منگل، 12 اکتوبر، 2021

پورا نقشہ تبدیل،ایران سعودی عرب میں برف پگھل گئی،سفارتخانے کھلنے کا معاہدہ طے،ایرانی فوجی قیادت کادورہ پاکستان

 

پورا نقشہ تبدیل،ایران سعودی عرب میں برف پگھل گئی،سفارتخانے کھلنے کا معاہدہ طے،ایرانی فوجی قیادت کادورہ پاکستان

الحمدللہ پاکستان وہ کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے جو نہ تو دنیا کا کوئی اور ملک کرنے کا سوچ سکتا تھا اور نہ ہی دنیا کی بہت بڑی بڑی طاقتیں وہ ہونے دینا چاہتی تھیں یعنی کہ پاکستان نے وہ کیا ہے جس سے عالم اسلام کی ڈویژن ،عالم اسلام کے درمیان جو سب سے بڑی دراز، اسے ختم کرنے کے لئے سب سے پہلی اینٹ پاکستان رکھ چکا ہے اور اب پاکستان کی کوششیں رنگ لانے لگی ہیں اور آپ کو یاد ہوگا کہ یہ کوششیں عمران خان کے وزیراعظم بننے کے چند گھنٹے بعد ہی شروع ہو چکی تھِیں جب عمران خان نے ایران کا دورہ اور اس کے فوری بعد سعودیہ کا دورہ کیا تھا عمران خان نے پبلک سٹیٹمنٹ دی تھی کہ ہم دونوں کے درمیان صلح کروانا چاہتے ہیں دونوں جانب سے اب ایسا محسوس ہو رہا ہے اور کچھ ایسی بیان بازی ہوئی ہے  جنہوں نے تاریخ رقم کردی ہے اور باقاعدہ طور پر تعلقات کی بحالی سے لے کر تمام تر معاملات  کلیئر ہونے جا رہے ہیں ان سب کے اندر ایک جانب یہ ایک بہت بڑا فیکٹر ہے اور دوسرا بڑا فیکٹر افغانستان کا مسئلہ ہے جس کے اندر ایران  پچھلے چند ہفتوں سے پاکستان روس اور چین کے بلاک سے سرک کر  اینٹی طالبان بلاک یا پھرجو بھارت کا جو بلاگ ہیےاس میں  جانے کے لیے پر تول رہا تھا لیکن اس حوالے سے بھی بہت سے معاملات  پاکستان کلئیر کروا چکا ہے اور اب ایرانی آرمی چیف پاکستان پہنچ رہے ہیں اور یہ تاریخ کا اہم ترین دورہ ہونے جارہا ہے جس میں تمام تر معاملات اور ان کے خدوخال واضح کر دیے جائیں گے ایران نہ صرف  طالبان کے ساتھ بالکل روٹین کے تعلقات بحال کرنے کے لئے اس وقت تیار ہے بلکہ دوسری جانب سعودیہ کے حوالے سے بھی بہت ہی حوصلہ افزا خبر ہے وہ اس وقت سامنےآرہی ہِیں - ابھی بھی   ایران تعلقات روکنے کے لیے سازشیں جاری ہیں اور طالبان کو ایران کے خلاف لانے کے لیے بھی جاری ہیں

 آپ کو پتہ ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ سے ہی خراب رہے ہیں اور امت مسلمہ کو اگر سب سے بڑا اتحاد کے اندر کوئی  مسئلہ درپیش ہے تو وہ شیعہ سنی کے درمیان  فساد ہے شیعہ سنی کے درمیان  جواختلاف ہے  وہ سب سے بڑا ایشو ہے اور اس نے عالم اسلام کو بہت عرصہ تقسیم کیے رکھا -عالم اسلام کے اندر لڑائیاں ،ہر چیز کے اندر کہیں نہ کہیں فرقہ نکل آتا تھااورفرقہ اپنا اپنے پاس رکھنا صحیح ہے اس کی بنیاد پر کسی دوسرے پر اپنا فرقہ، اپنے  نظریات ، اپنے عقائد تھوپنا بالکل غلط ہے اب سارے کے سارے معاملے کے اندر نا توسعویہ دودھ کا  دھلا تھااور نہ ہی ایران دودھ کا دھلا ہے دونوں طرف سے ہی کافی کچھ کیا گیا دونوں طرف سے سازشیں بھی ہوئی ہیں اور دونوں کی طرف سےایک دوسرے کو نیچے لانے کے لیےایکسے کام کیے گئےسعودیہ نے  اسرائیل کے ساتھ مل کر یاعربوں نے اسرائیل کے ساتھ مل کرایران کو پیچھے دھکیلا، امریکا کے ذریعے پابندیاں لگائیں ایران نے حوثیوں کی مدد کرکے سعودی عرب کو نیچا دکھایا  - کچھ عرصہ پہلے کچھ ایسے واقعات ہوئے جن کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب  نے اپنے اپنے سفارت خانے  ایک دوسرے کے ملک کے اندر بند کر دیے  اب آپ یہ سمجھیں کہ جب سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنا اقتدار سنبھالا ہے اس کے بعد ایک بڑا اہم ترین دورہ ہوا اس بارے میں عمران خان سے پہلے جنرل فیض ایران پہنچے تھے اور عمران خان نے واضع کہا  تھا کہ ایران کا دورہ ختم کرکے واپس پاکستان نہیں بلکہ  میں سیدھا سعودی عرب جاؤں گا اور ان کے درمیان ہم نے صلح کرانی ہے انکے درمیان معاملات حل کروانے ہیں مگر سعودیہ عرب اب اس معامہ میں  کیوں آ رہا ہے عراق اورپاکستان پچھلے کچھ مہینوں سے بہت قریب آ چکے ہیں-  ان کے پرائم منسٹر،ان کے فارن منسٹر،ان کے چیف آف آرمی سٹاف پاکستان کا دورہ کررہے ہیں ہمارے جوائنٹ چیف  ،منسٹر فارفوڈ پروڈکشن تمام ترلوگ وہاں پر جا رہے ہیں تودونوں طرف سے دورے بہت زیادہ بڑھ رہے ہیں عراق کی سرزمین استعمال کر کے ان کی آفیشلی اور ان آفیشلی ملاقاتیں کروائی گئیں دونوں طرح سے ایران اور سعودی عرب جو ہے ان کے درمیان مذاکرات کروائے گئے ان کے عہدیداران نے آمنےسامنے بیٹھ کر گفتگو - اس میں سب سے بڑا کردارعراق ا ور  پاکستان کا ہے۔ جس طرح سے طالبان کے  ساتھ مذاکرات تھے اس میں سب سے بڑا کر قطر اور پاکستان کا تھا اور پاکستان نیوٹرل وینیوز  کا انتخاب کرتا ہے لیکن سب سے بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے جیسے قطر میں  مذاکرات ہوئے اسی طرح سے عراق کے اندر پاکستان کے تعاون سے مزاکرات ہوئے-

یواے ای سعودی عرب کو چھوڑ چکا،امریکہ نے پٹریاٹ میزائل سسٹم اتار لیا ، امریکہ نے جمال خشوگی کی رپورٹ پبلش کرکے سعودی عرب اور محمد بن سلمان کو نیچا دکھایا اور محمد بن سلمان کواحساس ہو رہا ہے کہ طاقت اپنے بلاک میں رہنے کی ہے جوطاقت عالم اسلام کی اور امت مسلمہ کی ہے اسی کی وجہ سے ہماری عزت تھی اور ہم نے یہ سوچا کہ ہم امت مسلمہ کو کھڈے لائن لگا کے  ویسٹرن بلاک میں چلے جائیں گے ویسٹرن بلاک ننے دھتکار کے ہمیں پھینک دیا-وہ ہمیں آنکھیں تب نہیں دکھاتے جب ہمارے پاس اسلام کی طاقت تھی اور ہم اکٹھے تھے ہمارے ملک ہماری باتیں سنتے تھے-

   اب دوسری جانب آپ کوپتہ ہے کہ کس طرح سےایران نے وادیِ پنج شیر کے ایشوپر طالبان مخالف بیانات دیے تہران کے اندر ایک سڑک کا نام شاہراہ پنج شیر رکھ دیااس کے ساتھ ساتھ پاکستان مخالف بیانات بھی دیے پاکستان کے کردار پر بھی بات کی اور عجیب و غریب باتیں تھیں سب کے اندرکس طرح سے پھر پاکستان نے کوششیں کیں-چین ایران کے ساتھ ایک بہت بڑا 40 سالہ معاہدہ کر چکا ہے اور وہ ایک تاریخی معاہدہ ہےاور اس کے بغیروہ سروائیو نہیں کر سکتا ایران یہ پیغام دیاگیا کہ پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین اگرآپ کر رہے ہیں یا آپ کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے، اسٹیٹ ایکٹرز یا نان سٹیٹ ایکٹرز ہیں انہیں آپ کو روکنا ہوگا ورنہ ہمارا بھی آپ سے پھڈا ہوگا۔

 دوسرا آپ کو طالبان کے ساتھ ملکر چلنا ہوگا یہ پیغام ایران  کو صرف چین نے نہیں بلکہ روس نے بھی دیا-   انہوں نے کہا کہ جو پاکستان کا موقف ہے وہی ہمارا موقف ہےاور آپ کو بھی اسی موقف کے آگے گھٹنے ٹیکنا پڑیں گے ورنہ اس ریجن میں آپ سروائیو نہیں کر سکیں گے آپکا موقف تو وہ بن رہا ہے جو امریکہ کا ہے پھرآپ امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھائین اگر آپ امریکہ کا موقف اپنائیں گےاور انہیں ہم اپنےنیچے لگائیں گے ان پر پریشر بنائیں گے تو یہ تمام چیزیں تھیں۔ اس کے بعد ایران کا ایک وفد افغانستان گیا جس کے بعد ذبیح اللہ مجاہد جو ہے طالبان کے ترجمان اور ڈپٹی کمیشنر انہوں نے یہ سٹیٹمنٹ دی جس کے مطابق ایران کے ساتھ  معاملات حل ہو گئے ہیں اب یہ ایک بہت بڑی اپ ڈیٹ تھی اس کے بعد اب یہ خبر آئی ہے  کہ ایران نے افغانستان کے پڑوسی ممالک کی ایک میٹنگ بلائی ہے -

  یہ تین ایشوز ہیں اور اب تیسرا ایشو پاکستان کے ساتھ تعلقات ہیں اور پاکستان کے اندر ہونے والی دہشت گردی اور دیگر چیزیں ہیں وہ تمام تر چیزوں کو اپنے ذہن میں رکھنا کہ کس طرح سے وہ پاکستان کے خلاف جاری ہیں اور ان کی سر زمین سے ایف سی کی چیک پوسٹ پر بھی حملہ ہوتا ہے- ایران کی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی فوجی قیادت پاکستان کی فوجی قیادت کی دعوت پر منگل کو پاکستان جارہی ہے جہاں پر وہ فوجی اور دیگر ملٹری قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گی اور کراچی کا دورہ بھی کرے گی اور پاکستان کی ایجنسیوں کی قیادت سے بھی ملاقات کرے گی - اور باہمی معاملات کو حل کیا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں