ہفتہ، 18 مارچ، 2023

عمران خان کی اسلام آباد روانگی کے ساتھ پولیس کی زمان پارک پرچڑھائی،خان تپ گیا

 

عمران خان کی اسلام آباد روانگی کے ساتھ پولیس کی زمان پارک پرچڑھائی،خان تپ گیا



اب بھاگنا مت میں زمان پارک واپس آرہا ہوں میری عزت پرحملہ ہوا ہے پولیس کیطرف چادراورچاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے اس وقت عمران خان آگ بگولہ ہوچکے ہیں جبکہ اسلام آباد میں بھی آج صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی جب عمران خان جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے والے تھے پولیس کی جانب سے عدالت کے باہربھی شیلنگ کی گئی۔ تصادم کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے جبکہ عمران خان اس وقت اسلام آباد سے روانہ ہوچکے ہیں۔ان سب کی تفصیل آپ کے سامنے رکھنی ہے۔

آج صبح عمران خان زمان پارک میں اپنے رہائش گاہ سے ایک قافلے کی صورت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے اورلوگوں کی ایک کثیرتعداد ان کے ہمراہ تھی۔عمران خان کو آج جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں بلایا گیا تھا۔عمران خان کے ہمراہ پارٹی قیادت بھی تھی وزیراعلٰی گلگت بلتستان اوران کا پروٹوکول بھی عمران خان کے ہمراہ تھا۔جبکہ دوسری طرف وفاقی حکومت نے پوراپلان بنایا ہوا تھا کہ آج وہ عمران خان کو ہرصورت میں گرفتارکرلے گی جس کے لیے اس نے تقریباً پانچ ہزاراہلکارسیکیورٹی کے نام پرجوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں تعینات کیے تھے۔پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان بھی اپنے قائد کی حفاظت کے لیے وہاں پہنچ گئے۔پولیس کی بارباران کارکنان اوروکلاء سے جھڑپیں ہوتی رہیں۔پولیس نے ازحدممکن کوشش کی کہ عمران خان ۴بجے سے پہلے عدالت نہ پہنچ سکیں جس کے لیے پولیس نے عمران خان کے قافلے کو اسلام آبادٹول پلازہ پربھی کافی دیرروکے رکھا اس کے بعد پھرراستے میں دو مرتبہ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کیں جب عمران خان کوپولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پرروکا ہواتھا توعدالت کا وقت ختم ہوگیا جس پرعمران خان کے وکلاء نےعدالت میں درخواست کی کہ عمران خان کو پولیس اوررینجرنے راستے میں روکے رکھا جس کی وجہ سے آنے میں تاخیرہوئی ہے۔اس کے بعد عمران خان کی گاڑی کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے دیا گیا لیکن عمران خان اپنی گاڑی سے باہرنہ نکلے۔عمران خان کو خدشہ تھا کہ آج ان پرحملہ ہوگا اس لیے عمران خان کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان اپنے وعدے کے مطابق عدالت میں حاضر ہوگئے ہیں لیکن سکیورٹی کا مسئلہ ہے اس لیے عمران خان کی حاضری قبول کی جائے اوران کے دستخط لے لیے جائیں جس پرجج ظفراقبال نے ان کی استدعا منظورکرلی اورعمران خان کو دستخط کرکے واپس جانے کی اجازت دے دی۔دستخط کے لیے شبلی فرازاورایس پی آئے عدالت نے دستخط کروانے کے لیے فائل ایس پی کو دی تھی لیکن انہوں نے وہ فائل گم کردی۔اب عمران خان جوڈیشل کمپلیکس سے زمان پارک لاہورکے لیے نکل چکے ہیں پہلے عمران خان کا پروگرام بنی گالہ جانے کا تھا لیکن انہیں مجبورًا واپس جانا پڑا ہے۔



جب عمران خان لاہورسے اسلام آباد کی طرف گامزن تھے موٹروے پرہی انہیں اطلاع دی گئی کہ پنجاب پولیس اورمحکمہ انسداد تجاوزات  نے ان کے گھرواقع زمان پارک پردھاوا بول دیا ہے۔عمران خان کے گھرپران کی اہلیہ اورنوکرموجود تھے اورایک تھوڑی سی تعداد کارکنوں کی بھی وہاں موجود تھی ان کی طرف سے کچھ مزاحمت کی گئی لیکن پولیس نے نہ صرف آنسوگیس کا استعمال کیا بلکہ ان پرخوب لاٹھی چارج کیا۔کرین کے ذریعے عمران خان کے گھرکے دروازے کو گرادیا اورکارکنوں کے علاوہ گھرکے ملازموں کو بھی خوب مارا پھرلگے ہاتھوں آئی جی اورصوبائی وزیراطلاعات نے ڈرامہ رچاتے ہوئے پریس کانفرنس بھی کرڈالی جس میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے یہ آپریشن سرچ وارنٹ کے بعد کیا ہے اورناجائز تجاوزات کو ختم کردیا ہے اورعلاقے کو پی ٹی آئی کے کارکنان سے خالی کرالیا ہے متعدد کارکنوں کو گرفتاربھی کرلیا گیا ہےپولیس نے الزام لگا یا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ہم پرپٹرول بم پھینکے جس کو ہم نے عمران خان کے گھر سے برآمد کیا ہے کچھ اسلحہ بھِی ملا ہے۔اس قسم کے الزامات پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی اورعمران خان پرلگا ئے گئے جسے سن کر عمران خان بھی آگ بگولے ہوگئے ظاہری بات ہے جب عدالت نے کسی بھی کارروائی سے منع کیا تھا تو پولیس اورپنجاب حکومت کو کوئی حق ہی نہیں بنتا تھا کہ وہ اس وقت کی کوئی کارروائی کرتی اورچادراورچاردیواری کے تقدس کو پامال کرتی۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں