جمعرات، 21 اکتوبر، 2021

ترکی میں بغاوت کا خدشہ،30 حاضر سروس فوجی گرفتار،ایف اے ٹی ایف کی تلوار بھی سر پر لٹکنے لگی

 

ترکی میں بغاوت کا خدشہ،30 حاضر سروس فوجی گرفتار،ایف اے ٹی ایف کی تلوار بھی سر پر لٹکنے لگی

جیسے جیسے سال2023 ء قریب آتا جا رہا ہے اورپچھلے ایک سو سال سے کیا گیا معاہدہ لوزان جس نے ترکی کو اپاہج کرکے رکھا ہوا تھا  جو کہ 1923میں سو سال کے لیے کیا گیا جیسے جیسے یہ معاہدہ ختم ہونے کے قریب آتا جارہا ہے اور طیب اردوان خلافت کی بحالی اور ایک اسلامی سلطنت کی بحالی کی جانب اپنےقدم اٹھا رہے ہیں ویسے ویسے عالمی طاقتوں کی طرف سے سازشیں اور ترکی کے لیے مسائل پیدا کرنے کا  سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے اوراب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ایک جانب طیب اردوان نے اسی مہینے ترکی کو ایک نیا  آئین دینے کی بات کی اور یہ بڑی اہم چیزتھی کیونکہ اس سے سارے کا سارا منظر نامہ نئے سرے سے استوار ہونے جا رہا ہے لیکن اس معاملےمیں اب جا کر جو ہوا ہے  وہ بہت تشویشناک ہے کیونکہ جیسے ہی طیب اردوان نے آخری اننگ کا آغاز کیا ہے توایسا محسوس ہورہا ہے کہ تمام تر عالمی طاقتیں بالخصوص امریکہ اور یورپ جو کہ کسی بھی صورت ترکی کو ایک اسلامی ریاست بنتا نہیں دیکھ سکتے وہ اب طیب اردوان کی جان کے درپے ہو چکے ہیں ترکی کے لئے مسائل لائے جا رہے ہیں ان کیلئے ایف اے ٹی ایف میں  پاکستان جیسا حشر نشر کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ اس کےعلاوہ ترکی کے اندر ایک اور فوجی بغاوت جس طرح کہ اس سے پہلے فوجی بغاوت ہوئی تھی اسی طرز کی ایک اور فوجی بغاوت ہوئی ہے ۔

اس وقت اگرآن گرائونڈ صورتحال کو دیکھا جائے تو ایک جانب  تمام تر عالمی طاقتیں  وہ پہلے سے ہی اس تیاری میں مشغول تھیں کیونکہ طیب اردوان کے پچھلے چار پانچ سال کے اندر اقدامات کا ہم تجزیہ کریں تو اس جانب سے بڑا واضح اشارہ  ہے جو کسی اندھے کو بھی نظر آ جائے کہ طیب ایردوآن کی 2023 کے لیے کیا خواہشات ہیں اسی لیے تو سب سے بڑی فوجی بغاوت کروائی گئی اور اس کے اندر اور بھی بہت سی سازشیں تھیں۔ امریکہ میں بیٹھے شخص  نےمذہبی نیٹ ورک کے ذریعے ترکی کے اندر بغاوت اور طیب اردوان مخالفت کو پھیلایا پھر جو ترکی کے اندر بھی ایک خونی لبرلزکا ٹولہ ہے جو کہ کچھ بڑے شہروں کے اندر ہےوہ بھی اپنا لبرازم کا پرچار کرتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ اگر اسلامی نظام آگیا تو پتا نہیں کیا ہو جائے گا۔  آیا صوفیہ جو پہلے مسجد تھی پھر چرچ بنا پھر اسے  غیر جانبدار بنانے کے لیے کمال اتاترک نے میوزیم بنا دیا لیکن طیب اردوان نے اسے مسجد کا درجہ پھر دے دیا جس پرعالمی برادری کافی تنقید بھی کرتی رہی۔  لیکن اس سب کے اندر جس چیز نے عالمی برادری کو مجبور کیااور جس کی وجہ سے یہ نئی بغاوت نے سر اٹھایا ہے وہ یہ خبر ہے۔

طیب اردوان نے یکم اکتوبر2021ء کوپارلیمنٹ میں ایک نیا آئین پیش کیا اورکہا  کہ میں امید کرتا ہوں کہ ہماری پارلیمنٹ اس نئے آئین کومنظور کر لے گی ۔ پروجیکٹ آف مڈل ایسٹ ڈیموکریسی میں ایک خبر اس طرح تفصیل کے ساتھ چھپی ہے  کہ طیب اردوان کو ایک اور اورآئین کی ضرورت پڑ گئی ہے  اس کے اندرمعاملہ کیا ہوا تھا ۔ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا تھا کہ اگلی صدی کے لیے ترکی کو ایک نئے آئین کی ضرورت ہے اور یہ صدی 2023 ء میں شروع ہوگی جب ترکی لوزان کے معاہدے کی پابندیوں سے آزاد ہوجائے گا۔جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ آئین کی تیاری میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔ حکومت نئےآئین کی تیاری میں سنجیدہ ہے اور تمام جماعتوں کو اس میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے ان کا کہنا تھا کہ اب اگلی صدی ہماری 2023ء میں شروع ہو رہی ہے جب لوزان کے معاہدے کی بیڑیوں اور پابندیوں سے ہم آزاد ہو جائیں گے اس لیے اب ہمیں اگلے سوسال اور نئی صدی کے لئےایک نئے آئین کی ضرورت ہوگی کیونکہ اگلے سو سال ہماری عظمت اور ہماری سر بلندی کے سال ہوں گےاسی لئےیہ بغاوت سراٹھا رہی ہے کیونکہ طیب اردوان نے یہ معاملہ تیز کر دیا ہے۔

معاہدہ لوزان تب ہوا تھا جب خلافت عثمانیہ ختم ہوئی تھی اس معاہدے کے چار پانچ ایسے نکات تھے جنہوں نے ترکی کو اپاہج  کر دیا تھا۔ترکی کو اس طرح انہوں نے جکڑا تھا کہ ترکی ہمیشہ  عالمی طاقتوں کا مرہون منت رہےاورکبھی اٹھ نہ سکے۔

۱-اس کے اندر پہلا نکتہ یہ تھا کہ سلطنت عثمانیہ ختم کر دی جائے گی اور اس کے سلطان اور خاندان میں سے کچھ  کو لاپتہ کر دیا گیا، کچھ  کوشہید کر دیا گیا اورکچھ کو اس وقت جلاوطن کردیا گیا۔سلطنت عثمانیہ معاہدہ لوزان کے مطابق مکمل طور پر ختم ہوگئی ۔

۲-دوسرا ترکی میں اسلام پر پابندی لگا دی گئی وہاں عربی زبان میں اذان نہیں دی جائے گی نماز گھروں کے اندر،برقعہ ختم،  کوئی اسلام کی بات کھل کر نہیں کرے گا یہاں تک کہ آذان ترکی کی زبان میں دی جاتی تھی طیب اردوان نے ابھی حال ہی میں یہ چیزیں بدلی ہیں۔

۳- تیسرا نکتہ معاہدہ لوزان  کا یہ تھا کہ ترکی کو ایک سیکولر ریاست بنایا جائے یعنی کہ وہ ایک سیکولر اسٹیٹ ہوگا۔ اور خلافت کے اثاثے جو تین براعظموں پر پھیلے ہوئے تھے سب کو ضبط کرلیا گیا ۔

۴-چوتھا نکتہ یہ تھا کہ ترکی اپنی زمین سے معدنیات نکال نہیں نکال سکے گا اور اسے ہر چیز خریدنی پڑے گی ڈرلنگ بھی نہیں کرسکے گا تیل وغیرہ بھی نہیں نکال سکے گا۔

 ۵-پانچواں نکتہ سب سے زیادہ خطرناک تھا جس کی وجہ سے ترکی کی معیشت آج تک سنبھل نہیں سکی وہ یہ تھا کہ ترکی میں ایک سمندر باسپورس جوکہ دنیائے تجارت کے لیے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے اور پوری دنیا کا سامان  یہاں سے گزرتا ہے معاہدے میں لکھا گیا تھا کہ ترکی کسی بھی گزرنے والے جہاز سےاگلے 100 سال تک ٹیکس موصول نہیں کر سکے گا ظاہری بات ہے اس شق نے ترکی کو بلکل مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔

 لیکن اب طیب اردوان  تمام چیزوں کو ٹھیک کریں گے جس سے ان کی معشیت ٹھیک ہو گی ترکی نے تو ابھی سےٹرائل کے لیے تیل کی ڈرلنگ کرنا بھی شروع کردی ہے۔اب عالمی برادری کو پتہ لگ گیا ہے کہ انہوں نے تو 2023ء سے پہلے ہی ڈرلنگ کرنا شروع کر دی ہے تاکہ پتہ چل جائے کہ تیل کہاں ہے ۔یہ تو جب معاہدہ 2023ء میں ختم ہوگا اپنا تیل لائیں گے اور باسپورس سے یہ اپنا ٹیکس لیں گے اور اپنی معیشت کو چند مہینوں میں ہی مضبوط کرلیں گے ابھی تو ترکش لیرا ڈانواڈول رہتا ہے۔اس بات کی ان کو کافی پریشانی ہے۔  اسی لیے اب جب طیب اردوان نے آئین کی بات کی ہے تو بغاوت  کروائی جا رہی ہے اس حوالے سےیہ خبر سامنے آئی ہے کہ 5سال بعد  2016ء کےگولن کے نیٹ ورک نے اور ان کے لوگوں نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور خبر ہے کہ  ترکی 2017کے دہشت گرد جو اسلحہ سپلائی کرتا تھا اور جس نے دہشتگردانہ حملہ کیا تھا اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ترکی نےمزید ۱۸۴ افراد گرفتار کرنےہیں جن میں ۹۷ افراد کو گرفتار کرلیا جن کا تعلق گولن نیٹ ورک سے ہے

ترکی کی حکومت نے حکومت مخالف جلاوطنی مذہبی راہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ روابط کے شبہے میں مزید ایک سو اٹھاون افراد کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا ہےجن میں تیس حاضر سروس فوجی ہیں یعنی کہ یہ فل فلیج فوجی بغاوت  تھی جس کا رجب طیب ایردوان نے راتوں رات گلا گھونٹا ہےاس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری ترکی  پر مزید پابندیاں لگانے جا رہی ہے اور ایف اے ٹی ایف ترکی کے ساتھ بھی وہی کرنے جارہی ہے جس طرح اس نے پاکستان اور اس کی معیشت کے ساتھ کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کو ایک پولیٹیکل فارم ثابت کیا گیا ہےلیکن وہ وقت آئے گا  جب پاکستان اور ترکی مل کے ایف اے ٹی ایف کو ریجیکٹ کریں گے۔ترکی کو  بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں