ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور تجارتی سرگرمیوں کے باعث پانی کے ذخائر کم ہو گئے ہیں جس سے تقسیم مشکل ہو گئی ہے۔
واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) نے راولپنڈی میں
ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ شہر مسلسل خشک سالی کے باعث پانی کے سنگین
بحران سے دوچار ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر خشک سالی فروری اور مارچ تک جاری
رہی تو صورتحال مزید بڑھ سکتی ہے، جو رہائشیوں کے لیے سنگین چیلنجز کا باعث بن سکتی
ہے۔
واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر صائم اشرف کے مطابق پاکستان میٹرولوجیکل
ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) نے معمول سے کم بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس سے بحران مزید
سنگین ہو جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور تجارتی سرگرمیوں نے
پانی کے ذخائر کو کم کر دیا ہے جس کی وجہ سے تقسیم مشکل ہو رہی ہے۔ گیریژن ٹاؤن میں
پانی کی طلب 68 ملین گیلن یومیہ ہے، لیکن صرف 51 ملین گیلن دستیاب ہے۔
راول ڈیم کی صورتحال تشویشناک ہے، پانی کی سطح تیزی سے
گر رہی ہے۔ ڈیم، جس کی کل ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,743.30 فٹ ہے، گر کر 1,669 فٹ رہ
گیا ہے، جس سے صرف 45 دن کے لیے پانی کی فراہمی باقی ہے۔ ڈیم میں پانی کی آمد اب
نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ موجودہ اخراج 95.13 فٹ ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح بھی 700
فٹ تک گر گئی ہے جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
قلت پر قابو پانے کے لیے راول ڈیم، خانپور ڈیم اور ٹیوب
ویلوں سے پانی کی سپلائی کی جا رہی ہے۔ تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارشیں
کم رہیں تو جڑواں شہروں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید برآں بحالی
کے کام کے باعث خانپور ڈیم سے پانی کی فراہمی 22 فروری تک معطل رہے گی۔
دریں اثنا، واسا نے ایک آگاہی مہم بھی شروع کی ہے جس میں
شہریوں کو پانی کو محفوظ کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ضیاع کے خلاف بھی سخت کارروائی
کی جا رہی ہے، دو افراد پر پہلے ہی جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔ ایم ڈی واسا نے
خبردار کیا ہے کہ پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔انہوں نے
مزید کہا کہ شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پانی کا استعمال کم کریں اور واسا
کے ساتھ تعاون کریں تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں