پیر، 22 نومبر، 2021

آڈیو لیک،ثاقب نثار سے بات کرنےوالا دوسراشخص کون؟ مریم نواز کی آڈیو بھی پکڑی گئی

 آڈیو لیک،ثاقب نثار سے بات کرنےوالا دوسراشخص کون؟ مریم نواز کی آڈیو بھی پکڑی گئی

پچھلا پورا ہفتہ پاکستان کی سیاست میں اور پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں انتہائی اہم ہفتے کے طور پر یاد رکھا جائے گا لیکن اس سب کے اندر جورات گئے آڈیوزلیک ہوئی ہیں سب سے پہلے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثارکی ایک ایسی آڈیو جسےنواز شریف  اور مریم نوازکے معصوم ہونے اور ان کے خلاف سازش ہونے سے جوڑا جا رہا ہے اور اسے حتمی ثبوت کے طور پر پیش کیا جارہاہے۔ ایک ایسی آڈیو جسے  حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل کہا جارہا ہے۔ران شمیم کے انتہائی فلاپ شو کے بعد یہ آڈیو کس طرح سے آئی،ن لیگ کی خوشیاں چند ہی گھنٹوں کی تھیں اس آڈیو کے اور فیکٹ فوکس نامی تنظیم کے حوالے سے  کچھ ایسی تفصیلات سامنے نکالی ہیں اور اس کا انہوں نے فرانزک کروایا اس کے اندر بھی کچھ ایسی بڑی غلطیاں ہیں جسے آپ کے سامنے رکھوں گا لیکن اس سب کے اندر مریم نوازجو دوسروں کی آڈیوز اور ویڈیوزمیڈیا کے سامنے لیک کرنے کا دعویٰ کرتی رہتی ہیں آج ان کی اپنی آڈیو بھی لیک ہوگئی ہے۔ اس آڈیو کو انتہائی اہم وقت پر لیک کیا گیا جب جسٹس ثاقب نثار کا اسکینڈل آیا اس کے فوری بعد مریم نواز کی ایک ایسی آڈیو آئی ہے   جس سے صحافت کی آزادی کے علمبرداروں ،صحافت پر حملہ کرنے والوں، فوج پر الزام لگانے والوں اور وزیراعظم کے خلاف ہرزہ سرائِ کرنے والوں کی منافقت واضح ہو جائےگی۔

ایک جانب مریم نواز کا عدالت میں کیس چل رہاہے اور انہوں نے اس سے پہلے ججز کی آڈیوز اور دیگر چیزوں کو ثبوت کے طور پررکھنے کے حوالے سے عدالت میں اپنے ہی والد اور چچا کی سابقہ آڈیو کا حوالہ دے کرانہیں موردِ الزام بھی ٹھہرا دیا۔اور یہ انتہائی مایوسی کا مظہر ہے کہ انہوں نے جسٹس قیوم کی آڈیو کا بھی ذکر کردیا کہ اس کو بنیاد بنا کر اسے خلاف کیس واپس ہوگیا تھا توعدالت میرے خلاف بھی فیصلہ واپس کرے ۔پچھلا پورا ہفتہ ہی سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثارپر بھرپور حملہ کیا گیا۔ رانا شمیم جو کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان تھے ان کا بیان حلفی سامنے آیاخیر ان کے اپنے بیٹے ہی نے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر ہی ساری گیم پلٹ دی بلکہ اپنے والد کا ایسا مذاق بنا کررکھ دیا کہ انہیں کہیں کا نہ چھوڑا۔ وہ پورے کا پورا بیانیہ فلاپ شو بنا ۔اس کے فوری بعد  مایوسی کی کیفیت میں فیکٹ فوکس نامی تنظیم کی ویب سائیٹ پراتوارکو شائع کی جانے والی آڈیو میں  دو افراد کی گفتگوسنی جا سکتی ہے۔دونوں ہی افراد اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتےتاہم اس ویب سائیٹ کا دعوٰی ہے کہ ان میں سے ایک آواز سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی ہے۔اس گفتگو کے دوران مبینہ طورپر انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ عدلیہ کو نوازشریف کو سزا دینے کے لیے کہا گیا ہے آڈیو میں چیف جسٹس سے منسوب آواز کو کیسے سنا جاسکتا ہے میں لگی لپٹی کہے بغیرہمارے فیصلے  ادارے دیتے ہیں میاں صاحب کوسزا دینی ہے اور کہا گیا ہے کہ عمران خان کو لانا ہے۔ گفتگو میں شریک دوسرے شخص سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کہا گیا ہے تو اب کرنا پڑے گااور مریم نواز کو سزا دینے کے معاملے پر جب گفتگو میں شامل دوسرا فرد کہتا ہے کہ میرے خیال میں بیٹی کو سزا دینا بنتی نہیں ہے تو اس پر مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس کہتے ہیں کہ آپ بالکل جائز ہیں ۔میں نے  اپنے دوستوں سے کہا کہ اس پر کچھ کیا جائے دوستوں نے اتفاق نہیں کیا۔

اب کچھ بات ہو جائے ایک غیرمعروف فیکٹ فوکس نامی ویب سائیٹ کی جسے احمد نورانی چلارہے یہ شخص کچھ عرصہ پہلے جنگ جیو گروپ کے ساتھ منسلک رہے پھر یہ باہر چلے گئے اور انہوں نے یہ تنظیم بنا لی ۔اسی فیکٹ فوکسں نامی تنظیم نے اس سے پہلے بھِ جنرل عاصم سلیم باجوہ سے متعلق ایک اسٹوری بریک کی تھی لیکن اس وقت بھی ثبوت نہیں دیے جا سکے تھے ۔اب لیک ہونے والی یہ آڈیو بھی احمد نورانی کے پاس ہے اور اس حوالے سےان کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکہ کی ایک مشہور فرم سےاس کا فرانزک کروایا ہے۔لیکن جب  اسے فرانزک رپورٹ کو دیکھا گیا ہے تو اس سے یہ واضح ہو رہا ہےکہ اس کے اندر بہت ساری گرائمیٹکلی خرابیاں ہیں۔اصل میں یہ آڈیودو اشخاص کے مابین نہیں بلکہ کسی تقریب کی محسوس ہوتی ہے جسے مکس اپ کیا گیا ہے۔حیرانی کی بات ہے کہ صحافت کے علمبرداروں کو جب  محمدزبیررہنما مسلم لیگ ن کی وائرل وِیڈیو اسکینڈل ایچ ڈی کوالٹی میں دی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ان کے خلاف پروپیگںڈا ہے اوریہ ویڈیوز ان کی اصل میں نہیں ہیں جبکہ ایک آڈیو جسے صحیح طرح سے سنا بھی نہیں جا سکتا اس پر فورًا سوموٹو لینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ یہ ویب سائیٹ جس نے یہ آڈیو شائع کی ہے اس نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ٹیلیفون پرکی جانے والی گفتگو ہے یا کسی تقریب یا ڈرائنگ روم کی ابھی اس کی طرف سے کچھ بھی واضح نہیں ہے۔

اس آڈیو پر چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا ردعمل بھی سامنے آ چکا ہے جس پر انہوں نے کہا یہ آڈیو میں نے سنی ہے یہ جعلی ہے جسے مجھ سے منسوب کیا گیا انہوں نے کہا کہ اس طرح کی چیزیں بنا کر لائی جارہی ہے اور مجھ سے منسوب کی گئی آواز بالکل بھی میری نہیں ہے۔

اگر میں اس پر اپنا تجزیہ دوں تو میں سمجھتا ہوں کہ اگر تو جسٹس ثاقب نثارسچ کہہ رہے ہیں ہے تو ان کو فیکٹ فوکس اور اس کے ایڈیٹر احمد درانی کو امریکہ کی عدالت میں لے جانا چاہئے وہاں اس پر تسلی بخش انکوائری ہوسکتی ہے پاکستان میں یہ لوگ سزا اور جرمانہ سے بچ جاتے ہیں یہاں یہ لوگ فیک نیوز پھیلاتے ہیں کیونکہ یہاں کوئی قانون نہیں اور جب قانون بن جاتا ہے تو اسے میڈیا کی آزادی پر حملہ کہا جاتا ہے جبکہ امریکا برطانیہ میں یہ لوگ بہت زیادہ ڈرتے ہیں اگر وہ کیس کرتے ہیں یقین مانیں یہ آئوٹ آف کورٹ معاملہ حل ہوجائے گا۔

 آپ کو پتہ ہوگا  کہ جس طرح سے عاصمہ جہانگیر کانفرنس بھی کروائی گئی اس کے اندر بھی بہت سے اداروں پر حملے کیے گئے۔ نواز شریف نے تقریرکی ایک پورا ماحول بنایا گیا محسن داوڑ،علی احمد کرد،حامد میر ،مطیع اللہ جان اس طرح کے تمام کرداروں نے اس میں تقاریر کی اورآخر پر نواز شریف کی تقریر سے پہلے انہوں نے بجلی کی تاریں اتارِیں اور کہا گیا کہ اداروں نے آکر تاریں اتار دی ہیں جس کا انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیا  آواری ہوٹل میں یہ تقریب ہورہی تھی تو  اتنے کیمرے لگے ہوئے تھے کوئی تو ثبوت ہونا چاہیے تھا۔

اس کے بعد مریم نواز شریف  کی ایک ایسی ویڈیو لیک ہوئی ہے کہ آپ حیران رہ جائیں گے اس آڈیو میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے کہ مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ 24 نیوزچینل ،سماء،92نیوزاور اےآر وائی کو کوئی اشتہار نہیں جائے گا۔ یہ اپنے دور میں مریم نواز کی آڈیو لیک ہوئی ہےاب آزادی صحافت پر اس سے بڑاحملہ کیا ہو سکتا ہے صحافت اور صحافیوں کا معاشی قتل،بلیک میلنگ اور یہ ایک واضح اشارہ ہےکہ جیو اور دیگر اداروں کو جو اشتہار دیے جاتے تھے وہ کس بنیا د پردیے جاتے تھے اور اشتہارکے ریٹس کس بنیاد پر دیے جاتے تھے اصل میں یہ ان ڈائریکٹ رشوت ہے کہ اگر ہمارے خلاف بولوگے تو اشتہار نہیں ملیں گے اور جو کرے گا اسے ایڈ دیے جائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں