جمعرات، 11 نومبر، 2021

چینی فوج آزاد کشمیربارڈر پر پہنچ گئی،بھارتی میڈیا میں کہرام مچ گیا

 چینی فوج آزاد کشمیربارڈر پر پہنچ گئی،بھارتی میڈیا میں کہرام مچ گیا


تقریباً وہ تمام تر شبہات ،خدشات اورپیشن گوئیاں اس وقت سچ ثابت ہوتی نظر آرہی ہیں جو کبھی امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ مختلف رپورٹ کی صورت میں جاری کرتا ہے  اور یہ تمام تر پیشین گوئیاں کیا ہیں یہ چین کی جانب سے فوجی اقدامات اور تیاریاں ہیں جو کہ اس سال موسم سرمامیں دیکھنے کو ملیں گی ۔ایک حیران کن رپورٹ منظرعام پر آئی ہے جو سب سے پہلے بھارتی میڈیا پرآئی اور پھر پاکستان کے اندر سے آپریٹ ہونے والی ایک ویب ڈیفنس ڈاٹ پی کے پر بھی یہ خبر نشر ہوِئی ہے خبر ہے کہ چائنیز فوج کےدرجنوں اہلکار پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر میں پاک فوج کے مختلف سیکٹرز کا دورہ کیا ہے۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ  دو تین روز پہلے ہم نے دیکھا کہ امریکہ محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایک رپورٹ جاری کی تھی یہ رپورٹ کیا تھی یہ  رپورٹ تھی لائن آف ایکچوال کنٹرول کے حوالے سے بالخصوص اروناچل پردیش کا وہ علاقہ جس کے دوسری جانب پوراتبت ریجن ہے جہاں پر کم از کم ایک سو گھرانوں پر مشتمل یا اس سے کچھ کم گائوں چین اس وقت بنا چکا ہے۔تبت ویلی کے اندر یہ  گاؤں بنانے کی تمام تر تیاریاں اور پھر وہاں پر آبادکاری کا معاملہ جو اس سے پہلے ہمیں گزشتہ سال 2020 میں دیکھنے کو ملا تھا لیکن اب کی بارچین نے یہ گاؤں آباد کیےہیں یہ لائن آف ایکچوال کنٹرول پر بالخصوص ارونا چل پردیش کے علاقے میں اور بھارتی حکام کے مطابق ایل اے سی سے کم از کم تین ساڑھے تین کلومیٹر اندر گھس کر یہ گائوں بنائے ہیں ۔دراصل یہ گائوں نہیں ہیں بلکہ یہ ملٹری کے بیریکس اور فوجی چھاؤنیاں ہیں ۔کہا جارہا ہے کہ ان میں عام لوگ ہیں لیکن ان کے اندر فوج ہوگی۔

 اب اس وقت یہ خبریں سامنے آرہی ہے کہ چائنیز فوجی پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کے مختلف سیکٹرزمیں اس وقت تک پہنچ چکے ہیں اور یہاں پرانہوں نے کچھ سروے کیے ہیں اور یہ سروے بھارتی میڈیایہ دعویٰ کر رہا ہے کہ دراصل ان راستوں کے حوالے سے کیے ہیں جہاں سے پاکستان ملیٹینٹ وادی کشمیر میں گھساتا ہے ۔انڈین میڈیا پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن جب ہمارے سامنے پاکستانی ویب سائیٹ یہ کوٹ کرتی ہے تو یہ ضروری ہے کہ اس پر بات کی جائے اور جوانہوں نےبیان کیا ہے وہ آپ کے سامنے ضرور رکھ دی جائیں کیونکہ چیزیں کسی حد تک اس سے منسلک ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ وہ اس لئے کہ دو دن پہلے جب امریکی محکمہ دفاع یہ رپورٹ جاری کرتا ہے کہ ایل اے سی پر اس موسم سرما میں چین کی  کوئی بڑا فوجی ایکشن کرنے کی ایک اچھی خاصی تیاری ہے ۔  ڈیفینس ڈاٹ پی کے کی خبر جو شاید بھارتی میڈیا سے کاپی کی گئی ہے اس  میں لکھا گیا ہے کہ چائنیزپیپلزلبریشن آرمی کے چالیس اہلکار پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر میں پہنچے ہیں جہاں پر انہوں نے بارڈرایریا اورکچھ گائوں کا سروے کیا ہے جن علاقوں کا انہوں نے سروے کیا ہے  ان تمام تر علاقوں پرانڈین فوج نے بڑی گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور یہ تمام علاقے انڈین آرمی کی جانب سے انڈرابزرویشن ہیں انڈین انٹیلی جنس  یہ دیکھ رہی ہے کہ کشمیر میں پاکستانی چوکیوں کے پاس چائنیز فوجی کیا کررہے ہیں ۔بتایا یہ جارہا ہے کہ کم از کم چالیس فوجی ہیں جن کو مختلف سیکٹرز میں ٹولیوں کی صورت میں بھیجا گیا ہے۔ پانچ یا چھ گروپس ان کے بنائے گئے ہیں۔ بہرحال یہ ایک خبرہے جس کی کوئی تصدیق تو نہیں ہے چاہے ایک پروپیگنڈا ہی ہے لیکن ایک خبرتو ہے۔

بھارتی میڈیا کہہ رہا ہے کہ ان چائنیز فوجیوں کو پاکستان آرمی اور پاکستان کے انٹیلیجنس ادارے ان کو گائیڈ کررہے ہیں ان کے ترجمان بھی ہیں اور پاکستان ان کو بتارہا ہے کہ پاکستان کس طرح اور کن راستوں سے ملیٹینٹ کوجموں و کشمیر میں گھساتا ہے۔ مکمل یہ ایک پلان شدہ اور من گھڑت کہانی ہے جو انڈین میڈیا کی طرف سے گھڑی گئی ہے۔

محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا تھا کہ ایل اے سی پر اس موسم سرما میں  ایک بڑی جنگ اورایک  بڑا معرکہ  ہوتا ہوا نظر آرہا ہے انڈین انٹیلیجنس جموں وکشمیر کے حوالے سے پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ مجاہدین کی کاروائیاں مزید تیز ہونگی اور انڈین فوج پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوگا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں