پیر، 4 اکتوبر، 2021

گستاخِ رسول ملعون کارٹونسٹ کا عبرتناک انجام،عالمِ اسلام اللہ اللہ پکار اٹھا

 گستاخِ رسول ملعون کارٹونسٹ کا عبرتناک انجام،عالمِ اسلام اللہ اللہ پکار اٹھا

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رحمت دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی  ایک ایسا عمل ہے جس پرہر مسلمان کا خون کھول اٹھتا ہے اور یہ ایک ایسا عمل ہے جو مسلمانوں کے جذبات کو اس قدرٹھیس پہنچاتا  ہے کہ جس کامغرب اندازہ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ حضور سے محبت ہماری دلوں  کے اندر بستی ہے ہمارے خون کے ہر قطرے کے اندر ہمار ےآخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت خون بن کر ہماری رگوں میں دوڑتی ہیں اوراس محبت  کا کفار کو بھی اندازہ ہے اور وہ اسی لیے مسلمانوں کی ا س دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔  لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے کی کوشش کی دنیا میں ہی اس کابھیانک انجام سب نے دیکھا وہ نشان عبرت بنا ہے اسے دیکھ کر لوگ عبرت پکڑے بغیر بھی نہیں رہ سکے اور یہ معاملہ کوئی نیا نہیں ہیں لیکن ابھی  جو واقعہ ہوا ہے اس کے بارے میں تفصیلات جاننا بھی بہت زیادہ ضروری ہے کہ کس طرح سے ایک ملعون جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بناتا تھا ان کے کارٹون بناتا تھا آج وہ نشان عبرت بنا ہے  یہ معاملہ آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے  کس طرح سے عالم اسلام اس عبرتناک انجام پر اللہ اللہ پکار اٹھا ہے اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایسے تمام تر لوگوں کا انجام پہلے دن سے لے کر آج کے دن تک ایک ہی رہا ہے ۔آزادی اظہار یعنی کہ فریڈم آف سپیچ کےنام پر کفار مکہ اور مشرکین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جو کچھ کیا کرتے تھے ایسا ہی آج بھی ہو رہا ہے پہلے کوڑا پھینکا جاتا تھا آج کارٹون بنائے جاتے ہیں پہلے گالیاں دیا کرتے تھے آج مہذب  ہو گئے ہیں تو خاکے بناتے ہیں اور ان کی عادت چودہ سو سال پہلے بھی نہیں بدلی تھی اور آج بھی نہیں بدلی اور ان کا طریقہ واردات اس وقت بھی وہی تھا کہ ان کے جذبات مجروح کیے جائیں اور آج بھی یہی ہے۔ ٹھیک ہے ھمارے اندر اور بہت سی وجوہات ہیں کہ ہم بہت سے فرقوں میں بٹے ہوءے ہوں گے،ہم ایک دوسرے کے دشمن ہونگے لیکن یقین مانیں ایک ایسی چیز ہے اگر اس پر مسلمانوں نے کمپرومائز کر لیا اور اگر ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے یہ ہوتار ہے کہ اسی طرح سے چلتا رہے تو یقین مانیں یہ ہمیں کھا جائیں گے اور وہ ایک چیزکیا ہے یہ وہ بھی جانتے ہیں وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہمارے دلوں میں محبت ہے۔

 آپ کو بتاتا چلوں پہلے دن سے لے کر آج تک اگر میں آپ کے سامنے کچھ گستاخوں کی فہرست رکھوں کہ سب سے پہلا گستاخ کون تھا۔ اور تاریخ کے آئینے میں گستاخوں کا انجام کیا ہوتا رہا اور یہ چیزیں یہ سمجھنے سے تعلق رکھتی ہیں گستاخ ابی ابن خلف  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں ہی تین ہجری میں قتل ہوا تھا ۔ گستاخ رسول بشر منافق ، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھوں تین ھجری میں  قتل ہوا ۔ گستاخ رسول عروہ جو کہ ابولہب کی بیوی تھی اس کا فرشتے نے گلا گھونٹ دیا تھا اس کے ساتھ ساتھ گستاخ رسول ابوجھل دوننھے مجاہدوں معاذ اور معوذ کےہاتھوں قتل ہوااور گستاخ رسول امیہ بن خلف حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھوں سے۶ ہجری میں قتل ہوا تھا گستاخ رسول نصر بن حارث حضرت علی کے ہاتھوں قتل ہوا اسی طرح گستاخ رسول عصمہ جو کہ ایک یہودی عورت تھی ایک نابینا صحابی حضرت عمیر بن عدی کے ہاتھوں قتل ہوگئ اورگستاخ رسول ابوعکف، حضرت سالم بن عمر کے ہاتھوں قتل ہوا،گستاخ رسول کعب بن اشرف حضرت ابو نائلہ کے ہاتھوں تین ہجری میں قتل ہوا اور اسی طرح قارءین کرام صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاتھوں گستاخ رسول  کا عبرتناک انجام ہوتا رہا ہے ایک نابینا صحابی نے بھی  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں یہ ثابت کردیا اور اس گستاخ کو جہنم واصل کر دیا مگر آج کل بہت سے ملک خصوصاً مغربی ممالک ہیں اوران میں خصوصا فرانس ہے ابھی حالیہ آپ نے دیکھا کہ کس طرح سے چارلی ہیبڈو کا مسئلہ ہے اس کے ساتھ ساتھ سویڈن ہے،ڈنمارک ہے یہ تمام ممالک ہیں جن میں گستاخانہ خاکے بناءے گءے جس کی وجہ سے ہمارے دل بہت دکھے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ آزادی اظہار کی آڑ میں ہمارے جذبات کو مجروح نہ کیا جاءے-

انہوں نے کہا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے بناءے جاتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم پر کیا گزرتی ہے وزیراعظم پاکستان نے مغرب کو سمجھانے کی کوشش کی ہے جس طرح سے یہودیوں کے معاملے کے پر بات کی جاتی ہے توکہتے ہیں ان کے دل دکھتے ہیں اس معاملے کو ڈسکس نہ کرو یہ فریڈم آف ایسپریشن نہیں ہے۔ اس سے پورےطبقہ کو تکلیف ہوتی ہے۔تو کیا ہمیں تکلیف نہیں ہوتی اس سے ہمارے دل نہیں دکھتے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمیں واءلینس کرنی چاہیے اور یہ بھی نہیں کہتا ہے مسلمان قانون کو ہاتھ میں لیں کیونکہ قدرت بہترین انتقام لے لیتی ہے۔ اور قدرت پوری دنیا کے سامنے بہت سی چیزیں واضح کر دیتی ہے 

اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا متنازعہ خاکہ بنانے والے کارٹونسٹ کی عبرتناک موت کی تفصیل آپ کے سامنے رکھتا ہوں سویڈن کا ایک  کارٹونسٹ جس کا نام لارس ولس  ہے  یہ ایک ٹریفک حادثے میں مرا ہے اور مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک پولیس گاڑی میں سفر کر رہا تھا جو جنوبی سویڈن کےایک قصبے کے قریب ایک ٹرک سے ٹکرا گئی حادثے میں دو پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی جبکہ ٹرک ڈرائیور کے زخمی ہونے کی اطلاع  سامنے آئی ہے 75 سالہ لارس ولس متنازعہ خاکہ بنانے کے بعد پولیس کی حفاظت میں رہا تھا اس کی جان کو خطرہ لاحق تھا تو پولیس تو اسے نہیں بچا سکی البتہ پولیس والے بھی اس کے ساتھ مارے گئے اہم بات یہ ہے کہ گاڑی کوایکسیڈنٹ سے آگ لگی اور یہ گستاخ جل کر راکھ ہوگیا اور  اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ گیا۔

 قارئین کرام اس شخص کے بارے میں کچھ تفصیل اور بھی تھی جو میں آپ کے سامنے رکھ دوں سن 2007 میں شائع ہونے والے کارٹون نے دنیا بھر کے بہت سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا تھا کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویری خاکوں کو باقاعدہ طور پر کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا یہ حادثہ  ڈینش اخبار میں کارٹون کی اشاعت کے ایک سال بعد پیش آیا ہے  پولیس نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن لارس ولس کے پارٹنریا آپ بیوی کہ لیں نے  اخبار سے بات کرتے ہوئے اس گستاخ کارٹونسٹ کی موت کی تصیدیق کر دی ہے  اس کی موت کی تصدیق کیلئے پولیس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ کار اور ٹرک کی ٹکر کیسے ہوئی تاہم ابتدائی طور پر ایسا کچھ نہیں ہے کہ اس میں کسی کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئے اور اس کارٹون کی اشاعت سے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پیدا ہوا تھا اور اس وقت کے وزیراعظم  نے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے, جو بہت خراب ہوگءے تھے22 ممالک کے سفیروں سےملاقات کرکے سمجھایا بھی تھا اور انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کی تھی اس کی اشاعت کے بعد ہی القائدہ نےاس کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔سن ۲۰۱۵ میں لارس ولس نے آزادی اظہارکے لیے ہونے والے ایک مباحثے میں شرکت کی جس میں اس پر حملہ بھی ہوچکا ہے اور اس  حملے کا نشانہ ایک فلم ڈائریکٹربن گیا اور اس کی موت ہو گئی تھی اور  یہ اس میں بچ نکلا تھا-

 یہ ایک پیغام ہےمغرب اوردیگر مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کہ کسی کے جذبات مجروح کرنا کسی کی توہین کرنا کسی صورت بھی قابل تحسین عمل نہیں ہے۔اور اگر کوءی پھر بھی باز نہ آءے تو قدرت  خاموش نہیں بیٹھتی اور اسے سزا ضرور ملتی ہے جس طرح اس گستاخ رسول لارس ولس کو ملی۔

                      گستاخ رسول لارس ولس

 











کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں