تمام حکومتی اور اپوزیشن قانون سازوں نے چیئرمین شپ کے لیے اکبر کی حمایت میں ووٹ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی (ایم
این اے) جنید اکبر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب
ہوگئے۔
فروری 2024 کے انتخابات کے بعد موجودہ حکومت کے اقتدار
میں آنے کے بعد سے یہ عہدہ خالی پڑا تھا۔تمام حکومتی اور اپوزیشن قانون سازوں نے چیئرمین
شپ کے لیے اکبر کی حمایت میں ووٹ دیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا شمار سب سے طاقتور پارلیمانی
اداروں میں ہوتا ہے، جس کے پاس مالی معاملات میں کسی بھی فرد یا سرکاری محکموں سے
ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار ہے۔2008کے
عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والے پارلیمانی اصولوں کے مطابق پی اے سی کی کرسی
روایتی طور پر اپوزیشن کو دی جاتی ہے، یہ عمل آج تک جاری ہے۔
پی اے سی کے چیئرمین کے انتخاب کے لیے طلب کیے گئے
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، قومی اسمبلی اور سینیٹ
کے اپوزیشن رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز نے اس عہدے کے لیے اکبر کے نام کی
سفارش کی۔کمیٹی کا کورم پورا ہونے پر انتخاب ہوا۔پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر،
ریاض فتیانہ، وجیہہ قمر، سردار یوسف زمان اور دیگر نے جنید اکبر کی حمایت میں ہاتھ
اٹھائے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے ایم این اے شیر افضل مروت کو پی
اے سی کی چیئرمین شپ کے لیے نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ان کی جگہ پارٹی کے ترجمان
شیخ وقاص اکرم کو نامزد کیا گیا۔پی اے سی کی چیئرمین شپ کے لیے نامزدگی بھی سابق
حکمران جماعت میں اس وقت دراڑ کا باعث بنی جب شیر افضل مروت نے اس عہدے کے لیے
نامزدگی منسوخ کیے جانے کے بعد پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ کام کرنے سے انکار
کردیا۔
گزشتہ سال مئی میں، مروت نے الزام لگایا تھا کہ پی ٹی
آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب اور شبلی فراز نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ مل کر انہیں
بانی چیئرمین عمران خان سے ملنے نہیں دیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل ایوب اور
فراز دونوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) انہیں پی اے سی کا چیئرمین ماننے کو
تیار نہیں ہے۔ انہوں نے خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سپیکر کے حوالے سے کہا کہ وہ
ایسا کہہ چکے ہیں جبکہ دونوں نے اس کی تردید کی۔
بعد ازاں پی ٹی آئی نے انہیں اپنے ضابطہ اخلاق اور پالیسی
کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔ عمران کی ہدایت پر انہیں پی ٹی آئی کی کور
اور سیاسی کمیٹیوں سے بھی نکال دیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں