اتوار، 31 اکتوبر، 2021

تحریکِ لبیک اور حکومت کےدرمیان معاہدہ منظرِعام پر،سعدرضوی کب رہاہونگے؟

 تحریکِ لبیک اور حکومت کےدرمیان معاہدہ منظرِعام پر،سعدرضوی کب رہاہونگے؟

آج پاکستان کے لیے سب سے بڑا دن ہے کیونکہ آج امن جیت گیا اور ہر وہ شخص ہار گیا جس نے پاکستان میں امن خراب کرنے کی کوشش کی یا  کر رہے تھے اور  بقول مفتی منیب الرحمٰن جن کے منہ کو بواسیر لگی ہوئی تھی اوروہ لوگ شعبدہ بازی کرکے تحریک لبیک کا معاملہ اپنے سیاسی عظائم کے خاطر خراب کررہے تھے لیکن جیسے ہی سنجیدہ وزراء کی کمیٹی تشکیل دی گئی اس نے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر تحریک کا معاملہ پرامن طریقے سے حل کر لیا اور اب یہ ایک انتہائی قابل عمل معاہدہ طے پایا ہے جس میں حکومت کےمطالبات  بھی مانے گئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ  تحریک لبیک کے مطالبات بھی تسلیم کئے گئے ہیں اس وقت اس معاہدے کی تفصیلات آپ کے سامنے رکھنے ہیں وہ ابھی منظرِعام پر ابھی نہیں آئیں ۔اس معاہدے میں کیا کیا شرائط طے کی گئی ہیں اور اس پر عملدرآمد کیسے ہونا ہے یہ ساری تفصیل آپ کے ساتھ شئیر کر رہا ہوں۔

 اس معاہدے کا پہلا پوائنٹ فرانسیسی سفیرکی ملک بدری ہے۔جسے پارلیمنٹ میں جو قرارداد پیش کی گئی تھی اور پر ووٹنگ کراکراس عمل کو مکمل کرنا ہے۔اسی لیے اسدقیصر سپیکر قومی اسمبلی کو اس کمیٹی میں رکھا گیا ہے۔اور اس پر عمل ہفتے دس دن تک شروع ہوجائے گا۔ دوسرا پوائنٹ امیرتحریک لبیک پاکستان حافظ سعد رضوی  کی رہائی کا فیصلہ ہے اس کے لیے جو طریقہ کار طے کیا گیا ہے اس کے مطابق حافظ سعد رضوی کے نظربندی فوری طور پر ختم کی جائے گی ۔اور حکومت نے وفاقی نظرثانی کے سامنے جو ریفرنس دائر کررکھا ہے وہ ہفتے دس دنوں کے اندر واپس لے لے گی۔اس کے علاوہ ۱۲اپریل ۲۰۲۱ء کے بعدجو مقدمات حافظ سعد رضوی پر بنائے گئے ہیں وہ حکومت واپس لے گی اور اگر ان مقدمات میں کوئی قانونی پیچدگی درپیش ہوتی ہے تو حافظ سعد رضوی اپنا قانونی رستہ اختیار کریں گےاور حکومت اس میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا کریگی۔

   اس کے ساتھ ساتھ دو مقدمات 12 اپریل 2019 سے پہلے کےجوان کےخلاف ہیں جس پر حکومت بہت زیادہ استدلال کر کے بیٹھی ہوئی ہے کہ یہ بہت بڑے مقدمات ہیں اس میں بھی دیکھا جائے گا کہ حافظ سعد رضوی اس میں کتنے قصوروار ہیں یا ان کا اس میں کتنا کردار ہے۔یا حکومت نے ان پر بےبنیادمقدمات بنائے ہیں۔اس کے بعد جو پوائنٹ طے کیا گیا ہے وہ حافظ سعد رضوی کوبطور کالعدم شخص  قرار دینے والا ۱۶ مارچ ۲۰۲۱ء کو جاری ہونے والانوٹیفیکیشن ہے جسے غیر مشروط طور پر واپس لیا جائے گا۔ اس سے اگلا پوائنٹ جس ا میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس نوٹیفیکیشن میں تحریک لبیک پاکستان کو بطور جماعت کالعدم قرار دیا گیا ہے اسے بھی وزارت داخلہ ہفتہ دس دن کے اندر اندرواپس لیا جائے گا۔ حکومت کی طرف سےاب بات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ وزیرپارلیمانی امور علی محمد خان جن کی سیاست کا آغاز تحریک انصاف سے ہی ہوا تھاانہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ ان کی جماعت تحریک انصاف پر کس طرح سارا کا سارا ملبہ پڑرہا تھا اور اس کو سیاسی نقصان  سب سے زیادہ ہو رہا تھا ۔اسی لیے جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس کی سربراہی علی محمد خان کو دی گئی ہے ۔

اس سے اگلا پوائنٹ جس پر عملدرآمد کیا جائے گا وہ تحریک لبیک کے کارکنان کے بارے تھا جس میں یہ طے ہوا کہ پنجاب بھرسےبلکہ پاکستان بھرسے تحریک لبیک کے معصوم اور بے گناہ کارکنان ، سیاسی رہنما،تحریک لبیک کے جید علماء اورسنت والجماعت کے علماء کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں وہ واپس لیے جائیں گے اور اس کے بعد جو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے درج کیے گئے ہیں وہ بھی واپس لے لیےجائیں گے حکومت ان کو خارج کروانے کے لیے اقدامات کرے گی۔یہ جو مقدمات خارج ہونے ہیں ان کے دو مرحلے طےکیے گئے ہیں پہلے مرحلے میں ابھی حال ہی میں پولیس نے جوجھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے ہیں وہ  واپس لیے جائینگے۔ اور اس کے بعد  پہلے  سے درج شدہ مقدمات کو بھی ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ دوسری جانب حکومت کی طرف سے یہ مطالبہ تھا کہ اس تحریک لبیک اپنا لانگ مارچ فی الفورختم کرے اس حوالے سےلانگ مارچ ابھی وزیرآباد میں ہی ہے اور مذاکراتی علماء کا انتظار کیا جارہا ہے مجلسِ شوریٰ فیصلہ کرے گی کہ احتجاج اور دھرنا کو کیسے ختم کرنا ہے۔ ۔جبکہ حکومت نے جو رکاوٹیں کھڑی کی تھیں ان کو ایک ایک کرکے ہٹایا جارہاہے ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں