اتوار، 14 جولائی، 2024

ایک بارپھرتوشہ خانہ کیس نمبر3: عمران خان ، بشریٰ بی بی 8 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے


نیب (قومی احتساب بیورو) کی ایک عدالت نے اتوار کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں 8 روز کے لیے نیب کی تحویل میں دے دیا۔عدالت نے بے قاعدہ شادی کیس میں رہائی کے بعد ہفتے کی سہ پہر اڈیالہ جیل سے جوڑے کی گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے کے اندر حکم جاری کیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل میں ریمانڈ کی نیب کی درخواست کی سماعت کی جب حکومت نے "سیکیورٹی تشویش" کی وجہ سے جیل میں ان کے ٹرائل کی منظوری دی۔نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تو فاضل جج نے ان کی استدعا منظور کر لی۔عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا چوہدری ظہیر عباس اور عثمان گل نے ریمانڈ کی نیب کی درخواست کی مخالفت کی۔ تاہم جج نے انہیں نیب کی تحویل میں دیتے ہوئے 22 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

ایڈووکیٹ ظہیر عباس نے بعد میں میڈیا کو بتایا کہ نیب نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن انہوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے استدعا کی کہ جوڑے کو 190 ملین پاؤنڈز کے ریفرنس کی کارروائی میں شرکت کرنا ہوگی۔نیب نے جوڑے کو توشہ خانہ سے 10 قیمتی تحائف "غیر قانونی طور پر رکھنے اور بیچنے" کے ایک نئے کیس میں پھنسایا۔ نیب رپورٹ کے مطابق عمران خان پر سات گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے زیورات غیر قانونی طور پر لینے اور فروخت کرنے کا الزام ہے۔

جیل میں ٹرائل

اس سے قبل وفاقی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جوڑے کے مقدمے کی جیل میں سماعت کی منظوری دی تھی۔وزارت قانون و انصاف نے پہلے دن میں نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 16 بی کے تحت ان کے ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور جج وڑائچ کو سماعت کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔

9 مئی کیس

دریں اثناء لاہور پولیس کی ایک ٹیم سابق وزیراعظم سے 9 مئی کو آتشزدگی کے حوالے سے درج 11 مقدمات میں پوچھ گچھ کے لیے اڈیالہ پہنچ گئی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں