جمعرات، 28 اکتوبر، 2021

ٹی ایل پی آوٹ آف کنٹرول،سعد رضوی اِن اسلام آباد،راولپنڈی کی سڑکیں بند،نظامِ زندگی مفلوج

ٹی ایل پی آوٹ آف کنٹرول،سعد رضوی  اِن اسلام آباد،راولپنڈی کی سڑکیں بند،نظامِ زندگی مفلوج  

تحریک لبیک پاکستان )ٹی ایل پی( جسے حکومت پاکستان کالعدم قرار دے چکی ہے اور جس کے ساتھ حکومت پاکستان نے دہشت گردوں کی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پنجاب بھر میں رینجرز کی تعیناتی شروع ہوچکی ہے ساٹھ دن کے لیے پورے کا پورا پنجاب رینجرز کے ہاتھ میں ہے لیکن اس سارے کے سارے معاملے کے اندر ٹی ایل پی کی جانب سے کچھ بڑی اہم چیزیں کی گئی ہیں جن کوآپ کے سامنے رکھنا ہے اور اس وقت سب سے بڑا المیہ اور سب سے بڑا مسئلہ ہمارا یہ ہے کہ  نیوٹرل رپورٹنگ نہیں ہو رہی بلکہ اس وقت جانبدارانہ رپورٹنگ ہو رہی ہے اور حکومت کے حامی صحافی ٹی ایل پی کو بھارتی ایجنٹ ثابت کرنے پر تلے ہیں جبکہ دوسری جانب  حکومت مخالف صحافی  ٹی ایل پی کو بالکل صحیح اور دودھ کا دھلا ہوا ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں ۔اس وقت آپ کے سامنے وہ تفصیل رکھنے جارہا ہوں جو شاید اس سے پہلے آپ تک کسی نے نہ پہنچائیں ہونگی۔ ٹی ایل پی کے دھرنے کے اندر اس وقت کامونکی سے آگے یہ جب سادھو کی کے پاس پہنچ رہے ہیں ان کے پاس ہتھیار کہاں سے آئے ان کے پاس ہتھیار موجود بھی ہے یا نہیں اور زمینی حقائق کیا ہے کتنے لوگ وہاں موجود ہیں اور ان کا راستہ  روکنے کے لیےجو خندقیں کھودی گئی تھیں ان کو انہوں نے کیسے عبور کیا۔ٹی ایل پی کی طرف سے ان خندقوں کو جس حکمت علمی کا استعمال کیا گیا اس شاطرحکمت عملی پر پنجاب پولیس، حکومت پاکستان ااور سیکیورٹی ادارے دنگ رہ گئے ہیں ۔حکومت کی طرف سے رکھے گئے کنٹینرز کو انہوں نے کیسے پلاننگ کے ساتھ اپنی حفاظت کے لیے استعمال کیا یہ دلچسپ کہانی ہے جو میں آپ کے سامنے رکھنی ہے اس کے ساتھ ساتھ جو سب سے دھماکہ خیز خبر ہے جس نے اس وقت کہرام مچا دیا ہے اور حکومتی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے وہ سعد رضوی کو راتوں رات اسلام آباد پہنچائے جانے کی خبرہے انہیں کیسے پہنچایا گیا جبکہ راستے تو سارے بند تھے اس کے لیے کیا اقدامات کیے گئے سعد رضوی اس وقت اسلام آباد میں کہاں پر موجود ہے اوران کو اسلام آباد میں کیوں منتقل کیا گیا ہے کیا حالات مزید بگڑنے والے ہیں اور لاہور میں کیا خطرات تھے جن کی وجہ سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے یہ بھی خصوصی خبر ہے جن کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھی جائیں گی ۔

کالعدم تنظیم کا  احتجاج اس وقت باقاعدہ طور پر کامونکی سے سادھوکی اوروہاں سے گوجرانوالہ پہچ چکا ہے ۔ جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے اس وقت بند کر دیا گیا ہے ٹریفک کی روانی متاثر ہے جبکہ رینجرز اور پولیس  سکیورٹی سنبھال چکی ہے مظاہرین نے گزشتہ روزسے جی ٹی روڈ کو دونوں اطراف سے بلاک کر رکھا ہے دھرنے کو چاروں طرف سے ڈنڈا بردار مظاہرین نے گھیرے میں لیا ہوا ہے ایمن اباد، چندہ قلعہ، اندرون شہر راہولی جی ٹی روڈ سے رکاوٹیں ہٹا لی گئی ہیں گکھڑمنڈی اور وزیر آباد چوک پر بھی سکیورٹی اہلکارموقع سے غائب ہیں۔ تحصیل کامونکی میں گزشتہ روزسے ہی موبائل فون سروس مکمل طور پر بند ہے ۔اندرون شہر میں اسوقت موبائل انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ فون کال کی سہولت موجود ہے ۔ جی ٹی روڈ سے ملحقہ تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں جبکہ جی ٹی روڈ پر اس وقت ٹریفک کی روانی انتہائی کم بتائی جارہی ہے دو ماہ کے لیے پنجاب کے اندر باقاعدہ طور پر قانون کے مطابق رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔ تحریک لبّیک کا یہ ماننا ہے کہ ہم سے معاہدے کئے گئے اور ابھی پھرمعاہدہ کیا گیا اور پھر کہا گیا کہ حالات کشیدہ نہیں ہے شیخ رشید صاحب کو دبئی سے واپس بلایا گیا کہ میچ کو چھوڑو اور ادھر معاملہ حل کرو ملک جل رہا ہے ۔اس سارے معاملے پر فیصل واڈا نے ایک بہت بڑا دعویٰ کیا انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی سی سابقہ معاہدے کا وزیراعظم کو علم ہی نہیں تھا تو وزیراعظم کو بتائے بغیر یہ معاہدہ کون کر رہا ہے ایسی کمٹمنٹ کون کر رہا ہے کہ پوری نہ کرسکے اور بعد میں حالات کشیدہ ہو جائیں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرفیصل واڈا نے  کہا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ 2020ء کے ہونے والے معاہدے کے بارے میں وزیراعظم کو علم نہیں تھا یہ معاہدہ غلط دستخط ہوا تھا دوسری جانب سوشل میڈیا پر بیان میں تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ وزراء  کو چاہیے کہ وہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی ذمہ داری لیں اور وزیراعظم پر معاملہ نہ ڈالیں طقت کوئی حل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں۔ فوری حل یہ ہے کہ امام کعبہ اور روضہ ء رسول کے نگران سے رابطہ کیا جائے بعد میں تمام مسلمان مل کر کوئی مستقل حل نکال سکتے ہیں ۔انہوں نے یہ ایک بڑی بات کہہ دی کہ وہ آ کر تحریک لبیک سے معاملات افہام و تفہیم سے مل بیٹھ کر حل کرنے  کی درخواست کریں ۔

اب ان سب کے اندر حکومت کی طرف متضاد باتیں سامنے آرہی ہیں ان کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ۵ پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں جبکہ تحریک لبیک پاکستان  کی جانب سے یہ دعویٰ ہے کہ ان پرتشدد کیا جا رہا ہے ان پرطاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے اور باقاعدہ طور پرحکومت ریاستی دہشتگردی کررہی ہے۔حکومت بھی ظاہری طور پر ٹی ایل پی کو دہشتگردی کا طعنہ دے رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ہم نے کہیں پربھی طاقت کا استعمال نہیں کیا جبکہ تحریک لبیک کے ترجمان نے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں سے پھر گئی ہے اور حکومت تشدد کا راستہ اپنا رہی ہے پاکستانی وزراءکی  پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگانے والے مقتدر حلقے اپنے گریبان میں جھانکیں انہوں نے کہا کہ قوم کو کہتے ہیں مذاکرات کر رہے ہیں ہمارے ساتھ رابطہ تک نہیں کیا جا رہا ہے حکومت کی جانب سے تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں کلاشنکوف کے استعمال کے الزامات کے بارے میں نے کہا کہ وہ نہتے ہیں انہوں نے ایک بار پھر حکومت پاکستان سے فرانس کے سفیر کی بے دخلی اور اور پاکستان  کے سفیر کو فرانس سے واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔اب جو اصل صورتحال اور جو اندر کی کہانی ہے وہ یہ کہ مقامی صحافیوں نے ہتھیارخود دیکھے ہیں اورحکومت کی طرف سے لاٹھی چارج بھی کیا جا رہا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ دونوں طرف سے اپنے لوگ ہیں۔ کچھ لوگ ناموس رسالت کی حفاظت میں شہید ہونے اور کچھ لوگ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حفاظت میں شہید ہو رہے ہیں ہم پریشان ہیں  کہ مرنے اور مارنے والوں میں سے کس کو شہید کہیں۔ دونوں جانب کلمہ گو دونوں اپنے اپنے فرض کو اپنا فرض سمجھ  رہے ہیں اور دونوں اپنی طرف سے ٹھیک ہیں۔

 آئی بی انٹیلی جنس بیوروکے مطابق کامونکی میں ٹی ایل پی کے سات سے آٹھ ہزار کے قریب لوگ موجود ہیں اورفیلڈ رپورٹرز کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد نو سےدس ہزار کے لگ بھگ ہے  گا۔ کامونکی کےمقامی بریلوی مدارس  سے ان کو کھانا فراہم کیا جارہا ہے اور مقامی صحافیوں کا یہ کہنا ہے کہ حکومت اس سارے معاملے کواور ان کی تیاریوں کو ہلکا لے رہی ہے۔


 اب آپ کو ٹی ایل پی کی طرف سے لانگ مارچ میں جس حکمت عملی کو اپنایا گیا اس پر پنجاب پولیس ،حکومت پاکستان اورسکیورٹی ادارے سب حیران و پریشان ہیں۔انہوں نے مرید کے اور کامونکی کے بلدیہ دفاتر میں دھاوا بولا اورٹریکٹرز اور کرینوں کا کنٹرول سنبھالا اور وہ لے کر ایک لانگ مارچ کے آگے اور ایک پیچھے رکھی گئی ہے۔ آگے والی کرین سے راستہ کلیئر کرتے ہیں اور پیچھے والی کرین پیچھے سے آنے والی پولیس کا راستہ روکتی ہے ۔اسی طرح یہ کرین کے ذریعے ہی جو ان کو روکنے کے لیے خندقیں کھودی گئی تھیں ان کو پُر کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک اور تازہ ترین اپ ڈیٹ ملی ہے کہ حکومت پنجاب اور ٹی ایل پی کے ایک بار پھر مذاکرات شروع ہوگئے ہیں لیکن ابھی بھی اس بات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے کہ حکومت کہتی ہے کہ احتجاج کی کال واپس لے کر اسے ختم کروہم تمہارے مطالبات مانتے ہیں جبکہ ٹی ایل پی اس بات پر بضد ہے کہ پہلے مطالبات پورا کرو بعد میں احتجاج اور دھرنا ختم ہوگا۔حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اگر دھرنااور اجتجاج ختم کردیا جائےتو ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں اور دھرنا ختم ہونے کے بعد کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ اس وقت قافلہ گوجرانوالہ پہنچ چکا ہے۔ جبکہ گوجرانوالہ کے طرف آنے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں ۔کھانے پینے کی چیزوں کی قلّت پیدا ہوچکی ہے۔

ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان کل مذاکرات ہورہے ہیں جس میں سعد رضوی سمیت اہم ارکان شامل ہورہے ہیں اس لیے ان کو لاہور سے اسلام آباد لایا گیا ہےجس کی حکومتی ذرائع نے بھی تصدیق کردی ہے۔وزیراعظم پاکستان قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل بلا لیاہے۔ابھی اطلاعات آرہی ہیں کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جب تک سڑکوں کو نہیں کھولاجائے گا تب تک مذاکرات نہیں ہونگے۔ ادھر فیض آباد کو کنٹینرز لگا کر تمام روڈز کو حکومت نے خود بند کررکھا ہے۔اس کے علاوہ مری روڈ اور ایکسپریس وے کوبھی  مختلف جگہوں سے کنٹینروں سے بلاک کررکھا ہے۔جس سے معاملات زندگی بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں۔ فیض آباد اور ملحقہ علاقہ میں موجود سکولز میں چھٹی کردی گئی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں