ہفتہ، 27 نومبر، 2021

عمران خان کی محنت رنگ لے آئی ،پاکستان روس کو بھارتی جبڑے سے کھینچ لایا

 عمران خان کی محنت رنگ لے آئی ،پاکستان روس کو بھارتی جبڑے سے کھینچ لایا

اس وقت اس خطے میں جس میں ہم رہ رہے ہیں ایک نیا محاذ، ایک نئی گیم اور ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے ۔ پاکستان اور روس کے درمیان کچھ ایسے معاہدے اور کچھ ایسی اپ ڈیٹس آئی ہیں جنہوں نے روس کے سب سے دیرینہ ساتھی اور اس ریجن کے سب سے قریبی اتحادی  بھارت کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ۔روس میں گزشتہ تین دن سے کیا کچھ ہوتا رہا اور آ کر کیا اعلانات ہوئے ہیں اس حوالے سے اور موجودہ وقت کے اندر جو کچھ بھی ہو رہا ہے۔ ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم کا سودا ہونے اور اتنی بڑی ڈیل ہونے کے باوجود کیوں آج روس اور بھارت کے تعلقات تاریخ کے نازک ترین مرحلے سے گزر رہے ہیں اس حوالے سے تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھنی ہیں  اور پاکستان اور روس اب کس طرح سے آگے بڑھیں گے اور کس طرح سے سی پیک کے بعد آرپیک یعنی روس پاکستان اکنامک کوریڈور شروع ہونے جارہا ہے ۔

جب سے سوویت یونین ٹوٹی اور رشین فیڈریشن قیام میں آئی اس وقت سے لیکر آج کے دن تک بھارت نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی اور اگر ۲۰۱۸ ء تک کی بات کی جائے تو پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات خراب تو نہیں تھے لیکن اچھے بھی نہیں تھے ایک عجیب قسم کی سرد مہری تھی ، ایک عجیب قسم کی برف تھی جو بالکل پگھل نہیں رہی تھی لیکن -18 2017 میں باقاعدہ طور پر اس برف کو پگھلانے کی بہت کوشش کی گئی اور اس پر کچھ بھارت کا بڑا عمل دخل ہے.

بھارت میں جیسے ہی نریندر مودی کی حکومت آئی شاید آپ کو معلوم ہو کہ پچھلے بیس سال سے روس اور بھارت کے درمیان  ہر سال ایک  لگاتار بہت بڑی میٹنگ ہوتی ہے جس میں ایک سال انڈین وزیراعظم روس جاتا ہے جبکہ دوسرے سال روسی صدرانڈیا آتا ہے پچھلے دو سال سے روسی صدرانڈیا نہیں جارہے کیونکہ بھارت نے مغرب کاآلہ کار اورباقاعدہ طور پرویسٹ کا  پٹھو بننے کا فیصلہ کیا ہے اس سے روس انڈیا سے خوش نہیں تھا اور زیادہ دور کی بات نہیں ہے دسمبر ۲۰۲۰ میں روس کے وزیر خارجہ اور ولادی پیوٹن کے سب سے قریب ترین ساتھی سرگئی لاروپ  نے ایک بہت بڑی پارٹی میں  کہا تھا کہ مغرب انڈیا اور روس کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ ویسٹ کی اینٹی چائنا پالیسیزکے اندر بھارت ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور بھارت اس کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ روس نے کھل کرکوآرڈ پر تنقید کی اور دسمبر ۲۰۲۰ میں جب روسکارڈ نے دیکھا کہ پارہ بڑھ چکا ہے اور پانی سر سے گزر چکا ہے تو روس نے یہ بیان دیا تھا کہ  امریکہ بھارت کو استعمال کر رہا ہے اور بھارت اس خطے کے اندر چین مخالف سرگرمیوں میں استعمال ہو رہا ہے اس کے بعد پورا سال یہاں تک کہ بھارت کے حوالے سےاپریل اور جون میں کچھ ڈیویلپمنٹس ہوئیں۔ دی پرنٹ نےاپریل ۲۰۲۱ میں ایک آرٹیکل لکھا جس میں انہوں نے یہ بڑا واضح لکھا کہ اب دنیا دو حصوں میں تقیسم ہو چکی ہے دو عالمی  طاقتیں ہیں چین اورامریکہ۔ اس میں روس جو ہے وہ انڈیا کا کسی بھی صورت میں قریبی اتحادی نہیں ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب ٹرائکا پلس میں روس نے پاکستان کو ڈلوایا بھارت نے پوری کوشش کی کہ وہ بھی ٹرائکا پلس میں آئے تین دنیا کی بڑی طاقتوں میں سے ایک پاکستان بھی تھا۔ تو افغانستان کے معاملے پربھی انڈیا اور روس کے درمیان خلیج گہری ہوتی گئی۔ ایک جانب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو دوسری جانب تاریخ رقم ہو رہی تھی سرگئی لاروپ نے پاکستان کا دورہ کیا یہ دس سال میں پہلی مرتبہ کوئی وزیر خارجہ پاکستان آیا ہے تاریخ میں پہلی مرتبہ ولادی پیوٹن کے پاکستان کا دورہ کرنے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں. ۷ اپریل  2021 میں کس طرح سے روس اور پاکستان کے درمیان ملٹری سامان کے معاہدے ہوئے اوراس سب کے اندر روس کو گوادر کے اندر رسائی چاہیے روس  گرم پانیوں تک رسائی چاہتا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ کی مخالفت میں روس اور چین میں بڑھتی ہوئی قربتیں اور چین کی اںڈیا کے ساتھ دشمنی اور روس کا انڈیا سے دور ہونا یہ خطے میں  ایک نیا روس،چین اور پاکستان کا اتحاد بننے جارہاہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں