Header Ad

Home ad above featured post

اتوار، 24 نومبر، 2024

پی ٹی آئی کی فائنل کال،حکمت عملی تبدیل،احتجاج کو طول دینے کا پلان،کل عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ؟

  


24جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ آج 24 نومبر کا دن ہے وہ دن جس دن پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کا آغاز ہوا ہے دن تو گزرچکا ہے اوررات ہو چکی ہے یہ آغازہے 24 نومبرکی کہانی کا انجام نہیں ۔ اب تک پی ٹی آئی کتنے لوگوں کو نکال سکی   ہے کون کہاں سے   نکلا اس کی  مکمل تفصیل آپ کے سامنے رکھیں گے اور ساتھ آپ کو بتائیں گے کہ پاکستان تحریک انصاف نےاب حکمت عملی  کیا بنائی ہے کیوں اب ون ڈے  کے بجائے باقاعدہ ٹیسٹ میچ کے طور پراحتجاج کا  پلان کیاگیا ہے ۔

اس وقت تک  اسلام آباد کے اندر پاکستان تحریک انصاف نے  پولیس کواس طرح انگیج نہیں کیاجس طرح توقع کیجارہی تھی  ماسوائے فیض آباد کے،صرف اس  مقام پرپی ٹی آئی ارکان اورپولیس کے مابین کچھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسلام آباد  ہائی الرٹ  ہے راستے بند ہیں ڈی چوک پر پولیس کا قبضہ ہے وہاں تک پہنچنے والے راستوں پر بھی کڑےپہرے ہیں رینجرز موجود ہے رینجرز،ایف سی  اوراضافی پولیس کی بھاری  نفری موجود ہےلیکن پاکستان تحریک انصاف آج ڈی چوک تک نہیں پہنچ سکی فیض آباد کے مقام پر پاکستان تحریک انصاف کے کچھ کارکنان پہنچے جن پرلاٹھی چارج بھی کیا گیا اورآنسو گیس کا استعمال بھی ہوا پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس آمنے سامنےآتے رہے اورساڑھے تین سو کے قریب کارکنان جوکہ  راولپنڈی کے مختلف مقامات سےاسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھےان کو گرفتارکیا گیا ہے۔

اب پاکستان تحریک انصاف کہاں ہیں ؟سب سے پہلی چیز کہ اس بار پنجاب سے بھی لوگ نکل آئے ہیں ۔اس بار پی ٹی آئی کی گزشتہ  کال کی طرح نہیں  ہوا کہ پنجاب سے کوئی نہیں نکلا۔نعیم  حیدر پنجو تھا کچھ لوگوں کے ساتھ موجود ہیں سیالکوٹ   میں عثمان ڈار نے موٹر سائیکل ریلی  نکالی ہے جس کے بعد وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔لاہورسے سلمان اکرم راجہ قافلے کو لیڈ کررہے ہیں ۔جنوبی پنجاب سے زرتاج گل اورپبی  قافلے کی لیڈ کررہے ہیں جن کے ساتھ سینکڑوں گاڑیاں اورہزاروں کارکن ہیں ۔اسی طرح آزادکشمیرسے آنے والے قافلے نے کوہالہ سے مری اوراسلام آباد آنے کی بجائے مانسہرہ کے راستے کے پی کے قافلے سے مل کرآنے کو ترجیح دی ہے۔گلگت بلتستان کے قافلے بھی مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے صوابی پہنچ کرکے پی کے قافلے سے مل کرآنا چاہ رہے ہیں۔

لگ ایسا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی یہ ہے کہ اکٹھے مل کراسلام آباد میں داخل ہوا جائے۔رات کو صدام کاکڑ اورداود کاکڑکے قافلے بھی خیبرپختونخواہ پہنچ گئے تھے ۔کراچی سے حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں ایک قافلہ اسلام آباد کی طرف گامزن ہے۔کے پی کے کے وزیراعلٰی  علی امین گنڈا پورکی سربراہی میں پی ٹی آئی کامین اوربڑا قافلہ صوابی  میں موجود ہے ۔جس میں عمران خان کی بیوی بشرٰی بی بی بھی ایک گاڑی میں موجود ہیں اورسابق صدرعارف علوی بھی شامل ہیں ۔اسد قیصراورپی ٹی کی دیگرقیادت بھی ان کے ہمراہ ہے۔


پی ٹی آئی کی حکمت عملی یہ طے پائی  ہے کہ اس احتجاج  کو طول دیا جائے گا اوروفاقی حکومت   پرپریشر کوبڑھایا جائے گا۔ آج رات  امکان یہی ہے کہ صوابی میں پڑاؤ ڈالا جائے گا اورکل بروزسوموارآگے پیش قدمی کو دوبارہ کی جائے گی۔ حکومت کو اس  بات کا ادراک ہو چکا ہے اس لئے وفاقی حکومت نے کل اسلام آباد میں تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا  نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف بھی  یہ چاہ  رہی ہے کہ معاملہ کم ازکم کل تک جائے اس لیے کیونکہ کل  اڈیالہ کے دروازے دوبارہ کھل سکتے ہیں وہاں پر ملاقاتیں بھی ہو سکتی ہیں اورکیسز کی سماعت بھی ہوسکتی ہے ظاہرہےپی ٹی آئی کے حکومت کے ساتھ  بیک ڈور کچھ نہ کچھ رابطے ہیں ۔

چند روز پہلے ہی عمران خان کی راولپنڈی میں درج نئے مقدمات میں گرفتاری ڈالی گئی ہے اوران  کا جسمانی ریمانڈبھی لیا  گیا تھا ریمانڈ مکمل ہونے پر عمران خان کو 26 اور27 نومبرکوعدالت میں پیش کیا جانا ہےاس لیے پاکستان تحریک انصاف یہ چاہ رہی ہے کہ وہ 26 اور27 نومبر کو اسلام آبا د میں پہنچ  جائے  تاکہ وہ اپنے قائد کی بے گناہی کے لیے موثرآواز اٹھا سکے۔اسی طرح لاہورمیں بھی  8 مقدمات  کی جلد سماعت  کی  درخواست منظور ہو چکی ہے  جو کہ پہلے 30 نومبرکو ہونی تھی اب وہ 27 کوہوگی وہاں بھی یہ گورنمنٹ پر ہوگا کہ وہ  پراسیکیوشن کو کیا ہدایت کرتی ہےکہ پراسیکیوشن اس ضمانت کی کتنی مخالفت کرتی ہے یاپھر ضمانت کی حمایت کرتے ہیں بہرحال کمزور مخالفت سے بھی راستے نکالے جا سکتے ہیں ماضی میں ایسے کئی واقعات دیکھے ہیں ۔اگران مقدمات میں  عمران خان کو ضمات مل جاتی تو پھر ان کی رہائی کا امکان مو جود ہے۔

اس وقت پاکستان تحریک انصاف نے جومطالبات رکھے ہیں اس میں پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے کہ اس احتجاج کے دوران کم از کم عمران خان کی رہائی سے متعلق کوئی خبر لے کر ہی جائیں۔ اس دوران پی ٹی آئی احتجاج کو جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ حکومت پرپریشربنارہے۔اورپی ٹی آئی کے کارکن اسلام آباک کو گھیرے رکھیں۔کبھی ایک جگہ سے اورکبھی دوسری جگہ سے اسلام آباد پولیس کو انگیج کیا جائے۔اس طرح احتجاج کو طول دیا ہے اور اپنے اہداف کا حاصل کیا جائے۔چونکہ پی  ٹی آئی نے احتجاج کے لیے کوئی وفاقی حکومت کو درخواست  نہیں دی تھی اورپھراسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی احتجاج سے پی ٹی آئی کوروک دیا تھا ۔


خیال ہے کہ کل پی ٹی آئی عدالت کے اس آرڈر کو باقاعدہ طورپراسلام آباد ہائی کورٹ میں  چیلنج کرے گی یا پھر نظرثانی کی  درخواست کرے گی کہ آپ اس آڈر پرنظرثانی کریں ہم تو پرامن احتجاج کے لیے آرہے ہیں اوریہ تووفاقی  حکومت ہے جس نے تمام راستے بند کردئیے ہیں۔جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔آپ نے ہمارا موقف سنے بغیریہ آرڈر جاری کیا تھااب  اس پر نظر ثانی کریں۔ہم تو صرف  پرامن احتجاج  کے لیے جگہ چاہتے ہیں اور اس دوران بھی پی ٹی آئی کے کارکن اسلام آباد کے اردگرد بیٹھے رہیں گے۔تاکہ ایک دفعہ اسلام آباد میں داخل ہوا جائے  اورحکومت کے پاس جو یہ عدالتی حکم موجود ہے جس کو بنیاد بنا کروہ عوام پر دھاوا بولنا چاہتی ہے اس کا توڑ نکالاجائے۔ اورعدالتی آرڈر کی حکم عدولی کا کدغن جو کہ پی ٹی آئی پرلگ رہا ہے اس سے بچا جائے۔ں داخل ہوا جائے  اورحکم جائے تا

ادھر دوسری طرف  وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پورے شہر کا دورہ کیا ہے اورجائزہ لیا ہے کہ کس طرح پی ٹی آئی کے ٹائیگروں کو روکنا ہے۔انہوں نے پولیس کے سختی کے ساتھ ان کارکنوں سے نمٹنے کا آرڈر دے دیا ہے ۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Home Ad bottom