بدھ، 10 نومبر، 2021

بابراعظم سے بیان حلفی، قومی اسمبلی میں مطالبہ،آسٹریلوی کھلاڑی بھارتی زبان بولنے لگے

 

بابراعظم سے بیان حلفی، قومی اسمبلی میں مطالبہ،آسٹریلوی کھلاڑی بھارتی زبان بولنے لگے


پاکستانی ٹیم کے اب دومیچز ہیں یا یوں سمجھ لیجئے دو سیڑھیاں ہیں یا پھر یہ کہا جائے کہ ورلڈ کپ اور پاکستان کی ٹیم کے درمیان اب صرف دو رکاوٹیں ہیں جن کو ان شاء اللہ ہم عبور کرلیں گے لیکن اس سے پہلے پاکستان کی پارلیمنٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم سے اسٹام پیپرپر بیان حلفی لکھوانے کی باتیں بھی چل پڑی ہے اور پارلیمنٹ میں کیا کچھ زیربحث رہا اس کی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھی جائے گی ۔

 ایک جانب تو انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سی ای او اورڈپٹی چیئرمین پاکستان آ چکے ہیں ۔رمیز راجہ سے ملاقات اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے کس طرح سے معافی مانگنے کا پلان ہے تعلقات کو کیوں ٹھیک کیے جانے کا امکان اس وقت روشن ہو چکا ہے یہ تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھنی ہے لیکن اس وقت معاملہ بڑا خطرناک ہو چکا ہے اور صورت حال ایسی ہیں کہ آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کو خوشخبری تو سنا دی گئی لیکن اب تو آسٹریلوی کھلاڑی پاکستان کے خلاف بھارتی زبان بولنے لگے ہیں وہ بھی اس وقت جب پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین سیمی فائنل ہونے میں ایک دن باقی ہے۔ اس وقت ہمارے کھلاڑیوں پر، ہماری کرکٹ پر، آسٹریلوی کھلاڑیوں نے اپنے ووٹ سے بغاوت کرکے کیا بجلی گرائی ہے اسکی تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھوں گا ۔

بھارت جس طرح بری طرح سے ہارا ہے اوراس کے بعد ویرات کوہلی کی  ٹی ٹونٹی میچز کی کپتانی جسے وہ خود بھی نہیں رکھنا چاہتے تھے لیکن ان کی ون ڈے انٹرنیشنل کی کپتانی جسے وہ رکھنا چاہتے تھے وہ بھی اس وقت مشکوک ہو گئی ہے۔ اورویرات کوہلی کونیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز سے ڈراپ کردیا گیا ہے۔ ویرات کوہلی کا صرف ایک میچ اس کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا باعث بننے والا ہے جسے  پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق لیگ اسپنرمشتاق احمد نے کنفرم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مہینوں سے یہ معاملات اندر ہی اندر چل رہے تھےاب ویرات کوہلی کو یہ کوشش کرنی ہے کہ کس طرح سے وہ اپنی عزت بچا سکے۔

دوسری جانب  پاکستان کو ورلڈ کپ کا فیورٹ قرار دیا جارہے۔  آسٹریلیا کے سابق بلے بازڈیوڈ ہسی  نے پاکستان کوٹی ٹوئنٹی  ورلڈکپ کے لیے فیورٹ قرار دیا البتہ ان کے اپنے ملک کی ٹیم کے ساتھ ابھی ہمارا مقابلہ رہتا ہے ایک انٹرویو دیتے ہوئے ڈیوڈہسی نے پاکستان کو آسٹریلیا سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کینگروز کو گرین شرٹس کے تمام خطرات سے آگاہ رہنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم بولنگ اور بیٹنگ کے اعتبار سے ایک بہترین متوازن اور بیلنسنگ ٹیم ہے اور بلے بازوں میں محمد رضوان،بابراعظم،محمد حفیظ  اور شعیب ملک جیسے بلے بازہیں اوربالرزمیں پیسرز کے ساتھ عمدہ سپنرز بھی ہیں ڈیوڈہسی نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی اورحارث روئوف کی گرین شرٹس کا  پیس اٹیک بہترین ہے اورلاجواب سپنرزان کے پاس ہیں جنہوں نے پورے ٹورنامنٹ میں آؤٹ کلاس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہےسابق بلے باز نے  پاکستان کو ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کو تمام خطرات کو پیش نظر رکھنا ہوگا آسٹریلیا کمزور نہیں ہے کہا جاسکتا ہے کہ وہ ورلڈکپ میں ہمیشہ قابل حریف رہے ہیں لیکن اس مرتبہ پاکستان کچھ اور ہی ہے اور ظاہری بات ہے ہمیں جو کھڈے لائن لگایا گیااور اب جس طرح آسٹریلین کھلاڑِیوں نے جو بات کی ہے اور پاکستان کےدورے سے انہوں نے جو بھاگنا شروع کیا ہے یہ اچھا ہے انہیں سیمی فائنل میں جو پھینٹا لگے گا انہوں نے ہمارے کھلاڑیوں کو ایک وجہ دے دی ہے جو کہ آسٹریلیا کے ساتھ ہیں مل نہیں رہی تھی ۔پہلے ہم نے بھارت کا غرور توڑا پھر نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی کامسئلہ حل کیا پھر افغانستان کے بارڈر کا ایشو سلجھایا ۔ اس کے بعد نمیبیاسے ہاتھیوں کاآرڈرکلیئر کیااور پھراسکاٹ لینڈ سے پی آئی اے پر بین لگانے کا مسئلہ حل کیا اور اب آسٹریلیا بھی ہمیں وجہ دے رہا ہے۔

 دوسری جانب انگلینڈکرکٹ بورڈ نے جو ہمارے ساتھ کیا اس پر ان کے اپنے کرکٹرزنے کہا ہے دورہ منسوخ کرناہمارے اپنے لیے شرمندگی کا باعث ہے ان کا اپنا ملک اوران کا میڈیا بھی  بول اٹھا۔  اس وقت جب انہوں نے دورہ ملتوی کیا تھا یوکے کے ایک جریدے انڈیپینڈنٹ میں یہ خبرچھپی تھی کہ انگلینڈ نے دورہ ملتوی کر کے پاکستان کو دھچکا دیا ہے وہ اس کا حقدار نہ تھا پاکستان اچھے سلوک کیے جانے کا حق رکھتا تھا۔ پاکستان  کرونا کے دنوں میں ان کے پاس گیا اور ان سے کھیلا جب کوئی نہیں آرہا تھا اور نہ کھیل رہا تھا۔

 ہمیں کھڈے لائن تو لگایا گیا  لیکن ہم احسن انداز سے اس سے نکل آئےیہی وجہ ہے کہ آج انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے سی ای او اورڈپٹی چیئرمین لاہور پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے پاکستان سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ سیریز کھیلنےکی آمادگی ظاہر کردی ہے۔اب پوری دنیا  پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کی کوشش کررہی ہے ایک جانب آسٹیریلیا نے بھی پاکستان سے کھیلنے کا اعلان کیا ہے جس پر پوری دنیا کی جانب سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے لیکن آسٹریلین کھلاڑیوں کے اندر بھی ایک مسئلہ ہے اور وہ ہے غرور کا جس طرح بھارت میں تھا وہ اپنے آپ کو سب سے برتر کھلاڑی گردانتے ہیں اور دوسروں کو کم درجے کا مانتے ہیں یہی وجہ ہے پاکستان کے دورے کا اعلان ہوتے ہی آسٹریلین کپتان کا کہنا تھا کہ اس فیصلہ سے کچھ آسٹریلین کرکٹرز کو تحفظات ہیں اور وہ پاکستان جانا چاہتے ہیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہے۔

 ان کے اس رویے کی وجہ سے پاکستان ان کو شکست دے کران کو بتانا چاہے گا کہ وہ کیوں نہیں آنا چاہ رہےکیونکہ یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ان سب کے اندر شعیب اختر نے پاکستانی ٹیم کو بڑے قیمتی مشورے دیے ہیں کہ انہیں قابو کیسے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کو بلکل گھبرانا نہیں ،دبائو میں نہیں آنا یہ نہیں سوچنا کہ حریف کون ہے بس اپنا نارمل گیم کھیلنا ہےجیسے وہ ایونٹ میں کھیلتے آرہے ہیں اگر پاکستان ٹاس جیتے تو پہلے آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دے کیونکہ کینگروز سپنرز میں پھنستے ہیں قومی ٹیم کی اوپننگ جوڑی سب سے اہم ہے اگر تین سے چاراوورز میں کوئی وکٹ نہ گری تو آسٹریلیا کے ہم ہاتھ کھڑے کردیں گے ۔ پہلے تین سے چاراوورز آرام سے بھی کھیل لیں تو میں نہیں سمجھتا کہ کوئی مسئلہ ہوگا۔ محمد رضوان اور بابر اعظم  پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ انہوں نے جلدی وکٹ نہیں دینی، آرام سے اپنی گیم کھیلنی ہے بیٹنگ لائن متوازن ہے۔

 پارلیمنٹ میں قومی ٹیم کی تعریف کی گئی ہے لیکن اب کھیل میں بھی سیاست شروع ہوگئی ہے چاہے انہوں نے ازراہ مزاح ہی کہا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ سیاست کو کھیل سے دور رہنا چاہیے۔  پیپلز پارٹی کے رہنما قادرپٹیل صاحب نےکہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ناقابل شکست کھیل کرسیمی فائنل میں اپنی جگہ بنائی اور ہماری امید، دعائیں اور ہماری سپورٹ ہے کہ اللہ تعالی سےتوقع ہے ان شاء اللہ ہماری ٹیم فائنل جیت کر پاکستان پہنچے گی لیکن یہ میں چاہوں گا کہ بابر اعظم صاحب سے اشٹام پیپر پر لکھوا لیا جائے کہ پھر وہ کہیں سیاست کا رخ نہ کرلیں کہ پہلے ہی ہم بہت بھگت چکے ہیں۔لیکن کوئی بات نہیں یہ ہماری سیاست دانوں کا وطیرہ ہے کہ وہ اپنی سیاست چمکاتے رہتے ہیں جب اور جہاں کہیں بھی انہیں موقع ملتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں