ہفتہ، 25 مارچ، 2023

ڈرپوک حکومت ایک کپتان سے ڈرگئی،لاکھوں عمران مینارِپاکستان پرپہنچنے کے بےچین

 

ڈرپوک حکومت ایک کپتان سے ڈرگئی،لاکھوں عمران مینارِپاکستان پرپہنچنے کے بےچین

ایک طرف عمران خان اورعدلیہ جب کہ دوسری طرف پی ڈی ایم اوراسٹیبلشمنٹ نے مورچے سنبھال رکھے ہیں۔ملک میں قانون کو روندنے کا سلسلہ جاری ہے اورکھلم کھلا آئین سے انحراف کی جارہا ہے۔یہ زبردستی بٹھائی گئی حکومت ہے کہ اس میں نہ شرم ہے اورنہ ہی حیا۔ ان کی سیاست اورحکومت صرف اورصرف عمران خان کے گرد گھومتی ہے انہیں ملک و قوم کا رتی بھر بھی خیال نہیں ہےعمران خان اس حکومت کے حواس پرسوارہےعمران خان پر ہرروزنئے کیسزان کا مشغلہ بن چکا ہے لیکن وہ مردِ حق ڈٹا ہے اوراپنی قوم اورملک کو بچانے کے لیے ہردم تیاررہتا ہے۔قوم کا شعوربیدارکرنے میں اس نے جو حالیہ اقدامات اٹھائے ہیں وہ نہ صرف قابل تعریف ہیں بلکہ قوم کو سیدھی راہ دکھانے پرقوم کو ان کا شکرگزارہونا چاہیے۔قانون کی حکمرانی اوراس کی حفاظت کے لیے عمران خان نے قوم کو عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا کہا اس سلسلے میں آج لاہورمیں مینارپاکستان کے گراونڈ میں عمران خان نے پوری قوم کوشامل ہونے کی اپیل کی ہےلیکن پنجاب کی نگران حکومت جو کہ حقیقت میں پی ڈی ایم کی ایک ایکسٹینشن کے طورپرکام کررہی ہے اس نے عمران خان کی مقبولیت سے گبھراکرلاہورکے نہ صرف داخلی اورخارجی راستے کنٹینرزلگا کربند کردئیے ہیں بلکہ پی ٹی آئی کے پاور شو کے مقام کی طرف جانے والے راستوں کو بلاک کردئیے ہیں۔ داتا دربار سے مینار 

پاکستان جانے والی سڑک کو بھی دونوں اطراف سے بند کر دیا گیا ہے

بیچارے ٹرک ڈرائیوروں کو بھی سڑکیں بلاک کرنے کے لیے اپنا ٹرک استعمال کرنے کے بدلے میں معاوضہ نہیں دیا گیا۔ ڈرائیورزکا کہنا تھا کہ جب ہم کل رات شہر میں داخل ہوئے تو پولیس نے  زبردستی ہماریاں گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی کر دیں۔ڈرائیورز نے مزید کہا کہ انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ٹرکوں کو کل رات 12 بجے تک سڑکوں پر روک دیں۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ جن طلباء کو انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے امتحانات میں شرکت کرنا تھی وہ سڑکوں کی بندش کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکے۔

آج صبح ہی سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حامیوں سے ریلی میں شرکت کرکے "آزاد قوم کے لوگوں کے طور پر اپنے حق پر زور دینے" کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنا چھٹا عوامی اجتماع مینار پاکستان پر منعقد کرے گی، جو ان کے خیال میں "تمام ریکارڈ توڑ دے گا"۔عمران نے کہا کہ میرا دل مجھے کہتا ہے کہ یہ تمام ریکارڈ توڑ دے گا۔ لاہور میں سب کو نماز تراویح کے بعد شرکت کی دعوت دے رہا ہوں۔ میں حقیقی آزادی کا اپنا وژن پیش کروں گا اور یہ کہ ہم پاکستان کو بدمعاشوں کی اس گندگی سے کیسے نکالیں گے جس نے ہمارے ملک کو ڈال دیا ہے،” ان خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہ حکومت پارٹی کے حامیوں کو پنڈال تک پہنچنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہے، عمران نے زور دے کر کہا کہ سیاسی اجتماع میں شرکت کرنا لوگوں کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ "ہر ایک کو ایک آزاد قوم کے طور پر اپنا حق ادا کرنا چاہیے جس نے اپنی آزادی حاصل کی اور مینار پاکستان آئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اس فسطائی حکومت نے ہمارے 1600ارکان کو رات گئے چھاپے مارکرپکڑا ہے ان کارکنوں کی گرفتاری کا مقصد صرف اورصرف ہمارے جلسے کو ناکام بنانا ہے ۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ کے مطابق ریلی کا آغاز نماز تراویح کے بعد رات 9 بجے ہوگا۔سابق وزیر اعظم نے 13 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا - جس مقام سے انہوں نے 2013 کے انتخابات کے لیے اپنی مہم کا آغاز زبردست طاقت کے ساتھ کیا تھا -پی ٹی آئی نے 19 مارچ کومینارپاکستان پرجلسے کا اعلان کیا تھا  لیکن لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ پی ٹی آئی اپنی ریلی کو ری شیڈول کرے گی اور انتظامیہ سے بات چیت کرے گی۔جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے 22 مارچ کو پی ٹی آئی کی درخواست کو نمٹا دیا تھا جس میں پارٹی اور شہری انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد جلسہ گاہ میں جلسے کی اجازت مانگی گئی تھی۔درخواست گزار لاہور پی ٹی آئی کے صدر امتیاز محمود نے شرائط و ضوابط کو قبول کرتے ہوئے حلف نامہ جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پنڈال میں ریلی 25 مارچ یعنی آج رات 10 بجے شروع ہوگی اور 26 مارچ کو صبح 3 بجے ختم ہوگی۔ ڈی سی اور سی سی پی او نے درخواست گزار کے بیان حلفی اور حلف نامے کو قبول کرلیا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے عوامی اجتماعات پر مقامی انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی پر پنجاب کی عبوری حکومت کے ساتھ جھگڑے کے بعد مارچ کے دوسرے ہفتے کے آخر میں لاہور سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔جلسہ اصل میں 11 اور 12 مارچ کو ہونا تھا لیکن نگراں پنجاب حکومت کے صوبائی دارالحکومت میں دفعہ 144 کے نفاذ کے حکم کے خلاف الیکشن کمیشن یا لاہور ہائی کورٹ سے ریلیف نہ ملنے کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں