ہفتہ، 18 فروری، 2023

"ملک ڈیفالٹ کرچکا "،خواجہ آصف کے بیان عوام پریشان،طاقتوروں سے مداخلت کا مطالبہ

 

ملک ڈیفالٹ کرچکا "،خواجہ آصف کے بیان عوام پریشان،طاقتوروں سے مداخلت کا مطالبہ"

ان للہ وانا الیہ راجعون ، خداداد پاکستان جتنی قربانیوں کے بعد ہم نے حاصل کیا پوری دنیا سے ہم پچھلے 75 سال سے اپنے وجود کی بقا کی خاطر لڑتے رہے لیکن اب حالات اس نہج پر آگئے ہیں کہ جہاں پر چیزیں پوائنٹ آف نو ریٹرن کی جانب جا رہی ہیں  ہمارے ملک کے حوالے سے ایک ایسا خوفناک بیان سامنے آیا ہے  کہ  آپشنزاس قدر محدود ہوتے جا رہے ہیں اوراگر ابھی کچھ نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں معاملات مہینوں،ہفتوں اوردنوں میں نہیں بلکہ  فیصلہ سازی اگلے چند گھنٹوں میں ہونی ہے ۔اس وقت کی سب سے الارمنگ خبر یہ ہے کہ حکومتی سطح پرملک کے دیوالیہ پن کا اعتراف کرلیا گیا ہے۔

 ایک جانب تو پاکستان کے اہم ترین اداروں کا اب تک کا سب سے بڑا امتحان شروع ہو چکا ہے وہیں دوسری جانب عمران خان نے مثبت اشارے بھی دے دیےہیں لیکن اب صرف دو ہی آپشنزہیں کیونکہ اس وقت یہ امپورٹڈ حکومت ملک کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ جہاں سے واپسی شاید ممکن نہ ہوسکے اور اگلے چند گھنٹوں یا دنوں کے اندر اگر فیصلہ نہ کیا گیا تو پھر شاید ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر چلے جائیں اور وہی سب کچھ  ہو جس خدشے کا اظہار کیا جاتا رہا ہےآپ دیکھ لیں کہ عمران خان  نے اس سے پہلے بھی کئی دفعہ کہا ہے یوں لگ رہا ہے کہ یہ حکومت اکنامک ہٹ میں کے طور پر آئی ہے یا آپ کی معیشت کو تباہ کر کے آپ کے ملک کی سکیورٹی کواور آپ کے ایٹمی اثاثوں پرکمپرومائز کرنے آئی ہے۔ اور سب سے اہم ترین نیشنل سکیورٹی کونسل ہے جو کہ وزارت دفاع کے ماتحت ہے آپ کی فوج، جی ایچ کیو اور آپ کے تمام ترادارے اسی وزارت کےانڈر آتے ہیں اور اس وزارت کے سربراہ  خواجہ آصف ہیں۔ خواجہ آصف نے آج ایک بیان دیا ہے جس کے بعد آپ سمجھ لیں کہ معیشت کا  ان للہ وانا الیہ راجعون ہوچکا ہے اورملک دیوالیہ ہوچکا ہے۔

 وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں یعنی ہمارا ملک ہماری ،معیشت ڈیفالٹ کر چکی ہےبس اس کے اوپر تھوڑا سا پردہ باقی رہ گیا ہے وہ پردہ ہٹنے کی دیر ہے ۔وزیردفاع آج  ایک نجی کالج میں  ملک کے معماروں سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پر لا کر بسایا گیا کس نے ایسے کھیل کھیلے کہ دہشت گردی ہمارا مقدر بن گئی کل ساری رات سکیورٹی کے لوگ مقابلہ کرتے رہے یعنی یہ اب بھی بلیم گیم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جس نے آواز اٹھائی اس جلاوطن کردیا گیا جوباتیں پروگرامز میں کی جاتی ہیں ان کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوئی یعنی وہ اپنا پرانا پراپیگنڈے کا پرچارکررہے تھے  اور انہوں نے اس کے بعد جو باتیں کیں وہ بڑی الارمنگ تھیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو ہمارے ملک کے حالات ہے ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں آپ نے سنا ہو گا کہ ملک ڈیفالٹ ہو رہا ہے یا دیوالیہ ہو رہا ہے وہ ہونہیں رہا بلکہ ہو چکا ہےتمام مسائل کا حل ملک میں ہے آئی ایم ایف کے پاس نہیں یہ خواجہ آصف کہہ رہے ہیں۔

دراصل یہ پی ڈی ایم کا ٹولہ آہستہ آہستہ اپنے ہاتھ کھڑے کر رہا ہے اورسچ اگل رہا ہے آپ ذرا مریم نواز کو ہی دیکھ لیں وہ کہتی ہیں کہ یہ حکومت تو میری ہے ہی نہیں ان سے کوئی پوچھے کیوں نہیں ہے یہ تمہاری حکومت؟ جب مفتاح اسماعیل کو ٹویٹر پرہدایات اورحکم  دیتی تھیں کیا اس وقت آپ کی حکومت نہیں تھی؟ اورجب اسحٰق ڈارکے حوالے سے کہتی تھی کہ انہیں تھوڑا وقت دو۔ جب چچا کے وزیر اعظم ہاؤس پہنچنے سے پہلے وہاں پہنچ کر اپنی  ٹک ٹوک ویڈیو بنائی اس وقت نہیں تھی آپ کی حکومت؟ جب اپنے کیس معاف کروائے اور پاسپورٹ واپس لیا کیا اس وقت نہیں تھی آپ کی حکومت ؟ لیکن خود کو بری الذمہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنے ہنستے بستے ملک کواجاڑنے والے ان چوروں کوان گناہوں سے بری الذمہ نہیں ہونے دینگے۔اورنہ ہی ہم مکھن میں سے بال کی طرح آصف زرداری کو اپنی جماعت پیپلز پارٹی کو نکالنے دیں گے اورآج  جس نہج پر یہ ملک کو لائے ہیں اور اب اعتراف کر رہے ہیں کہ آپ کا ملک دیوالیہ ہو چکا ہے  یہ ایک بڑی خطرناک خبر ہے۔

عمران خان  بھی پچھلے دو دنوں سے لگاتار خطاب کر رہے ہیں اور یہی بات کر رہے ہیں اورپیغام دے رہے ہیں کہ انہوں نے آپ کے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہےاور آپ کے ملک کی معیشت کو دیوالیہ پن کے دہانے پرپہنچا دیا  ہے اب ان حالات میں  پاکستان کے ادارے کہاں کھڑے ہیں پاکستان کی فوج اور دیگر اداروں کے لیے یہ فیصلے کا وقت کیوں آگیا ہے  آپ دیکھ لیں کہ پاکستان کےایٹمی اثاثوں پر انڈیا میں رپورٹنگ شروع ہو گئی ہے ۔ بھارت  میں باتیں ہو رہی ہے کہ پاکستان کو اب ڈالر کے عوض اپنے ایٹمی اثاثے گروی رکھنے پڑیں گے عمران خان اس خدشے کا بھی اظہار کرچکے ہیں کیونکہ ابھی تک ان کے سارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں انہوں نے کہا تھا کہ بات آپ کے ایٹمی اثاثوں پر جا کے رکنی ہے۔ جو بائیڈن نے کسی وجہ سے وائٹ ہاؤس کی آفیشل ویب سائٹ پر پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں  بات کی تھی کیونکہ آگے چل کریہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر نظر رکھیں گے آپ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے چکر میں یہ آپ کو کچھ پیسے دے کہ آپ کی معیشت کو سنبھالیں گے۔

 وزیر دفاع کی طرف سے اس قسم کا بیان آنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ  آپ کا ملک ڈیفالٹ کر گیا ہے اور اب یہاں پر آپ دیکھیں کہ اس سب کی ذمہ داری کس پر آ رہی ہے ذمہ داری بلاشبہ تمام اسٹیک ہولڈرپر آتی ہے یہ ذمہ داری جنرل عاصم منیر کے کندھوں پر بھی آ رہی ہے پہلے ہی بہت دیرہوچکی ہے اور آگے بڑھ کر اس ملک کو اس کیفیت سے نکالنا ہو گا۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں