پیر، 20 دسمبر، 2021

اوآئی سی میں بغاوت5 ! وسط ایشیائی مسلم ممالک کے وزرائےخارجہ نئی دہلی جا پہنچے

 

اوآئی سی میں بغاوت5 !  وسط ایشیائی مسلم ممالک کے وزرائےخارجہ نئی دہلی جا پہنچے

ایک جانب تو پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس  کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہےاور پوری دنیا کی نظریں نہ صرف اس اجلاس پرہیں بلکہ پورا عالم اسلام اور یہاں تک کہ امریکا یورپ اور دیگرپی فائیو کے ممالک پاکستان صلاحیتوں اور کاوشوں کا اعتراف کر رہے ہیں لیکن  اسلامی ممالک کی تنظیم کے پانچ اسلامی ممالک نے بغاوت کردی ہے اور یہ اعلان کردیا ہے کہ ہم مودی کے ساتھ ہیں اور اسلام آباد میں منعقدہ تاریخی اور انتہائی اہم سمٹ میں شریک ہونے کی  بجائے یہ بھارت جا پہنچے ہیں اور بھارت میں یہ کیا کر رہے ہیں یہ کون کون سے انتہائی اہم ترین ممالک ہے اور یہ معاملہ آخر کس جانب کو جا رہا ہے اور بھارت نے آخر یہ سب کچھ کیوں کیا عین اس وقت جب پاکستان کے اندر او آئی سی کا اجلاس ہو رہا تھا اسی وقت بھارت کے اندر یہ معاملہ کیوں سجایا گیا یہ میدان سجا کر کیا پیغام دیا گیا اور اسلامی ممالک کے اندریہ بغاوت کیوں ڈلوائی گئی اور یہ پھوٹ کی ایک بنیاد کیوں رکھی گئی البتہ یہ ممالک جن کے متعلق اہم تفصیل آپ کے سامنے رکھی جائے گی اور یہ ایک بڑی گیم پلان کا حصہ ہے۔

ایک چیزتو بڑی واضح ہے کہ آج الحمدللہ پاکستان عالمی سطح پر نہ صرف عالم اسلام کا لیڈر بن کر اُبھرا ہے بلکہ ایک انتہائی اہم ذمہ دار اسٹیٹ کے طور پر دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس اجلاس میں سعودی عرب کی طرف سے ایک ارب ریال کا اعلان ہوا اس کے بعد اب یورپی یونین نے بھی  افغانستان کی مدد کے لیے300 ملین یورو کا اعلان کردیا ہے اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے خاص طور پر پاکستان کی طرف سے او آئی سی کے سمٹ جو کہ افغانستان کی خاطربلایا گیا تھا اسکی کامیابی کی خاطر شرکت کی اور امداد کا اعلان کیا ہے۔حالانکہ یہ یورپ کی ذمہ داری نہ تھی ۔ اس میں امریکا نے بھی اپنا نمائندہ بھیجا ۔اِدھر بھارت نےبھی ایک مرتبہ پھراس اجلاس کوخراب اورناکام کرنےکی کوشش کی ہے کیونکہ وہ ایک کونے میں دبکا بیٹھا ہاتھ پر ہاتھ دھرے اورہاتھ ملتے ہوئے پاکستان کی کامیابیوں اور کامرانیوں کا سلسلہ دیکھتا رہا  لیکن جب اس سے یہ سب کچھ ہضم نہیں ہوا ہےتو اس نے سنٹرل ایشیا کے پانچ مسلم ممالک جن میں سے تین ممالک ایسے ہیں جن کا بارڈر افغانستان سے ملتا ہے کو اپنی جانب راغب کیا اور وہ ممالک مودی کی گودی میں جا بیٹھے۔ اس حوالے سے بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کی خبر کے مطابق  وسطی ایشیا کے وزرائے خارجہ پاکستان کااو آئی سی اجلاس مِس کرنے جا رہے ہیں جو کہ اور طالبان کو تسلیم کرنے کے لیےبلایا گیا ہے جبکہ وہ انڈیا کی سربراہی میں ہونے والے ڈائیلاگ جو افغانستان کے حوالے سے ہے اس میں شرکت کریں گے۔

اس وقت او آئی سی کے ارکا ن ممالک کی تعداد ستاون ہے جن میں سے بیس کے وزرائے خارجہ اسلام آباد کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جبکہ دس کے نائب وزراء یا وزیر مملکت  اپنے ملکوں کی نمائندگی کرنے رہے ہیں ۔ اجلاس میں اقوام متحدہ، یورپی یونین ،عالمی مالیاتی اداروں علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں، جاپان ،جرمنی اور دیگر نان اوآئی سی ممالک کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا اور انہوں نے بھی پاکستان کی طرف سے معنقدہ اجلاس میں بھرپور شرکت کی مگر اسی دوران انڈیا میں بھی اتوار کو افغانستان میں بحران اور علاقائی روابط  پر ایک ڈائیلاگ ہوا جس میں وسطی ایشیاء کے  پانچ مسلم ممالک جن میں کرغزستان ،تاجکستان،  قزاقستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ بھارت پہنچے  تاہم ان ممالک کے وفود پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں اپنے اپنے ملک کی نمائندگی ضرور کر رہے ہیں یعنی کہ انہوں نے وفد ضرور بھیجے ہیں لیکن خود انڈیا میں جا کر ایک بڑاواضح پیغام دیا ہے۔ اس ایک روزہ انڈیا سنٹرل ایشیاء ڈائیلاگ کی صدارت انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی اور اس میں ان ممالک کے پانچ وزرائے خارجہ اور انڈیا سمیت ٹوٹل چھ وزرائے خارجہ  نے شرکت کی ۔ اپنی نوعیت کی اس تیسری کانفرنس میں افغانستان کے علاوہ علاقائی روابط ، تجارت اور ان ممالک کو ایڈ دینے پر بھی بات ہوئی اور پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق تاجک وزیر خارجہ سروج الدین مہرالدین کے دورے کا مقصد نہ صرف اس ڈائیلاگ میں شرکت کرنا تھا بلکہ انڈیا کا  دوطرفہ دور ےکے سلسلے میں بھی تھا۔

پاکستان میں ہونے والے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان کے وزیر خارجہ میر خان متقی کو باقاعدہ طور پر مدعو کیا گیا ہے یہ ممالک جو کہ اس او آئی سی کے اجلاس سے سائیڈ پرہوئے ہیں  اور انہوں نے  بڑاواضح پیغام دیا ہے اس حوالے سے  آپ نے کچھ چیزیں سمجھ لینی ہے یہ تمام ممالک روس کے اتحادی ہیں  ہے اور ظاہر ہے روس اس سارے کے سارے معاملے میں کھل کر کوئی چیز نہیں کر رہا لیکن اس میں دیکھنا یہ پڑے گا  کہ بھارت انہیں آفر کیا کر رہا ہے اوردراصل یہ بغاوت پاکستان سے نہیں ہے بلکہ اوآئی سی کے پلیٹ فارم کوکمزور کررہے ہیں حالانکہ یہ کوئی اتنے بڑے پھنے خان اور طاقتور ممالک نہیں ہیں ۔یہ خود جاکر دوسرے ممالک سے امداد مانگ رہے ہیں ۔ اس وقت اگر بات کی جائے کہ نئی دلّی میں ہونے والااجلاس پاکستان کے جواب میں ہے تو اس حوالے سے عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کی تاریخ جان بوجھ کرانڈیا نے رکھی حالانکہ اسے وہ توجہ نہیں ملی  لیکن کچھ چیزیں ہیں جن کے بارے میں عوام کو پتہ ہونا چاہیے البتہ ان دونوں  کانفرنسزکا بی بی سی کے مطابق بھی کوئی موازنہ نہیں بنتا کوئی مقابلہ نہیں بنتا  کیونکہ سکیل کا بہت بڑا فرق ہے اورعالمی تجزیہ کاروں کے مطابق ان پانچ ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھارت کےاندر ڈائیلاگ میں شرکت کرکے اپنا کیس کمزور کیا ہے جبکہ پاکستان کو مطلوبہ نتائج سے زیادہ حاصل ہو چکا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں