جمعہ، 3 مارچ، 2023

عمران خان کی جنرل عاصم منیرسے ملاقات کا امکان،جنرل باجوہ کے خلاف کورٹ مارشل کا مطالبہ

 

عمران خان کی جنرل عاصم منیرسے ملاقات کا امکان،جنرل باجوہ کے خلاف کورٹ مارشل کا بھی مطالبہ



عمران خان نے آج ایک بہت بڑی پیشکش کردی ہے اوراب تک ایک بہت بڑا بریک تھرومتوقع ہے ایک بہت بڑی ملاقات ہونے جارہی ہے کیونکہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیرسے ملاقات کا عندیہ دے دیا ہے۔لاہور میں زمان پارک میں واقع اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے سیاست، فوج کے ساتھ اپنے تعلقات، ریٹائرڈ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اپنی مایوسی اور عدالتی سماعتوں کے لیے اسلام آباد کیوں جانے کا انتخاب کیا اس کے بارے کھل کربتادیا ۔عمران خان کی طرف سے یہ ریمارکس صدر عارف علوی کی جانب سے 30 اپریل کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آئے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ "اسٹیبلشمنٹ" سے کیوں بات نہیں کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ سے کبھی جھگڑا نہیں ہوا، اور یہ جنرل باجوہ ہی تھے جنہوں نے "میری پیٹھ میں چھرا گھونپا"۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنی حکومت کھونے کے بعد بھی انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے جنرل باجوہ سے بات کی۔ "لیکن یہ جنرل باجوہ ہی تھے جو مجھے کچلنا چاہتے تھےلیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں گھٹنے ٹیک دوں گا تو ایسا نہیں ہو سکتا۔‘‘

عمران خان نے ریٹائرڈ جنرل باجوہ کو "روس کے خلاف تقریر کرنے" پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ "اس تقریر کے لیے ان کا کورٹ مارشل" کیا جائےانہوں  نے مزید کہا کہ میں اس وقت بھی ملک کی بہتری کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہوں لیکن اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں؟ ان کا کہنا تھا کہ "ایسا لگتا ہے کہ موجودہ آرمی چیف بھی مجھے اپنا دشمن سمجھ رہے ہیں"۔اس کے بعد انہوں نے موجودہ آرمی چیف کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے اور ان کی اہلیہ کے خلاف کرپشن کا کوئی بھی مقدمہ ثابت کریں۔

حال ہی میں مسلم لیگ (ق) چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے ساتھ اپنے تعلقات  کے بارے میں بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو سیاست کی سمجھ نہیں ہے انہوں نے پوری کوشش کی کہ چوہدری پرویز الٰہی میرا ساتھ چھوڑ دیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ "اب ہمیں اسے وفاداری دکھانا ہو گی،" عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ عمران خان نے حال ہی میں 10 فروری کو نشر ہونے والے وائس آف امریکہ اردو کے ساتھ انٹرویو میں جنرل باجوہ کے خلاف اندرونی فوجی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھااورآج پھران کے کورٹ مارشل کا مطالبہ کردیا ہے۔

اپنی جان کو لاحق مبینہ خطرات پر تبصرہ کرتے ہوئےسابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ بیرون ملک رکھی  ہوئی ہے وہ پہلے بھی اس ریکارڈنگ کا حوالہ دے چکے ہیں جس میں ان کے مطابق ’’سازشیوں‘‘ کے نام ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اسے پبلک کیا جائے گا۔آج کی گفتگو کے ایک موقع پرعمران خان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سڑک کے ذریعے عدالتی سماعتوں کے لیے اسلام آباد جانے کا انتخاب کیوں کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ انہیں ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانے کا منصوبہ ہے۔ عمران نے کہا کہ مجھے ان لوگوں سے خطرہ ہے جو میری حفاظت کرنے والے ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں آئندہ انتخابات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب قومی خزانہ تیزی سے خالی ہو رہا ہے، انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر عام انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جائیں تو پیسہ بچ جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ ’’امپائروں کی پی ڈی ایم کوسپورٹ کے باوجود پی ٹی آئی انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے آئندہ ضمنی انتخابات کی روشنی میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے امیدوار کا فیصلہ کیا ہے، عمران نے کہا کہ اگر وہ ابھی نام فائنل کرتے ہیں تو "خونریزی" ہو گی۔عمران خان نے کہا کہ یہاں تو مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین بھی پنجاب کی وزیر اعلیٰ بننا چاہتی ہیں۔"


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں