جمعرات، 7 دسمبر، 2023

پی ٹی آئی نے پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آر اوز، آر اوز سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر 12 تاریخ تک جواب طلب کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جون 2022 میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں اس بنیاد پر چیلنج کیا کہ انتخابی ادارے کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت کے اندرونی انتخابات کے متعلق سوال کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

بیرسٹر علی ظفر نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے 23 نومبر کو اعلان کردہ ای سی پی کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں الزام لگایا گیا کہ ای سی پی نے بغیر کسی قانونی بنیاد کے پی ٹی آئی کے انتخابات پر اعتراضات اٹھا کر امتیازی سلوک کا مظاہرہ کیا۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ای سی پی کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت کے اندرونی انتخابات پر سوال اٹھانے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ ملک میں سینکڑوں رجسٹرڈ جماعتیں ہیں، جن کے انٹرا پارٹی انتخابات کی کمیشن نے کبھی جانچ پڑتال نہیں کی۔

درخواست میں استدلال کیا گیا تھا کہ ای سی پی نے ٹرائل کورٹ کے طور پر کام کرکے اور انٹرا پارٹی انتخابات کے دوران پارٹی کے اپنے آئین کی پاسداری کے بارے میں خدشات پیدا کرکے اپنی حدود سے تجاوز کیا۔

8 فروری 2024 کو انتخابات کے سلسلے میں ڈی آر اوز اور آر اوزلاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی بیوروکریسی کے افسران کی بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز)، ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران (اے آر اوز) کی آئندہ جنرل کے لیے تقرری کو چیلنج کرنے والی پی ٹی آئی کی درخواست پر مدعا علیہان سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) منصور عثمان اعوان سے بھی مدد طلب کی۔ درخواست گزار پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عمیر خان نیازی نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے متعلقہ سیکشن 50(1)(b) اور 51(1) کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے جس کے تحت ڈی آر اوز، آر اوز اور اے آر اوز کو تعینات کیا گیا تھا۔ .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں