پیر، 11 اکتوبر، 2021

امریکی آبدوز پر چین کا حملہ،کئی افرادہلاک وزخمی، امریکہ پریشان

امریکی آبدوز پر چین کا حملہ،کئی افرادہلاک وزخمی، امریکہ پریشان

چین کا امریکہ کی ایٹمی آبدوز پر حملہ درجن کے قریب افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات پ،تیسری عالمی جنگ کا طبل بج گیا ہے- چین نے امریکہ کی ایٹمی آبدوز کو کیسے بحیرہ جنوبی چین پانیوں میں نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں امریکہ بھی نہیں جا سکا کہ آپ آبدوز کو کس چیز سے نشانہ بنایا گیا  -بحیرہ جنوبی چین میں 30 عالمی جنگ کا طبل بجا چکا ہے اور یہ جنگ کا نقطہ آغاز ہوگا جس کے لیے امریکہ نےدو اتحاد قائم کیے ہیں  جس میں کوآڈ ممالک کا اتحاد ہے جس میں امریکہ بھارت جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں جو کہ دوسرا  انحاد اسلامی کنٹریکٹ ہے جس میں برطانیہ آسٹریلیا اور امریکہ شامل ہیں دوسرے معاہدے کے تحت امریکہ آسٹریلیا کو ایٹمی آبدوز دینے جا رہا ہے اور دوسرے لفظوں میں وہ چین کے خلاف اپنے حلیف کو مضبوط کرنے کا اقدام اٹھا رہا ہے اس وقت پوری دنیا میں کافی زیادہ بحث ہو چکی ہے -

 یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی گہرائی میں امریکہ کی ایٹمی آبدوز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے بارے میں امریکہ  ابھی تک نہیں جان سکا کہ یہ کس چیز سےآبدوز ٹکرائی تھی تو امریکہ کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ امریکی آبدوزاس وقت دنیا کے سب سے زیادہ متنازعہ علاقے کے پانیوں میں  بحیرہ جنوبی چین میں موجود تھی چین سمندر کے اکثریتی علاقوں پر کنٹرول کا دعویٰ کرتا ہے لیکن امریکہ اور اس کے خطے کے دیگر ممالک چینی دعوے سے اتفاق نہیں کرتے ہیں فلپائن،برونائی،ملائشیاء،تائیوان اورویت نام سمیت سبھی کئی دہائیوں سے تقریبا تمام بحیرہ جنوبی چین پر کنٹرول کے چین کے دعوے سے اختلاف کر رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں اختلافات میں کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے ان علاقائی تنازعہ میں امریکہ چین کےخلاف بہت سے ممالک کی پشت پناہی کرتا ہے اور یہ واقعہ امریکہ برطانیہ اور آسٹریلیا کے ایشیا پیسیفک میں ایک تاریخی سکیورٹی معاہدہ آسک کے چند ہفتوں کے بعد پیش آیا ہے جسے چین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے امریکی کی قومی سلامتی کے مشیر  نے بتایا ہے کہ وہ تائیوان اور چین کے درمیان سمندری حصے آبنائے تائیوان  میں امن کو نقصان پہنچانے والے اقدامات پر شدید تشویش رکھتے ہیں تو انہوں نے تائیوان کےایئر ڈیفینس زون میں چین کی جانب سے اپنے 150 فوجی جنگی طیارے بھیجنے کے چار دن کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے-

یہ بات تو طے ہے کہ امریکہ کو اپنی سپر پاور ہاتھ سے جاتی ہوئی نظر آرہی ہے اس کی وجہ سے چین کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ کی جوہری آبدوز بحرالکاہل  کے ایشیائی حصے میں زیرآب پانچ سو میٹر کی گہرائی میں سفر کر رہی تھی تو اس کو کس چیز نے نشانہ بنایا تو اس کے بارے میں امریکہ ہے کہ وہ کسی نامعلوم جس سے ٹکرائی ہے لیکن امریکہ کو یہ پتا نہیں چل سکا کہ وہ نامعلوم چیز کیا تھی ابتدائی اطلاعات کے مطابق ابھی تک تقریبا ایک درجن کے قریب امریکی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جو کہ اس حادثے میں ہلاکتوں کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں جسے امریکہ ا بھی نہیں بتا رہا کیونکہ یہ امریکہ کی پالیسی کے اندر ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے جانی نقصان سے متعلق نہیں بتاتا اس طرح جیسے ٹائم گزرتا ہے تو وہ اپنےجانی نقصان کے بارے میں حقائق سامنے لانا شروع کر دیتا ہے اس لیے آپ کو یہ بتاتے چلیں فی الحال امریکی بحریہ کی جانب سے اس آبدوز کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے تاہم اس کو چلانے والے جوہری پلانٹ کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات مل رہی ہیں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ امریکی بحریہ کے اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ واقعہ بحیرہ جنوبی چین میں کس جگہ پیش آیا زخمی ھونے والوں کے بارے میں صرف اتنا بتایا کہ یہ جان لیوا نوعیت کے نہیں ہے لیکن امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے دوافسران کے حوالے سے بتایا کہ وہ گیارہ اہلکار بھی زخمی ہے ان میں سے دو کو ایسے زخم لگے ہیں جو کافی زیادہ تشویشناک حالت میں ہیں حکام کی جانب سے کہا جا رہا ہے جس چیز سے امریکی آبدوز ٹکرائی ہے وہ  کوئی اور آبدوز نہیں بلکہ ممکنہ طور پر جہاز، کنٹینر  یا کوئی اور نامعلوم چیز ہوسکتی ہے لیکن آپ کو بتا دیں  یہ کس چیز سے ٹکرائی ہے اس کے بارے میں امریکہ نہیں بتائے گا کیوکہ اس  سے امریکہ کے اتحادیوں کے حوصلے ٹوٹ جائیں گے جن کوچین کے خلاف مضبوط کرنے اور جنگ میں شامل کرنے کے لئے اس نے بہت سنہرے خواب سجا رکھے ہیں-

چین کی جانب سے ایک ایسی سیٹلائٹ کا کامیاب تجربہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جس سے سمندر کی انتہائی گہرائی میں نہ صرف آبدوزوں کوٹریس جا سکے گا بلکہ انہیں انتہائی گہرائی میں نشانہ بنا کر تباہ کیا جا سکتا ہے تو امریکہ اور روس کی جانب سے اس پر پہلے تجربات کئے گئے تھے لیکن وہ تجربات بری طرح سے ناکام ہوئے تھے امریکہ کے جانب سے جو تجربات کیے گئے تھے اس کے مطابق وہ تقریبا دو سو میٹر سمندر کی گہرائی کے اندر آبدوز کا پتہ لگانے اوراسے ٹریس کرنے تک کامیاب ہو سکے تھے لیکن آبدوز اس سے کافی زیادہ گہرائی میں سفر کرتی ہے امریکہ اور روس کےتو یہ تجربات ناکام ہوگئے تھے لیکن چین نے اپنا تجربہ کامیاب کر لیا اور ممکنہ طور پر اسی سیٹلائیٹ لیزر کی مدد سے اس نے نہ صرف امریکہ کی ایٹمی آبدوز  بحیرہ چین کے پانیوں میں ٹریس کر لیا گیا بلکہ اس پر اٹیک بھی کیا گیا ہے جس کے بارے میں ابھی تک امریکی بحریہ کے حکام آئیں بائیں شائیں کر رہے ہیں کہ پتہ نہیں کیا چیز تھی اوریقینی طور چین کی جانب  امریکا کی ایٹمی آبدوز کو نشانہ بنا کے امریکہ کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ اگربحیرہ چین کے اندر کوئی نئی دراندازی  کرنے کی کوشش کی تو تمہاری ایٹمی آبدوزتمہارا سب سے بڑا ہتیار  تھی ان کو بھی ہم نےٹریس کرکے تو یہ جواب دے دیا ہے کہ آپ ہمارے پانیوں کی طرف مت آنا -

آپ کو بتاتے چلیں کہ بحیرہ جنوبی چین میں مختلف ممالک کی بحریہ کےکئی ایک جہاز موجود ہیں اگر سمندر کی سطح پر بحری جہازوں کے ذریعے بہت زیادہ طاقت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے تاہم  آپ کو سمندر کی سطح کے نیچے سرگرمیاں نظر نہیں آتی- چین کےروزنامہ گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اس واقعے کے بارے میں شدید تشویش کا شکار ہے اور انہوں نے امریکا سےمشن کے مقصد سمیت مزید تفصیلات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے بعد میں بتایا گیا امریکی علاقے گوام کی طرف روانہ ہوچکی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب امریکی حکام کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ امریکی آبدوزبالکل خیر و عافیت سے ہے اس میں کوئی نقصان نہیں ہواتواسے واپس کیوں بھیجا گیا ہے - اس سے پہلے سنہ 2005 میں بھی ایک واقعہ پیش آیا تھا جب تیز رفتار سفر کرتی ہوئی ایک امریکی آبدوز یو ایس ایس فرانسسکو گوام کے قریب ہے  ایک زیرآب پہاڑ سے ٹکرا گئی تھی جس سے امریکی بحریہ کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تھا - موجودہ کشیدہ صورتحال کے اندر چین کی جانب سے  بحیرہ جنوبی چین کے پانیوں کے اندر امریکہ کی جوہری آبدوز کو نشانہ بناکر امریکا کو ایک بہت بڑی وارننگ دی ہے کہ امریکہ اگر یہ خواب دیکھ رہا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کو ایٹمی آبدوزوں سے لیس کرکے چین کا راستہ بند کر سکتا ہے تو یہ اس کی بھول ہےچین خلا سے سیٹلائٹ کے ذریعے ایک انتہائی طاقتور ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اس کی آبدوزوں کو ٹریس کر سکتا ہے بلکہ اسے تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے شاید اب کی بار چین  کی جانب سے ایک ہلکی نوعیت کا حملہ کیا گیا ہے تاکہ وارننگ دی جائے اس کے بعد امریکہ کی جانب سے پہلے جنوبی چین میں اپنی آپ دونوں کی نقل و حرکت کو یقینی طور پر روک دیا جائے گا امریکہ کی  یہ آبدوزبحیرہ جنوبی چین میں تعینات تھی جہاں امریکی بحریہ نے چھوٹے جزائر چٹانوں اور چین کے متنازع دعووں کو چیلنج کر رکھا ہے امریکی ایٹمی آبدوز کے ساتھ یہ حادثہ  ایسے وقت میں پیش آیا ہے کہ جب امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک طاقت کے مظاہرے کے لیے مشترکہ مشقیں  کرکے چین  کویہ پیغام دینا چاہتے ہیں - مشقوں کا مقصد متنازع علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی لاحق خطرات کا مقابلہ کرنا ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں