جمعرات، 2 مارچ، 2023

شہبازشریف کا ملک کودیوالیہ کرنے کا پلان ،آرمی چیف نے ہنگامی ملاقات کرکے لگام ڈال دی

 

شہبازشریف کا ملک کودیوالیہ کرنے کا پلان ،آرمی چیف نے ہنگامی ملاقات کرکے لگام ڈال دی



وزیراعظم اورچیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم کے درمیان ایک بہت ہی اہم ملاقات ہوئی ہے یہ ملاقات کوئی عام ملاقات نہیں تھی بلکہ یہ ایک ہنگامی ملاقات تھی جس میں بہت سی چیزوں کے بارے بات چیت ہوئی ہے۔اس ملاقات کا احوال جاننے سے پہلے میں آپ کو بتادوں کہ ملک کے حالات بہت زیادہ خراب ہوچکے ہیں میڈیا آپ لوگوں تک وہ باتیں اورچیزیں نہیں پہنچا رہا ہے جو کہ اس وقت ملک میں ہورہی ہیں جس کے بعد اب وزیراعظم شہبازشریف کے جانے کا وقت ہواچاہتا ہے۔ اس وقت ملک میں بہت تیزی کے ساتھ مہنگائی بڑھ رہی ہے اسی طرح زمبابوے میں بھی ہوا تھا اس میں مہنگائی اتنی بڑھ گئی تھی کہ ان کی لوکل کرنسی اتنی گرگئی تھی انہیں آپس میں بھی لین دین غیرملکی کرنسی میں کرنا پڑا تھا۔یہی پوزیشن پاکستان کی بھی ہے کل سے آج تک تقریباً بیس سے تیس روپے کے درمیان ہماری کرنسی کی قیمت گری ہے۔ جب ڈالرایک روپیہ اوپرجاتا ہے تو ہمارے قرضے ۱۳۰ارب ڈالربڑھتے ہیں اورآج ڈالرکی قیمت بڑھنے سے ہمارے قرضے ۲۷۳۰ارب روپے بڑھے ہیں یہ ملکی معیشت کی گاڑِی کو اندھا دھند غلط سمت کی طرف لے کرجارہے ہیں جس سےملک میں ہنگامی حالات ہوگئے ہیں۔

ڈالر کے بڑھنے کی وجہ آئی ایم ایف ہے آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ڈالرکی قیمت گرے مارکیٹ کے حساب سے کریں گرے مارکیٹ کا مطلب ہے کہ چونکہ آپ کے ہمسایہ ملک افغانستان میں ڈالرکی ٹریڈ ۲۹۰ روپے تک کی جارہی تھی اس لیے پاکستان میں بھی ڈالرکو ۲۸۵ روپے تک لے جایا گیا جبکہ پاکستان کی معاشی پنڈتوں کا خیال ہے کہ ڈالرکی قیمت ۳۰۰ سے تجاوز کرے گی۔دوسرا شرح سود میں بھی ۳ فیصد بڑھایا گیا ہے پہلے ۱۷ فیصد تھا جسے اب بڑھا کر۲۰ فیصد کردیا گیا ہے۔ حالانکہ عمران خان کے دورمیں جب کرونا کا وقت تھا اس وقت بھی شرح سود ۹ فیصد تھا۔پچھلے ۳ ماہ کے دوران چاہ بارشرح سود کوبڑھایا جاچکا ہے۔ شرح سود بڑھنے سے صنعتوں پر اثرپڑتا ہے جس کا آخرکارخمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظرآرمی چیف کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ بالکل نہیں چاہتی ہے کہ ملک دیوالیہ ہو اس کی ازحد ممکن کوشش ہے کہ مسائل کو جلد ازجلد حل کیا جائے۔ اورموجودہ حکومت کے پاس اب کوئی آپشن باقی نہیں رہا وہ صرف عمران خان کی مخالفت میں ملک کوڈیفالٹ کرنے پرتلی ہوئی ہے انہیں پتہ ہے کہ اگلی حکومت ان کی نہیں ہے بلکہ عمران خان کی ہے اس لیے وہ اس کے لیے اورملک کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے مشکلات ڈالنا چاہ رہی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں چاہ رہی کہ یہ حکومت کوئی ایسا اقدام کرے جو ملک وقوم کے لیے نقصان دہ ہواس لیے ایسے لگتا ہے کہ اب شہبازشریف کے جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں