جمعرات، 18 نومبر، 2021

اے اہلِ پاکستان!کشمیر لٹ گیا تم کب جاگو گے،ننھی کشمیری بچی کی دہائی پرہر آنکھ اشکبار

 اے اہلِ پاکستان!کشمیر لٹ گیا تم کب جاگو گے،ننھی کشمیری بچی کی دہائی پرہر آنکھ اشکبار




آج کا دن نہ صرف مقبوضہ وادی کے باسیوں اورکشمیریوں کے لیے بلکہ پاکستان کےرہنے والوں کے لیےبھی انتہائی افسوسناک دن ہے اور آج جو ظلم کا بازار گرم کیا گیا ہے اور جو خون کی ہولی کھیلی گئی ہے اور حالیہ دنوں میں سب سے بڑا ظلم  مقبوضہ وادی کے اندر ڈھایا گیا ہے اپنی ناکامیاں اپنی کوتاہیاں اور اپنی نااہلیاں چھپانے کے لئے قابل بھارتی افواج نے کس طرح سے معصوم اور نہتے کشمیریوں کے ساتھ ظلم  کیاہے۔ اس ظلم پرایک ننھی   بچی کی پاکستان کے لیے پکارنے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑکے رکھ دیا ہے۔ اس قدر دل دہلا دینے والے مناظر  اور اس قدر حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی درندگی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان سب کی تفصیل آپ کے سامنے رکھوں گا۔یہ معاملہ کیا ہواہے اور اس واقعے کے  ہونے کی وجہ کیا ہے یہ سب کچھ کس چیز سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے اور کس طرح سے بھارتی فوج وہاں  پرکس طرح سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت کو یہ لگ رہا تھا کہ اتنا عرصہ گزر چکا ہے دو سال سے زائد ہو چکے ہیں اب کشمیر کےاندر چیزیں نارمل ہوجائیں گے اور لوگوں کے ساتھ جو ظلم و زیادتی کی ہے وہ بھول جائیں گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس کے بعد حالیہ دنوں کے اندر جو ان کے ساتھ پونچھ کے جنگلوں میں ہوا ہے پونچھ کے جنگلوں میں انہوں نےاکیس دنوں تک تاریخ کا سب سے لمبا انکاؤنٹر جاری رکھا بیک ٹو بیک ان کے فوجی مارے جاتے رہے اور پھروہاں جنرل ایم ایم نروانے کو جانا پڑا بپن راوت کو اسٹیٹمنٹ دینی پڑی اس کے بعد امیت شاہ کووہاں پر جاکر اپنے جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ان کے کیمپوں میں رہنا پڑاوہاں پرہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کے ذریعے فضائی حملوں کی اجازت دینی پڑی  اورپونچھ اور راجوڑی کا  نو کلومیٹر کا علاقہ جوکہ جنگل پر مشتمل ہے اسے یہ مجاہدین سے نہ خالی کروا پائے ۔اس قدر ناکامی پر بھارتی میڈیا میں ان پرکافی تنقید ہورہی ہے۔ انہیں فوجیوں کی حفاظت کے لیے مزید فوجیوں کو بلانا پڑا اور بنکرز بنوانے پڑے۔انہوں نے مکمل ناکامی کی وجہ سے وہ انکاؤنٹرختم کیا۔وہ مجاہدین کا مقابلہ کیوں نہیں کر پائے یہ بڑا اہم سوال ہے۔

اصل میں جو بھی فوجی مقبوضہ وادی میں آتے ہیں ان کی عادتیں خراب کی گئی ہیں وہ صرف وادی میں تمغے لگوانے آتے ہیں تمغے کس طرح لگتے ہیں اور کیا کیا جاتا ہے ،کیا یہ جاتا ہے یہ گھروں کے اندر جاتے ہیں، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں، توڑ پھوڑ کرتے ہیں اور سرچ آپریشن کے نام پر مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں اور ان کے گھروں سے 18، 19، 20، 25 سال تک کی عمر کے بچوں کو اٹھاتے ہیں چاہے وہ طالب علم ہوں یا جو بھی ہوں پھران کو جنگل میں لے جاکر بھاگنے پر مجبور کرتے ہیں اور پیچھے سے گولی چلادیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے انکاؤنٹر میں دہشت گرد ماردئے ہیں۔ اس طرح سے ان کی عادتیں خراب ہو چکی ہیں یہ مجاہدین سے لڑتے کی طاقت نہیں رکھتےمجاہدین کے چار بندے نولاکھ کی فوج کو اکیس دن تک تگنی کا ناچ نچواتے ہیں آخر تنگ آکر انہیں ان مجاہدین کا محاصرہ ناکام ہوکر ختم کرنا پڑتا ہے۔ اس سارے معاملے میں انڈیا میں جو ان کے اوپر لعن طعن اور تنقید ہو رہی تھی اس کے بعدانہوں نے کچھ نہ کچھ کرنا تھاانہوں نے گندا منصوبہ بنانا تھا  اورانہوں نے ایسا ہی کیا ۔انہوں نے کشمیریوں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کیا اور عام شہریوں کو شہید کیا ہے۔

الجزیرہ اس وقت کیا رپورٹ کررہا ہے اس کے مطابق انڈین فورسز نےدعوٰی کیا ہے کہ انہوں نےوادی میں  دو باغی اوران کے مددگار مارے ہیں۔ اس سلسلے میں ان شہداء میں سے تین کی فیملیز سامنے آئی ہیں اور انہوں نے کہا یہ عام معصوم شہریوں کا سفاکانہ قتل ہے ۔الجزیرہ کے مطابق ان کی فیملیز ٹھٹھرتی سردی میں بیٹھی انصاف کا مطالبہ نہیں بلکہ جسدِ خاکی کی حوالگی کا مطالبہ کررہی ہیں ۔

 کلگام کے اندر 5 کشمیریوں کو بھی شہید کیا گیا ہےجسے آپ ریاستی دہشتگردی کہتے ہیں  اس کے بعد انہوں نےپمبئی اورگوپل پورہ کے علاقوں میں سرچ آپریشن کی آڑ پانچ کشمیریوں کو گرفتا ربھی کر لیا ہے اور ان علاقوں میں کرفیو نافذ کردیاگیاہے بڑی پابندیاں لگائی گئیں ہیں۔یہ سب اپنے اوپر لگی ناکامی کو چھپانے کی کوشش ہے۔ لیکن ان کی یہ چالیں اب الٹی پڑنی شروع ہو گئی ہیں۔ کیونکہ انہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا ہے جس پر ہلکا سا بھی شک ہو.اس قتل عام پر ہرطرف کہرام مچا ہوا ہے اس وقت قیامت صغریٰ کا منظر ہےہر آنکھ اشکبار ہے ایک ننھی کشمیری بچی نے اہلِ پاکستان سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے پاکستانیو کب ہمیں انڈیا کے اس ظلم و ستم سے نجات دلائو گے۔کب جاگو گے اور دشمن کو نیست و نابود کرو گے۔

حیدرپورہ کے علاقےمیں بھارتی فورسز نے مختلف اضلاع کے اندر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور جو اندر ہی اندر آگ جل رہی تھی لاوا پک رہا تھا اب وہ پھٹنے کا وقت ہو چکا ہےاور خون خرابہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے آنے والے دن بڑے اہم ہونے والے ہیں۔اور سیاہ رات ختم ہونے والی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں