Header Ad

Home ad above featured post

جمعہ، 15 نومبر، 2024

آئینی بنچ بھی ازخود نوٹس لے سکتا ہے، سپریم کورٹ



جسٹس مظہر نے واضح کیا کہ 26ویں ترمیم نے سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے جمعہ کو ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے پاس ازخود نوٹس لینے کا اختیار ہے۔عدالت عظمیٰ کے جج نے یہ ریمارکس انسداد دہشت گردی کیس کی سماعت کے دوران کہے۔آئینی بنچ کی طرف سے اٹھائے گئے کیس کو عدالت کے علم میں اس وقت لایا گیا جب درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ منیر پراچہ نے دلیل دی کہ کیس میں مزید کارروائی کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کو از خود کارروائی شروع کرنے کا حق نہیں رہا۔اس کے جواب میں جسٹس مظہر نے واضح کیا کہ ترمیم نے طریقہ کار کے پہلوؤں کو تبدیل کر دیا ہے لیکن اس سے سپریم کورٹ کی ازخود نوٹس لینے کی اہلیت ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاہو سکتا ہے کہ طریقہ کار بدل گیا ہو، لیکن سپریم کورٹ اب بھی از خود نوٹس لینے کا اختیار اپنے پاس رکھتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اب ایسے کیسز کی سماعت آئینی بنچ کرتی ہے،‘‘ ۔

سپریم کورٹ کے جج محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی بنچ کو ایسے مقدمات کی سماعت کرنے اور ضرورت پڑنے پر از خود کارروائی شروع کرنے کا اختیار حاصل ہے۔بنچ، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے، نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ مستقبل کے مقدمات میں کسی بھی متعلقہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر یہ معاملہ دوبارہ پیش آیا تو اسے کسی اور معاملے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔

مزید برآں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے عدالتی ملازمین کو اپیل کا حق دینے سے متعلق ایک اور کیس کی سماعت کی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ رولز بنانا متعلقہ ہائی کورٹس کی ذمہ داری ہے، آرٹیکل 199، شق 5 کے تحت درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔آئینی بنچ نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔

آئینی بنچ نے ایل پی جی کی قیمتوں کے تعین کیس کی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے والے وکلاء کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں اگلی سماعت میں ذاتی طور پر شرکت کریں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں دو کمیشن بنائے گئے، یہ واضح نہیں کہ کمیشن کس اختیار کے تحت بنائے گئے۔

آئینی بنچ نے بینکنگ آرڈیننس کے تحت اپیلوں سے متعلق کیس نمٹا دیا جبکہ الجہاد ٹرسٹ بمقابلہ فیڈریشن کا کیس غیر موثر ہونے کی وجہ سے خارج کر دیا گیا۔آئینی بنچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے سروس سٹرکچر سے متعلق تمام کیسز یکجا کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Home Ad bottom