پیر، 9 جنوری، 2023

چھ ماہ تک پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا،عالمی برادری میدان میں آگئی،امداد کا اعلان

 

چھ ماہ تک پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا،عالمی برادری میدان میں  آگئی،امداد کا اعلان

آخرکارپاکستان کے لیے ایک اچھی خبرسامنے آئی ہے اورپاکستان جون2023ء تک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت مہنگائی عروج پر ہے اورسرمایہ کاربھی ملک میں سرمایہ کاری سے کنی کترارہے ہیں بیرونی سرمایہ کاربھی پاکستان کا رخ کرنے سے گریزکررہے ہیں اس صورتحال میں عالمی برادری ایک مرتبہ پھر پاکستان کی مدد کے لیے میدان میں آگئی۔

آج وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب متاثرین کی بحالی اورتعمیرنوکا مقدمہ رکھا تو بین الاقوامی برادری نے مدد کا اعلان کردیا کانفرنس سے خطاب میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدرمحمد الجاسرنے کہا کہ خوشی ہے کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا ادراک کیا ہے اوران چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو چاراعشاریہ دو ارب ڈالردئیے جائیں گے۔اس رقم میں 600 ملین کے عام سرمائے کے  وسائل بھی شامل ہیں۔ اس سے پہلےکانفرنس سے خطاب میں یورپین کمیشن کی صدرنے پاکستان کے لیے500 ملین یورو دینے کا اعلان کیا اس میں سے ۱۷۲سیلاب متاثرین کے بحالی پرخرچ کیے جائیں گے۔پاکستان چھ ماہ تک دیوالیہ ہونے سے بچ سکتا ہے مگرمشکلات ختم نہیں ہونگی بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سےپاکستان کو جون کے آخرتک مدد ملے گی سرمایہ کاراپریل 2024 تک بڑے قرض کی ادائیگی کے لیے پریشان ہیں۔پاکستانی بونڈز کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں پریشان کن حد تک گرچکی ہیں۔ان وجوہات کی وجہ سے پاکستان کو مزید قرض درکارہوگا۔تعظل کا شکارآئی ایم ایف کا دوبارہ آغازپاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے۔قرض دینے والوں نے پانچ ارب ڈالر دینے کی رقم روک رکھی ہے۔ورلڈ بینک سے بھی ایک ارب سترڈالرکی امداد رکی ہوئی ہے۔

پاکستان اقوام متحدہ کی مدد سے جنیوا میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے تاکہ گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد ملک میں تعمیر نو کی کوششوں کے لیے 16 بلین ڈالر کی بین الاقوامی مدد حاصل کی جا سکے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے پیر کو ایک روزہ تقریب کا آغاز کیا، جس میں تقریباً 40 دیگر ممالک کے حکام کے ساتھ ساتھ نجی ڈونرز اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی شرکت کی۔

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال پگھلنے والے گلیشیئرز اور مون سون کی ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے آنے والے غیر معمولی سیلاب نے 33 ملین سے زائد پاکستانیوں کو متاثر کیا، جس میں 1,700 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 90 لاکھ دیگر افراد کو غربت میں دھکیل دیا۔ سب سے زیادہ متاثرہ دو صوبوں سندھ اور بلوچستان میں ہزاروں لوگ اب بھی کھلے علاقوں، خیموں اور عارضی گھروں میں رہ رہے ہیں اور کئی علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے۔

آئی ایم ایف نے کال کرنے کا دعوٰی مسترد کردیا

'ہم وقت کے خلاف دوڑ رہے ہیں۔

اپنے ابتدائی کلمات میں، گٹیرس نے پاکستان اور اس کے عوام کی تعریف کی کہ انہوں نے "بہادر انسانیت کے ساتھ اس عظیم المیہ" کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں پاکستانی عوام کے بہادرانہ ردعمل کو اپنی کوششوں اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے ساتھ مستقبل کے لیے ان کی برادریوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔"

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ "پاکستان موسمیاتی افراتفری اور اخلاقی طور پر دیوالیہ عالمی مالیاتی نظام کا دوگنا شکار ہے۔" "کوئی بھی ملک اس کو برداشت کرنے کا مستحق نہیں ہے جو پاکستان کے ساتھ ہوا۔" سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے، شہباز شریف نے بین الاقوامی برادری کے درمیان "رضامندوں کے نئے اتحاد" پر زور دیا، "جو جانیں بچا سکے اور انہیں ذمہ دار عالمی شہریت کے راستے پر گامزن کر سکے"۔ .

انہوں نے کہا کہ "آج کا اجلاس میرے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا ایک اور موقع فراہم کرنے کی کوشش ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کو ملک کی تعمیر نو کے لیے اگلے تین سالوں میں بیرونی عطیہ دہندگان سے کم از کم $8 بلین کی ضرورت ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے عملی طور پر حصہ لیا، جب کہ بہت سے ممالک نے پاکستان کی مدد کی۔ ایک ویڈیو پیغام میں، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فوری طور پر 10 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا، جس میں تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے مزید 380 ملین ڈالر کا نشان لگایا گیا ہے۔ امریکہ نے کہا کہ وہ پاکستان کو "مونسٹر مون سون سیلاب" سے بحالی میں مدد کے لیے 100 ملین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرے گا، جب کہ جرمنی نے ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد کے لیے 90 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

 مزید خبروں اورتجزیوں کے لیےپڑھیں

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں