ہوتے آپ اپنے بچوں کے بڑے بڑے نازنہیں اٹھاتے اور جو بچوں سے بھی زیادہ عزیزتر ہو وہ لاڈ نہیں کر سکتا مگر آپ اپنا کوئی حق بھی تو رکھیں نا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ مجھے ایسے مانو کہ مجھ میں کوئی شریک نہ ہو ۔ خدا کی لاشریک عبادت کرنا اور محمد رسول اللہ سے لاشریک محبت رکھنا بس یہی ایمان ہے۔اللہ کے رسول  سے ایسی محبت کرو جیسے زمین پر کسی سے نہ اوراللہ کی ایسے عبادت کرو جیسے زمین و آسمان پر کسی کی نہ ہو۔عبادت کرنے والے تو کسی اور ذوق کے مالک ہوتے ہیں وہ تو ہر ممکنہ  حد تک اس کے رنگ سےاپنے آپ کو رنگنےکا شوق رکھتے ہیں۔ اگر ہے تو چلے جاؤ ورنہ سب سے آسان طریقہ ہے نہ اس کو تنگ کرو نااپنے آپ کو۔چپ کر کے وقت گزارو مر جاءو اور خاک میں مل جاءو۔وہ تو عقل دے کے فارغ ہو بیٹھا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں عقل دے بیٹھا ہوں اب تم غلط سمجھتے ہو،ظالم تم ہو, جاہل تم ہو اور سچ کوتم نہیں پہچانتے تمہیں نہیں سمجھ آءی کہ اس وقت جب میں عقل دے رہا تھا تم نے احتجاج کیوں نہ کیا،کہہ دیتے نا زمین و آسمان کی طرح ہم کسی انعام کے بغیر بھی تیری اطاعت قبول کرتے ہیں تم نے تو دولت مانگی ،انعام مانگا،عقل مانگی،سیادت مانگی،قیادت مانگی اب جواب بھی دو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں