جمعہ، 17 مارچ، 2023

آخرکارعمران خان پراعلٰی عدالتوں کو رحم آ ہی گیا،متعددمقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور

 

آخرکارعمران خان پراعلٰی عدالتوں کو رحم آ ہی گیا،متعددمقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کو معطل کردیا


لاہور ہائی کورٹ نےعمران خان کے خلاف دائر متعدد قانونی مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔یہ پیش رفت خان کے حامیوں اور لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سکیورٹی فورسز کے درمیان کئی دنوں تک کشیدہ تعطل کے بعد سامنے آئی تھی، جو جھڑپوں میں بڑھ گئی تھی جب افسران نے انہیں الگ عدالتی حکم پر گرفتار کرنے کی کوشش کی۔حامیوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ عمران خان آج لاہورہائی کورٹ میں ان مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے پہنچے جو لاہور اور اسلام آباد میں تصادم کے بعد دائر کیے گئے تھے۔ الزامات میں ملک کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت فسادات، قتل کی کوشش، تشدد کی ترغیب اور مجرمانہ سازش شامل ہیں۔دو رکنی بنچ نے عمران خان کو لاہور میں درج مقدمات کے لیے 10 دن کا ریلیف دیا اور اسلام آباد میں درج مقدمات کے لیے 24 مارچ کی آخری تاریخ مقرر کی۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے کچھ اشارے بھی مل رہے ہیں کہ وہ مذاکرات چاہ رہی ہے جبکہ عمران  خان نے یہ بھی کہا کہ ملکی مفاد میں وہ بھی مذاکرات کرنے کوتیارہیں۔دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کو معطل کرنے کا فیصلہ دیااور عدالت نے انہیں ہفتے کے روز دارالحکومت کی نچلی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔عمران خان کے وکیل فیصل فرید چوہدری نے  بتایا کہ "ہم کل ہفتے کوعمران خان کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنائیں گے۔"یہ وارنٹ عدالت میں ان کی عدم پیشی سے متعلق ایک کیس کا جواب دینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے لائے گئے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم 2018 سے 2022 تک اپنے دور میں ملنے والے تحائف یا ان کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع کا اعلان نہیں کیا۔ عمران خان ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ سیاسی طور پر محرک ہیں۔عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ نے کہا کہ عمران خان  "عدالت کے سامنے پیش ہونے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور یہ صرف سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ہوا"۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کبھی بھی عدالتوں کو شرمندہ کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ بلکہ انہوں نے صرف اتنا کہا ہے کہ عدالت کا مقام گنجان ہے، اور اسے حقیقی سیکیورٹی خدشات ہیں جس کی وجہ سے اس نے تمام مقدمات کو ایک ساتھ جوڑنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اب انہوں نے کل بروزہفتہ کو اسلام آباد میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔"

لاہورہائی کورٹ کا عمران خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن روکنے کا حکم

عمران خان نے عدالت سے کہا کہ یہ مجھ پر94 مقدمات بناچکے ہیں اورلگتا ہے کہ یہ مجھ پرمقدمات کی سینچری بنائیں گے جس پرعدالت میں سب ہنس پڑے ۔واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کےبعد سے لے کراب تک وہ فوری قومی انتخابات کا مطالبہ کرنے کے لیے عوامی ریلیاں نکال رہے ہیں۔ نومبر میں ان میں سے ایک ریلی میں اسے گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اسے گرفتار کرنا چاہتے ہیں وہی لوگ ہیں جنہوں نے اسے قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔"مجھے یقین ہے کہ وہی لوگ جو اب مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ میری زندگی پر حملہ کرنے کی کوشش کے ذمہ دار ہیں۔"

آج جب عمران خان زمان پارک سے لاہورہائی کورٹ کیطرف روانہ ہوئے تو ہزاروں لوگ عمران خان کے ہمراہ تھے جن کی تعداد گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی گئی۔عمران خان کے قافلے کو زمان پارک سے لاہورہائی کورٹ جانے میں دوگھنٹے لگے وکلاء اورعمران خان کے حامیوں کی ایک کثیرتعداد دیکھ کرمخالفین دم بخود رہ گئے اورنہ ہارنے والے کپتان کو اپنے اپنے طریقوں سے ہدف تنقید بناتے رہے اورابھی تک بنا رہے ہیں لیکن ایک بات تو واضح ہے کہ شاباش لاہورآج لاہوریوں نے ایک بارپھراپنے کپتان کے ساتھ ہونے کا حق ادا کردیا اوررہی سہی کسر وکلاء برادری نے پوری کردی ویلڈن وکلاء برادری ویلڈن۔

مزید خبریں اورتجزیے پڑھیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں