اتوار، 24 اکتوبر، 2021

مجاہدین نے 14 سالوں کا حساب 14 دنوں میں برابرکردیا،پونچھ کا جنگل شمشان گھاٹ میں تبدیل

 

مجاہدین نے 14 سالوں کا حساب 14 دنوں میں برابرکردیا،پونچھ کا جنگل شمشان گھاٹ میں تبدیل

مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین نے 14 سالوں کا حساب  صرف ۱۴ دنوں میں پورا کردیا ہے۔ انڈیا خصوصاً جموں و کشمیر کی تاریخ کے سب سے بڑے فوجی انکاؤنٹر کا پہلا نتیجہ سامنے آگیا ہےجو شرائط مجاہدین نے سامنے رکھی تھی ان کے پورے ہونے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہےقیدیوں کی رہائی کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے اور بدلے میں مجاہدین کیا دینے والے کیا دینے والے ہیں مجاہدین کے پاس آخر ہے کیا کہ انڈین میڈیا کے مطابق صرف ۴ مجاہدین سے پوری انڈین فوج لڑ نہیں پائی ہےآج کے تجزیے کا مین پہلو یہ ہے۔ 

انڈین میڈیا کے مطابق ۱۱ اکتوبر سے اب تک تقریباً 12انڈین فوجی انکاؤنٹر میں مارے گئے ہیں جس میں دو جونیئر افسربھی شامل ہیں۔اس انکاؤنٹر کے بعد جنرل بپن راوت بھی پہنچے اورامیت شاہ بھی دوسرے روز سے وہاں پر ہیں۔کیونکہ وہاں کے حالات نہایت ہی غیرمعمولی ہیں.  جیل سے قیدیوں کو باقاعدہ اعلان کرکے پچھلے چند دنوں میں یو پی میں آگرہ جیل کے اندر منتقل کیا گیا ہے جیل کی سکیورٹی کو ٹرپل کر دیا گیا ہے دہلی سے نئے فوجی دستے دس دس ہزار کرکے ان کوبلایا گیا ہے  نئے بنکرز بنائے گئے ہیں یہ تمام چیزیں پچھلے چند دنوں میں ہی ہوئی ہیں اس کے اصل محرکات کیا ہیں اس پر تجزیہ کریں گے۔  اب تک پوری دنیا میں انڈین فوجیوں کی بہت سبکی ہے کہ اتنے نکمے اوران پروفیشنل ہیں کہ ایل او سی پر 20 کلو میٹرکے جنگل کا گھیراؤ کر کے بیٹھے ہیں ۔ اس ایک جنگل میں یہ چند مجاہدین سے نمٹ نہیں پا رہے ہیں ۔جب کہ پاکستان سے جنگ کرنے کی ان سے بات کروا لو یہ تیار بیٹھے ہیں ۔پاکستان پرسرجیکل سٹرائیک کی بات کروا لو تو یہ اینیمیٹڈ فلمیں بنا کرپاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کرتے ہیں۔ اصل پروفیشلزم میں ان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ اس جگ ہنسائی کا یہ عالم ہے کہ چار مجاہدین ان سے گرفتار نہیں ہورہے ہیں۔

انڈین میڈیا آج کس طرح اس سارے حالات کو دکھا رہا ہے اور پھر اس کی حقیقت کیا ہےکس طرح مجاہدین نے اپنے مطالبات پورے کروائے اور کس طرح قیدیوں مجاہدین تک پہنچ گئے  انڈین میڈیا کے مطابق پونچھ کے جنگلات میں ہوا کیا کہہ رہا کہ تین فوجی اور پولیس اہلکارزخمی ہوئے ہیں معاملہ یہ ہے کہ ایک جوائنٹ سرچ پارٹی جنگل میں داخل ہوئی اور بھٹہ دونیا کا یہ جنگل ہے یہاں ایک مجاہدضیاء مصطفی جس کو14سال پہلے گرفتار کیا تھا اور انڈین میڈیا کے مطابق جس کا تعلق لشکر طیبہ سے بتایا جاتا ہے.

اورجو مجاہدین جنگل میں لڑ رہے ہیں ان کا رابطہ اس مجاہد ضیاء مصطفٰی سے تھا انڈین میڈیا یہ فلم اور اسٹوری سناتی ہے پھراس کی  ایک کال پکڑِی گئی یا ٹریس ہوئی تو اسے تفتیش کے لیے مقامی حوالات میں منتقل کیا گیا اس دوران امیت شاہ بھی کشمیر میں موجود ہے آپ نے اس سیچویشن کو ذہن میں رکھنا ہے۔ یہ اسےنشاندہی کے لیے جنگل میں بھی لے کر گئے کہ جب تمہارے ساتھ چودہ سال پہلے انکاونٹر ہوا تھا تو کس کس جگہ پر چھپے تھےاور تمہارا رابطہ جنگل کے کس کونے سے تھا یہ ان کو وہاں پر لے کر گیا تو مجاہدین وہاں موجود تھے جنہوں نے گولیاں چلا کر ان کے تین فوجی زخمی کردئےاتنی گولیاں چلیں کہ ضیاء مصطفٰی بھی زخمی ہوگیا تھا یہ فوجیوں کو اٹھا کرتو ہسپتال لے گئے لیکن اتنا ضیاء مصطفٰی اتنا زخمی تھا کہ اسے وہیں چھوڑ کر فرار ہونا پڑا ۔ 

  آپ کو بتاتے ہیں اس پورے جنگل کو ڈرون مانیٹر کررہے ہیں ہیلی کاپٹر چوبیس گھنٹے فضا کی نگراںی کر رہے ہیں اصل کہانی کیا ہے اصل کہانی یہ ہے کہ مجاہدین نے  ڈیمانڈ رکھی تھی کہ انکاؤنٹر تب رکے گاجب ہمارے دیرینہ ساتھی مجاہدضیاء مصطفٰی کو رہا کیا جائے یہ ہماری پہلی شرط ہے۔ شرط تو ہوتی ہے برابری کی سطح پر تو لگتا ایسے ہے کہ انڈین فوج کی ایک بڑی تعداد مجاہدین کی یرغمالی میں ہے۔ باقاعدہ وائرلیس کے ذریعے انڈین فوجیوں کی بازیابی کا مجاہدین سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے ۔قیدیوں کی ایکسچینج کا جو مرحلہ تھا اس کی یہ پہلی قسط تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں