منگل، 23 جنوری، 2024

سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

 


سپریم کورٹ  نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سابق جج نے راولپنڈی بار ایسوسی ایشن میں اپنی تقریر کے بعد ملازمت سے برطرفی کے بارے میں سپریم جوڈیشل کونسل کو چیلنج کیا تھا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت خان پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے جج شوکت عزیز صدیقی کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

وکیل حامد خان نے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج کی نمائندگی کی۔ اسی دوران خواجہ حارث انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور بریگیڈیئر (ر) عرفان رامے کی نمائندگی کے لیے عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ اور اس کے یوٹیوب چینل پر کارروائی براہ راست نشر کی گئی۔

سماعت کے آغاز پر، جسٹس  شوکت صدیقی کے وکیل نے عدالت سے معاملے کی "منصفانہ انکوائری" کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 209(6) کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل ملک کے صدر کو رپورٹ پیش نہیں کر سکتا۔جب ان کے موکل کے خلاف الزام کے بارے میں پوچھا گیا تو حامد خان نے جواب دیا کہ یہ ایک تقریر سے متعلق ہے اور عدالت سے استدعا کی کہ شوکت صدیقی کے خلاف فیصلہ منسوخ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات پر اسلام آباد کی تین یونیورسٹیاں بند،نواحی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مسئلہ تقریر کا نہیں متن کا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تقریر کرنے پر جج کو ہٹایا جائے تو آدھی عدلیہ گھر چلی جائے گی۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ’’جج کا ضابطہ اخلاق اسے بولنے سے نہیں روکتا۔ مسئلہ تب ہوتا ہے جب آپ اپنی تقریر میں مطالبات کرتے ہیں،‘‘ ۔

پوری قوم کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں۔ یہاں آئینی اداروں کے احترام کا سوال ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایسے حالات میں بینچ کو کیا حکم جاری کرنا چاہیے۔اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل میں کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کو بغیر انکوائری کےاسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹانا قانون اور آئین کے خلاف ہے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

فیض حمید کا جواب

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ  کے سابق جج شوکت عزیزی صدیقی کی برطرفی کو چیلنج کرنے والی درخواست کے سلسلے میں سپریم کورٹ  میں اپنا جواب جمع کرایا۔

سپریم کورٹ کے حکم پر اپنے ردعمل میں، سابق آئی ایس آئی سربراہ نے شوکت عزیزی صدیقی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کردیا۔فیض حمید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شوکت صدیقی نے نہ تو اپنی تقریر میں اور نہ ہی جوڈیشل کونسل میں ملاقات کا کوئی ذکر کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں