بدھ، 13 اکتوبر، 2021

آؤ مل کر اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجائیں،ایران کی پاکستان کوجہادانہ پیشکش

 

آؤ مل کر اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجائیں،ایران کی پاکستان کوجہادانہ پیشکش

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ایرانی آرمی چیف کی اہم ترین ملاقات میں اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجانے پر اتفاق، تاریخی معاہدہ طے پا گیا کیا پاکستانی آرمی مشرق وسطیٰ میں تعینات ہونے جا رہی ہے  ایران کے آرمی چیف میجرجنرل باقری پاکستان کے دورے پر ہیں اوراس دورے کے دوران ایسے ایسے اہم معاہدے ہو چکے ہیں کہ جس کے بعد اسرائیل اور امریکہ کے اوسان خطا ہوگئے ہیں آپ جانتے ہیں کہ اسرائیل پاکستان سے کافی دور بیٹھا ہے لیکن یہ علانیہ طور پر پاکستان اور ایران کا دشمن ہے لیکن ابھی جو اسرائیل نے خطے کے اندر ایک نئی گیم کھیلنے کی سازش کی ہے وہ بہت زیادہ خطرناک ہے –

موجودہ صورتحال میں جیسے ہی آپ جانتے ہیں کہ ایران اور آذربائجان دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں پر کشیدگی جاری ہے اس کی وجہ کیا ہے حالانکہ دونوں ممالک نظریاتی طور پر اہل تشیع ہے لیکن دونوں کی آپس میں دشمنی کیوں پیدا ہوئی -یہ بات  واضح رہے کہ آذربائیجان کی سرزمین پر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جاسوسی سرگرمیاں سرانجام دینے کے لیے ایران نے اپنا اثر و رسوخ بڑھانا شروع کر دیا ہے آذربائیجان میں موجود قدرتی تیل اور گیس کے وسیع ذخائر اور ایران کے ساتھ مشترکہ سرحد اور اسباب کی وجہ سے اسرائیل اس ملک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے تاکہ ایران کے خلاف جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں میں آسانی میسر ہو سکے لیکن حقیقت یہ ہے اسرائیل کی سرحدوں کو اضافہ آذربائیجان کے قومی مفادات کے حق میں نہیں ہے بلکہ اس کے نتیجے میں آذربائیجان خطے کے لیے خطرہ تصور کیا جائے گا اور آذربائیجان اور ایران دونوں پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں لیکن اسرائیل نے ایک ہفتے میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے دوسرا وہ ایران کے لئے براہ راست دونوں سے جنگ کی صورت میں حملہ آور ہونا چاہتا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کا شمار ان حکومتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے آذربائیجان کی آزادی کے بعد سب سے پہلے اسے ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا تھا دوسری طرف آذربائیجان نے بھی اکثر اسلامی ممالک کے برعکس اس  سے قریبی اور دوستانہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں اس وقت غاصب اسرائیل رژیم نے آذربائیجان میں اقتصادی انرجی انٹیلیجنس فوجی شعبوں میں بہت زیادہ اثر و رسوخ حاصل کر رکھا ہے اگرچہ حالیہ چند سالوں میں آذربائیجان کو پیش آنے والے چیلنجز کے اکثریت اندرونی معاملات میں صہیونی حکمرانوں کی بے جا مداخلت کی وجہ سے ہے غاصب صہیونی رژیم کی طرف سے آذربایجان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی بہت سی وجوہات ہیں ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ایران اس کا کھلم کھلا دشمن ہے اور وہ اس کے ہمسایہ ملک میں  جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکا ہے بس اس وقت ایران کی پراکسی ز مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں پر پہنچ چکی ہے لہذا صیہونی حکمرانوں نے بھی ایران کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر دی اور یوں صیہونی رژیم نے ایران کے ہمسایہ ممالک میں اپنے سیکورٹی اور انٹیلی جنس اثرو رسوخ بڑھانے کو پہلی ترجیح قرار دیا ہے لہذا آذربائیجان میں موجودگی اسرائیل کےلیے بہت زیادہ اہم ہے خاص طور پر اس وقت جب آذربائیجان نے ایران کے خلاف جاسوسی کی سرگرمیوں کی اجازت دے رکھی ہے اور  وہ یہاں سے ہی پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملے کروا سکتا ہے پاکستان کے مغربی بارڈر پر شرارت بازی کر سکتا ہے-

 یہ تمام صورتحال آپ کو بتانے کامقصد صرف یہ ہے کہ آپ کے ذہن میں یہ پکچر کلیئر ہو جائے کہ آخر پاکستان اور ایران اس وقت مل کر اسرائیل کے خلاف ایک نیا اتحاد کیوں بنا رہے ہیں - آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ایرانی آرمی چیف کی ملاقات کے دوران ایک تاریخی معاہدہ ہوا ہے اور وہ معاہدہ میڈیا پر یقینی طور پرڈسکس  نہیں کیا جائے گا اور اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے دونوں ممالک نے اتفاق رائے کرلیا ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک اسرائیل کےازلی اور اعلانیہ دشمن ہیں- اس وقت پاکستان سعودی عرب  کی ایران سے صلح کروانے میں  اہم کردار ادا کر رہا ہے جس کا اظہار پہلی مرتبہ سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے بھی کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ ہماری دو تین اہم ترین ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور آنے والے وقتوں میں دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلتی ہوئی نظر آرہی ہے اور عنقریب دونوں ممالک ایک دوسرے کے ملک کے اندر سفارت خانے کھولنے والے ہیں یہ تمام برف پگھلانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے –

اور دوسری وجہ یہ تھی کہ افغانستان میں طالبان کے حوالے سے شکوک و شبہات دور کروانے کے لیے یہ دورہ کروایا گیا تاکہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی مداخلت کا جو بیج بھارت کی طرف سے ایران کے ذہن میں بویا گیا اس کو کلئیر کیا جائے۔اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے-

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ جو معاہدے چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ اور ایران کے آرمی چیف میجر جنرل باقری کے درمیان جو معاہدے ہوئے ہیں وہ بڑی اہمیت کا حامل ہیں۔

خاص طور پر اسرائیل کے لیے اسے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جارہا ہے-آنے والے دنوں میں پاکستان آرمی اور ایرانی فوج مل کر ملٹری مشقیں بھی کرنے والی ہے اور پاکستان آرمی کی مشرق وسطی میں تعیناتی کے بارے بھی بات چیت کی جارہی ہے- پاکستان نے بڑی عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے سعودی عرب اور ایران کو ایک پیج پر اکٹھا کردیا ہے- اگر یہ ملک پاکستان کی پلاننگ کے مطابق چلتے ہیں تو یہ بھارت اور اسرائیل کے لیے بری خبر ہے-آنے والے دنوں میں پاکستانی آرمی اور ایرانی آرمی مشرق وسطی میں مشترکہ مشقیں کرنے والی ہیں-جو کہ اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی اور سخت پیغام ہے- کہ اگر تم نے آذربائیجان میں رہ پاکستان اور ایران کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کی کوشش کی یا کوئی دراندازی کا کھیل کھیلا توپاکستان اور ایران تجھے پیچھے سے نہیں بلکہ فرنٹ سے ہٹ کریں گے-اب اگر سعودی عرب کے معاملات بھی کلئیر ہو جاتے ہیں اور ان کی دشمنی آپس میں ختم ہو جاتی ہے تو پھر نہ تو امریکہ کا منجن بکے گا اور نہ ہی بھارت اور اسرائیل کا چورن بکے گااور یمن جنگ کا بھی خاتمہ ہو جائے گا-اس طرح امت مسلمہ پاکستان کی کوششوں سے ایک پلیٹ فارم پر آ جائے گی -اب ایران کی فوجی قیادت کے دورہ پاکستان سے امریکہ ،اسرائیل اور بھارت سخت پریشان ہے۔ایران پر پابندیوں کے باوجود وہ تیل بھی بیج رہا ہے اور اس کی معاشی گروتھ بھی بہتر ہورہی ہے-

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں