اتوار، 12 مئی، 2024

آزاد جموں و کشمیر میں مہنگائی کے خلاف احتجاج تیسرے روز میں داخل، رینجرز طلب

عوامی ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے خود کو پرتشدد واقعات سے دور رکھا

آزاد جموں و کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد، علاقائی حکومت نے اتوار کو رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔یہ فیصلہ عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کی کال پر کیا گیا کیونکہ بجلی کے زیادہ بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف احتجاج تیسرے روز میں داخل ہو گیا۔یہ پیش رفت میرپور میں مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

دریں اثناء عوامی ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے احتجاج کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات سے خود کو دور کر لیا ہے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک ممبر ساجد جگوال نے کہا کہ ان کی تحریک پرامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دن سے بیٹھے ہیں کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ایک اور رکن توصیف منصور نے کہا کہ احتجاج کے دوران پیش آنے والے دو تین واقعات سے کمیٹی کا کوئی تعلق نہیں۔

انجمن تاجران کے صدر صاحبزادہ وقاص نے کہا کہ احتجاج ریاست یا کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے۔صدر نے کہا کہ یہ فوج ہماری ہے اور یہ ملک ہمارا ہے۔ ہم نہ فوج کے خلاف ہیں اور نہ ہی پاکستان یا کسی اور ادارے کے خلاف ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک اور رکن یاسر حسین نقوی نے کہا کہ وہ تباہی کے قائل نہیں کیونکہ یہ ان کی جائیدادیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ادارے ہمارے ہیں اور پولیس ہماری ہے۔یاسر حسین نقوی نے مزید کہا کہ مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں، اور ایسا کوئی مطالبہ نہیں جسے حل نہ کیا جا سکے۔

موبائل فون سروس معطل

بھمبر اور باغ ٹاؤنز سمیت آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں آج موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ادھر میرپور میں تمام موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔

حکومت ریلیف دینے کے لیے تیار

قبل ازیں آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ حکومت پرتشدد مظاہروں کے بعد بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں متعلقہ ریلیف دینے کے لیے تیار ہے۔"حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کے ساتھ مذاکرات کیے اور ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے جس پر عمل درآمد کے لیے ہم پرعزم ہیں،" پی ایم حق نے یقین دہانی کرائی۔

واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم حق نے کہا کہ احتجاج کے باعث ایک پولیس اہلکار شہید ہوا تاہم آزاد جموں و کشمیر  پولیس محاصرے اور آتش زنی کے دوران صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور حکومت پاکستان سے متعلق مطالبات وفاق کے سامنے اٹھائے جائیں گے۔

آزاد جموں و کشمیر  پی ایم نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے مطالبات کے لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا تاہم مظاہرین میں کچھ شرپسند بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ احتجاج کے دوران طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ عوامی تحفظ ان کی ترجیح ہے اور آزاد جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے صبر کا مظاہرہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ گندم اور بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دینے کے لیے حکومت ترقیاتی بجٹ میں کمی بھی کرے گی۔

مطالبات پورے کیے جائیں،چوہدری محمد یاسین

آزاد جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ مظاہرین کے مطالبات پورے کیے جائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ گلگت بلتستان میں آٹا اور بجلی سستی ہے تو آزاد جموں و کشمیر میں سستی کیوں نہیں ہوسکتی؟یاسین نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں جس کی وجہ سے آج ریاست اور عوام ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

میرپور کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) عدنان قریشی کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے یاسین نے کہا کہ مظاہرین کو بھی تکلیف ہے اور اس سے ریاست کو بھی نقصان ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ "پیپلز پارٹی عوام کے خلاف طاقت کے استعمال، گرفتاریوں اور تشدد اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کی ایسی تمام پالیسیوں کی مذمت کرتی ہے۔"

دوسری جانب ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال سے متعلق ہنگامی اجلاس (کل) پیر کو ایوان صدر میں طلب کرلیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ صدر نے اسٹیک ہولڈرز کو اس مسئلے کے حل کے لیے تجاویز لانے کی ہدایت کی۔

آزاد کشمیر کا احتجاج

عوامی ایکشن کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسوں کے خلاف احتجاج کے لیے ریاست بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی۔ تاہم مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی۔پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ اور مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کے دوران ایک سب انسپکٹر ہلاک جبکہ درجنوں دیگر پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔

پرتشدد مظاہرین نے پونچھ کوٹلی روڈ پر مجسٹریٹ کی گاڑی سمیت متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ مزید برآں آزاد جموں و کشمیر میں بازار، تجارتی مراکز، دفاتر اور اسکول اور ریستوران بند رہے۔پولیس نے تشدد کے واقعات کے بعد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کیا، آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔

جمعہ کو پتھراؤ اور جھڑپوں کے نتیجے میں 11 پولیس اہلکاروں سمیت 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے پیش نظر آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے تمام اضلاع میں عوامی اجتماعات، ریلیوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کر دی تھی، پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں