اتوار، 7 جولائی، 2024

پاکستان میں بجلی کے بھاری بلوں نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ،رپورٹ


اے آر وائی نیوز کی اینکر مہر بخاری نے اپنی ایک رپورٹ میں بجلی کے بھاری بلوں کے حوالے سے تشویشناک انکشافات کر دیئے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عام لوگ بجلی کے بھاری بلوں سے تنگ ہیں لیکن دوسری طرف صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس کو لامحدود بجلی کے یونٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔ریٹائرمنٹ کے بعد بھی صدر پاکستان کو ماہانہ 2000 مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ صدر کی وفات کے بعد ان کی شریک حیات کو 2000 مفت بجلی کے یونٹ بھی ملتے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم کو لامحدود مفت بجلی بھی فراہم کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس اپنی مدت ملازمت کے دوران اور اس کے بعد ماہانہ 2000 مفت بجلی حاصل کرتے ہیں۔غریب بجلی کے بھاری بلوں سے اس قدر پریشان ہیں کہ خودکشی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حال ہی میں غلام محمد نامی رکشہ ڈرائیور نے 19 ہزار روپے سے زائد کا بجلی کا بل آنے پر پیٹرول چھڑک کر خودکشی کی کوشش کی۔

گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 67 فیصد اضافہ کیا ہے جبکہ انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی مفت بجلی کے یونٹس دینے کا وعدہ کر رہی تھیں۔نیپرا کی سمری کے بعد وفاقی کابینہ نے بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ کر دیا۔ اب گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے ایک یونٹ کی کم از کم قیمت 48 روپے 84 پیسے ہوگی۔

حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کر رہی ہے اور نیپرا کی جانب سے 8 جولائی کو اس معاملے پر فیصلہ متوقع ہے۔وفاقی وزراء کو بلوں کی ادائیگی کے لیے ماہانہ 22 ہزار روپے دیے جاتے ہیں جب کہ اراکین اسمبلی اپنے بل خود ادا کرتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر بھی لامحدود بجلی کے یونٹ استعمال کرتے ہیں۔مزید یہ کہ واپڈا کے 199,000 ملازمین کو سالانہ 8 سے 100 ارب روپے کی مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں