پیر، 6 مارچ، 2023

عمران خان کے خلاف خوفناک ایف آئی آرکٹ گئی،گرفتاری کے بعد کوئٹہ منتقلی کی تیاری


عمران خان کے خلاف خوفناک ایف آئی آرکٹ گئی،گرفتاری کے بعد کوئٹہ منتقلی کی تیاری


اتوار کو اسلام آباد پولیس کی ٹیم عدالتی سمن کے ساتھ عمران کی گرفتاری کے لیے لاہور روانہ ہوئی۔ تاہم، پی ٹی آئی کے سربراہ کی گرفتاری کے بغیر یہ خالی ہاتھ واپس لوٹ آئی۔اس کے بعد عمران نے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں درخواست دی کہ ان کے خلاف وارنٹ واپس لیے جائیں اور انہیں کیس میں "پیش ہونے اور اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع دیا جائے"۔ کیونکہ عمران خان اس دن اس وجہ سے اس عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے کیونکہ اسی دن تین جگہوں پرانہیں پیش ہونا تھااورایڈیشنل جج کی عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے ان کے وارنٹ کی منسوخی کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا تھا جسے گزشتہ روز سنایاگیا۔پی ٹی آئی کے سربراہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اثاثوں کے بیانات میں توشہ خانہ سےتحائف اپنے پاس رکھےاوران کی تفصیلات چھپائی

آج جاری کیے گئے فیصلے میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال  نے کہا کہ عمران خان نے اپنے لیے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کو کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کیا۔ملزم مختلف معزز عدالتوں میں پیشی کے بعد 28 فروری کو اس عدالت میں پیش ہونے کی پوزیشن میں تھا لیکن اس نے جان بوجھ کر اس عدالت میں پیش ہونے سے گریز کیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ "وارنٹ اس وقت تک نافذ رہے گا جب تک کہ اسے جاری کرنے والی عدالت اسے منسوخ نہیں کر دیتی یا جب تک اسے سیکشن 75(2) Cr.P.C کے مطابق عمل میں نہیں لایا جاتا۔"جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل میں عمران خان کی پیشی کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے تھے، تاہم نوٹ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ آج بھی عدالت میں موجود نہیں تھے۔"ملزم نے ابھی تک خود کو عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کیا ہے اور آج کے لیے اس کی ذاتی حاضری کی کوئی درخواست ریکارڈ کے ساتھ منسلک نہیں ہے۔ ملزم مستقبل میں ٹرائل میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہوا، اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

آج ہونے والی سماعت میں پارٹی سربراہ عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کے وکلا قیصر امام، علی بخاری اور بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر علی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے ہمیشہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ عدالت میں پیش ہونا چاہیں تو پولیس انہیں حراست میں نہیں لے سکتی۔جج نے پی ٹی آئی کے وکیل سے پوچھا کہ 'آپ وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے تھے۔وکیل نے جواب دیا کہ قانونی ٹیم وارنٹ کی منسوخی کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کرنا چاہتی ہے۔

اس کے علاوہ عمران نے توشہ خانہ ریفرنس، اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور اسلام آباد ہائی کورٹ  کے باہر تشدد سے متعلق تین مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ  سے بھی رجوع کیا ہے۔تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے عمران کی درخواستوں پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ درخواستوں کے ساتھ مکمل دستاویزات جمع نہیں کروائی گئیں۔

دوسری جانب آج یہ بات سامنے آئی کہ اتوار کو اسلام آباد کے سیکرٹریٹ تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر سب انسپکٹر ندیم طاہر کی شکایت پر لاہور کے ریس کورس تھانے میں عمران سمیت 150 افراد کے خلاف نئی ایف آئی آردرج کرائی گئی ہے۔ عمران خان کے خلاف یہ مقدمہ دفعہ 148 (مسلح ہنگامہ آرائی)، 149 (غیر قانونی اجتماع)، 172 (سمن سے بچنے کے لیے فرار)، 173 (سمن جاری کرنے سے روکنا)، 174 (سرکاری ملازم کے حکم کی تعمیل میں عدم حاضری)، 186 (رکاوٹ) ، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 212 (مجرم کو پناہ دینے والا سرکاری ملازم)، 353 (سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت) اور 506(2) (مجرمانہ دھمکی)کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جب اسلام آباد پولیس کی ایک ٹیم عمران کو گرفتار کرنے کے لیے ایک روز قبل زمان پارک گئی تو 100 سے 150 افراد کے ہجوم نے لاٹھیوں اور سلاخوں کے ساتھ ٹیم کو گھیر لیا اور دھمکی دی کہ اگر پولیس نے پی ٹی آئی سربراہ کو گرفتار کرنے کی کارروائی کی تو وہ انہیں جان سے مار دیں گے۔

اس نے مزید کہا کہ لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کے باوجود بھیڑ نے پولیس ٹیم کو زبردستی روکا اور اسے ادھر ادھر دھکیل دیا۔شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ بھیڑ کے ارکان کی شناخت کر سکتا ہے اگر انہیں اس کے سامنے پیش کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز ٹیم سے ملنے آئے اور انہیں تاخیری حربوں سے اپنا کام انجام دینے سے روک دیا۔ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان گھر پر نہیں تھا اور "حقائق کو غلط ارادے سے چھپا کر اسے گرفتاری سے بچایا"، اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ عمران نے بعد میں زمان پارک سے ہی لائیو پریس کانفرنس کی۔

ایف آئی آر کی رپورٹس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کوئٹہ میں بھی ایک اورخوفناک  ایف آئی آر درج کردی گئی ہے جس کےبعد عمران کے خلاف مقدمات کی کل تعداد 75 ہوگئی ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ عمران خان کو گرفتارکرنے کے بعد کوئٹہ کی جیل میں منتقل کیا جائے گا جس کے لیے ساری تیاریاں ہوچکی ہیں۔

 

 

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں