ہفتہ، 24 اگست، 2024

پشین دھماکے میں 3 افراد جاں بحق، پولیس اہلکاروں سمیت 13 زخمی


ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ ہفتے کے روز بلوچستان کے ضلع پشین کے سرخاب چوک کے قریب ایک مرکزی بازار میں دھماکے کے نتیجے میں دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق جبکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے۔یہ واقعہ خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں پولیس اہلکاروں اور چیک پوسٹوں پر حملوں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی کا ایک نازک معاہدہ توڑنے اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے عزم کے بعد حملوں میں اضافہ ہوا۔پشین سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر وکیل شیرانی کی جانب سے جاری ہلاکتوں کی فہرست کے مطابق آج ہونے والے دھماکے میں 2 بچے جاں بحق جب کہ 14 ابتدائی طور پر زخمی ہوئے۔

ہسپتال کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ارباب کامران کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں بتایا گیا کہ زخمیوں میں سے تیرہ کو کوئٹہ ٹراما سینٹر ریفر کیا گیا جہاں ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔فہرست میں کہا گیا ہے کہ پانچ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، دو کو معمولی چوٹیں آئی ہیں، تین کا علاج جاری ہے اور دو کو ٹراما سینٹر سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

پشین سٹی سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) مجیب الرحمان کے مطابق، دو زخمی پولیس اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔ایس ایچ او رحمان نے کہا کہ بظاہر دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔اہلکار نے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) اور بم ڈسپوزل اسکواڈ تحقیقات کے لیے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔

سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز کے مطابق دھماکا ڈپٹی کمشنر پشین کے دفتر کے قریب ہوا۔یہ حملہ نوشکی ضلع میں سڑک کے کنارے ایک دھماکے میں دو راہگیروں کے زخمی ہونے کے چند دن بعد ہوا ہے، جو پولیس کے مطابق اس وقت ہوا جب فرنٹیئر کرپس کا ایک قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

گزشتہ ماہ، پشین میں دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) کے ذریعے ہونے والے دھماکے میں سی ٹی ڈی کے تین اہلکار اور تین راہگیر زخمی ہوئے۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ حملے کا مقصد سی ٹی ڈی کی گاڑی تھی جس میں محکمہ کے اہلکار سوار تھے۔اسی روز اسی طرح کے ایک واقعے میں ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں فرنٹیئر کور ساؤتھ کی کوئیک رسپانس فورس کا ایک سپاہی شہید اور سات زخمی ہوئے۔


ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے پشین میں پولیس لائنز کے قریب دھماکے کی مذمت کی۔دھماکے میں کمسن بچوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چھوٹے بچوں پر حملہ کرنے والے بزدل دہشت گرد انسان کہلانے کے مستحق نہیں۔

وزیراعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں اور دیگر افراد کی صحت یابی کے لیے دعا کی اور ہدایت کی کہ انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

صدر آصف علی زرداری نے بھی سوگوار خاندانوں سے اس واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔صدر زرداری نے ایک بیان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق مثالی سزا دی جانی چاہیے۔انہوں نے مرحومین اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا کی۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے "پولیس لائنز کے قریب" دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے بچوں کی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔بچوں کے خاندانوں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے، نقوی نے ایک بیان میں کہا: "یہ جنگ [دہشت گردی کے خلاف] اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دہشت گردوں اور ان کے مددگاروں کا قلع قمع نہیں کیا جاتا۔"انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ جنگ پاکستان کی عزت اور آنے والی نسلوں کو پرامن اور محفوظ پاکستان دینے کے لیے تھی۔

زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور صوبے کا امن خراب کرنا چاہتے تھے۔سی ایم بگٹی نے زور دے کر کہا کہ ایسے بزدلانہ اقدامات سے ہمارے سکیورٹی اداروں کی ہمت کو پست نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم عوام اور سیکورٹی فورسز کے تعاون سے دہشت گردی کے اس ناسور کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے۔صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے پشین اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

رند نے زور دے کر کہا، ’’سماج دشمن اور ریاست مخالف عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ترجمان نے صوبائی محکمہ صحت کو دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں