پیر، 18 اکتوبر، 2021

دہلی ایک بار پھر اجڑنے کو تیار،تاریخ میں پہلی بارسکھ مسلمان بنگلہ دیشی،پاکستانی سب ایک ساتھ

       دہلی ایک بار پھر اجڑنے کو تیار،تاریخ میں پہلی بارسکھ مسلمان بنگلہ دیشی،پاکستانی سب ایک ساتھ

            

                                             اس وقت بھارت کے اندر ہر جانب سے جو جو بھارت کی فالٹ لائنز  تھیں  ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جو لاوا اندر ہی اندرپک رہا تھا وہ سب پھٹنے کو تیار ہو چکا ہے ایک جانب اس وقت بھارت کے سر پرسکھوں  کا مسئلہ اور ہندو سکھ فسادات  کی ننگی تلوار لٹک رہی ہے   تو وہیں دوسری جانب مقبوضہ وادی کے اندر بھارتی فوج پر تابڑ توڑ حملے اور حالیہ دنوں میں جس قدر بڑے پیمانے پر نقصان بھارتی فوج کو پہنچا ہے اس سے قبل نہیں ہوا۔ دوسری جانب انہوں نے سکھوں کوتپانے کے لئے یوراج سنگھ کی گرفتارکر لیا ہے۔ادھر بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے ساتھ  ہونے والے واقعات ہیں ہندو ٹیمپلز کو جلانے کا واقعہ اور وہ سب کچھ کیوں ہوا ہے ظاہری بات ہےکہ مورتی کے قدموں میں قرآن کریم کو رکھاجائےگا تو ایسا تو ہونا ہی تھا اس کے بعد اس وقت ہندوستان میں ہندو مسلم فساات کا ماحول بھی بن چکا ہے اس سب کے اندر ایک ایساواقعہ ہوا ہے جس نے یہ اس وقت پورے کے پورے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا ہےبقول بھارت کے ہندوکےسوشل میڈیا پر ایک منٹ کی ویڈیو اپلوڈ کی گئی ہے جس میں ہندو بھگوان کرشن کی توہین کی گئی ہے  ۔ آپ کو پتہ ہے کہ یہ معاملات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں یہ صورتحال کتنی سنگین ہو سکتی ہے لیکن اگر ہم اس کی ایک گریٹرتصویر کو دیکھیں تو آپ کومحسوس ہوگا  کہ اس سے پہلے بھی مسلمان اور ہندو  ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئےہم نے اس سے پہلے بھی کشمیری بھارتی فوج میں آمنے سامنے آئی اس سے پہلے سکھ اور ہندو بھی آمنے سامنے آتے رہے ہیں بنگلہ دیشی مسلمان اور ہندو بھی آمنے سامنے آتے رہے ہیں لیکن اس وقت ان چاروں کا بہ یک وقت ہندوؤں کے خلاف ایک ہونا معاملات کو بہت زیادہ بگاڑ سکتا ہے اور اس وقت دلی کے لئے یہ ایک اب تک کی سب سے بڑی خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتا ہے ۔

                     جیسا کہ آپ کو پتہ ہے بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد ہے بھارت لگاتار محنت کرتا رہا کہ بنگلہ دیش کےاپنے ساتھ پیار اور پاکستان سے نفرت کے جذبات کو ہوا دی جائے لیکن بالآخر ٹو نیشن تھیوری دو قومی نظریہ اور ہندو مسلم کی تفریق سامنے آہی گئی ابھی وہاں پر فسادات ہو رہے ہیں وہاں پر بہت سی ڈسٹرکٹس میں ملٹری لگا دی گئی ہے اور اس کے باوجود ہندوؤں کی درگا پوجا کے پنڈال پر حملے کیے جارہے ہیں کیونکہ بنگلہ دیش میں ان کی ایک مورتی کے قدموں میں قرآن کریم فرقان حمید کو رکھا گیا جس کی وجہ سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اس کے بعد حسینہ واجد نے کہا کہ ہم اپنے ملک کو تو سنبھال لیں گےلیکن وارننگ جاری کی جو باتیں انڈیا میں ہورہی ہیں ان کو روکواگروہاں پر کسی بھی ایک مسلمان کے ساتھ کچھ ہوا تو یہاں جس قدر بدلے کی آگ لگے گی ا سے روکنا ہماری حکومت کیا دنیا کی شاید کسی طاقت کے لیے ناممکن ہوجائے گا۔ بنگلہ دیش کے ساتھ اس وقت یہ معاملہ چل رہے ہیں  وہاں دوسری جانب نہنگ سکھ منظر عام پر آئے ہیں اور ان کا یہ کہنا ہے کہ گروگرنتھ صاحب ہماری مقدس کتاب ہے ۔اس کی توہین کی پاداش میں انہوں نےایک شخص کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور اسے قتل کرنے کے بعد گرفتاری بھی دے اور گرفتاری دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اگر کوئی ایسا کرے گا تو ہم اس کا بھی یہی حشر کریں گے اس کے ساتھ ساتھ اگر مقبوضہ وادی کی  بات کی جائے وہاں پر بھارتی فوج کے کچھ لوگوں کو اغوا کیا گیا تھا انہوں نے 48 گھنٹے آپریشن کر کے دو لوگوں کو مارنے کا دعوِی کیا 9 فوجی ان کے اپنے مر گئے اور ان پربھی یہ فضائی حملہ کرنے شروع ہو چکے ہیں کیونکہ آن گراؤنڈ وہ لڑ نہیں پا رہے۔ بلکہ پاکستان کی سپورٹ کا الزام لگا رہے ہیں  لیکن آپ دیکھیں کہ کس طرح انہوں نےپاکستان اور چائنہ کے ساتھ ایل او سی اور اے سی پر ٹو فرنٹ وار لڑنی تھی لیکن اب یہ انٹرنلی فور فرنٹ وار بہت بڑا تنازع بن سکتا ہے بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو بھارت میں ہندوں مسلمانوں کے ساتھ کچھ کریں گے یہاں پر کچھ کرتے ہیں تو وہاں پرکچھ ہوگا انڈیا کواس وقت انٹرنلی فورفرنٹ وار کا سامنا ہے اور یہ چاروں کے چاروں مسائل ایک ساتھ نریندر مودی کی اپنی نفرت انگیز پالیسیوں کی وجہ سے ہے ۔

               اس کے بعد اگریووراج سنگھ کی بات کی جائے تو آپ کو یاد ہوگا جب بھارت میں کسانوں کے احتجاج ہور ہے تھے تو یووراج سنگھ کے والد نے کھل کر بھارت سرکار کو للکارا تھا اور سکھوں کے حقوق کی بات کی تھی ۔رائٹنگ کے حوالے سے نکال کر بھارت سرکار لال رنگ کی تھی اور اس وقت یوراج سنگھ نے بھی ایک پروگرام میں کچھ ایسی ہی بات کی تھی جس پروہ کہتے ہیں کہ یہ یووراج سنگھ نے طبقاتی نظام پر بات کر دی۔  اس کے بعد یوراج سنگھ کو ایک شو کرنا پڑا اور اسے اپنے والد سےاظہار لاتعلقی کرنا پڑا لیکن بھارت  کے اندر پھر وہی معاملہ ہواکہ یوراج سنگھ کو چھوٹے سے بیان کی وجہ بنا کر گرفتارکر لیا گیا اور تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی اس کے بعد یووراج سنگھ  کو اپنی ضمانت کروانا پڑی ۔ یوراج سنگھ کو گرفتار کر کے اس وقت سکھوں کو ایک میسج دیا گیا کہ ہم تمہیں قتل بھی سکتے ہیں ہم تمہارے بڑے لوگوں کو گرفتار بھی کر سکتے ہیں مسلمانوں میں اگر دیکھا جائے آریان خان کو پکڑا ہے پھرعریبک ڈانسرنورہ فتح جو انڈیا میں آتی ہے  اسے منی لانڈرنگ کیس میں بلا لیا ہے  انہیں اس بات کی بھی تکلیف ہوتی ہے کہ کوئی مسلمان کرکٹ یا شوبز میں آئے۔ وہ ہندواتو کی آئیڈیالوجی کا پرچار چاہتے ہیں۔یہ سوچ بھارت کو توڑ کے رکھ دے گی۔  اس وقت سکھوں میں جو جذبات پائے جاتے ہیں آپ ان جذبات کا اندازہ بھی نہیں کر سکتے اور یووراج سنگھ کی گرفتاری  نےجلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔ دوسری جانب انڈیا میڈیا کے مطابق مسلمانوں پر توہین آمیزی کا الزام لگایا گیا ہے وہاں پرایمز ایک ادارہ ہے اس کےمسلمان سٹوڈنٹ نے راعینا کی نقل اتار کر اس کی  توہین کی ہے اور ہندووں کے جذبات کو مجروح کیا ہے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایک یونیورسٹی ہے جس کےایک مسلمان اسٹوڈنٹ نے سکٹ پرفارم کی وہ جس طرح سے اسٹیج پر کچھ کیا جاتا ہے کسی نے اس کی ویڈیو ریکارڈ کرکے انٹرنیٹ پر چڑھادی اب یہ معاملہ جو ہے سب کے اندر شروع میں ہی بات آ رہی تھی اس کے بعد ایک ہیش ٹیگ چلا اور کل تک اس ہیش ٹیگ پر ایک لاکھ سے زائد ٹویٹس تھِیں جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان سٹوڈنٹس کو گرفتار کیا جائے انہوں نے ہمارے جذبات کو مجروح کرکیا ہے ہمارے بھگوان کی توہین کی ہے اس ویڈیو میں ہندوسٹوڈنٹس زیادہ تھے لیکن پھر ظاہری بات ہے اگر کوئی ایک مسلمان بھی ہوتا ہے تو اس پر ہی الزام عائد کیا جاتا ہے کیونکہ انہوں نےہندووں کوتو کچھ نہیں کہنا ہے۔

یہ بات سچ ہے کہ ایسا نہیں چاہیے جس سے کسی بھی مذہب کے جذبات مجروح ہوں اس کے جواب میں  وہ ہے بھوپال کے علاقے اسلام پورہ میں ایک ہندو گروہ نے ایک مسلمان خاتون سے کہا کہ  اپنا برقع اتارو اور اسے وہ وائرل ویڈیو دکھائی اورکہا کہ یہ دیکھو ہمارے بھگوان کی توہین ہوئی ہیے اور توہین کرنے والا مسلمان سٹوڈنٹ ہے اس لیے اب تجھے اپنا برقع اتارنا پڑے گا اور یہ ایک بہت بڑا واقعہ  ہے جس کے بعد پورے انڈیا میں فسادات کی یہ ہوا چل پڑی ہے جو بہت خطرناک صورتحال اختیا ر کرسکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں