بدھ، 1 دسمبر، 2021

طالبان کے ہاتھ لگنے والے امریکی ہتھیارمقبوضہ کشمیر پہنچ گئے،بھارت کے اوسان خطا

 طالبان کے ہاتھ لگنے والے امریکی ہتھیارمقبوضہ کشمیر پہنچ گئے،بھارت کے اوسان خطا

آج بھارت کے حوالے سے بڑی اہم تفصیلات ہیں جو آپ کے ساتھ شیئر کرنی ہیں۔سب سے پہلے  کرتارپور راہداری اور اس سلسلے میں پاکستان کے کردارپر روشنی ڈالیں گےلیکن اس سے پہلے آپ کو بتائیں کہ کس طرح مودی سرکار نے اب کرتارپور کوریڈور کےمنصوبہ پر ایک بہت بڑا وار کیا ہےاس کے ساتھ ساتھ دوسری جانب بھارت کے لئے کچھ ایسی خبریں اور رپورٹس ہیں جنہوں نے ان کی نیندیں حرام کر کے رکھ دی ہیں اور اس وقت مقبوضہ وادی سے لے کر بھارت کے طول و عرض میں کس طرح وہ سرپکڑ کے بیٹھے ہیں ۔  کرتار پور راہداری کو بنانے سے لیکر اسے اوپن کرنے تک پاکستان اور بھارت کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے ۔کس طرح بھارت اس میں تاخیری حربے استعمال کرتا رہا ہے۔ پھر کرونا کی وجہ سے اس کوریڈور کو بند کیا گیا ادھر پاکستان نے بھی اسے بند کیا تھا لیکن ابھی حال ہی میں کھول دیا ہے۔حالانکہ پاکستان کی طرف سے اسےدوبارہ کھولنے پر بھارتی سرکارروڑے اٹکا رہی تھی اور فارمرز لاء ،سکھوں پر الزامات اوران کے ساتھ ناروا سلوک  یہ سب کچھ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

ناظرین پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری شتربےمہار بن چکی ہے مسجد وزیر خان کے اندر جس طرح سے گانے کا شوٹ ہوا اور اس کے بعد پھر وہی کام کرتارپور کوریڈور کے اندر گوردوارہ میں ہواجہاں پرایک برینڈ کے لیے پاکستانی ماڈل  نے ننگے سر شوٹ کروایاجس کے خلاف پاکستان کی مسلم برادری نے سکھ برادری سے زیادہ بڑھ چڑھ کے مخالفت کی اور اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس پر پاکستان نے تاریخی اقدامات بھی اٹھائے ہیں ۔پاکستان کے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ مذہبی مقامات کسی فلم کا سیٹ نہیں ہوتااور سکھ کمیونٹی نے پاکستانی فیشن برینڈ کی گوردوارہ کرتارپور میں ننگے سر تصاویر اورشوٹ کوقابلِ اعتراض اور ناقابلِ قبول اور سکھ برادری کو شدید تکلیف پہنچانے کے مترادف قرار دیا تو اس کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پرحکومت نےاس کا نوٹس لیا اور اس پر اس وقت تحقیقات ہو رہی ہیں۔ حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ اس پر تین  جانب سے اور تین مختلف پہلوئوں سے تحقیقات کر رہے ہیں ۔پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسان نے بتایا کہ  کل تین پہلو ہے جس میں ماڈل کی حدود اوراس پر عملے کی غفلت سمیت مختلف چیزوں کا تعین کیا جائے گا کہ گوردوارہ کی ایڈمنسٹریشن کی غفلت کو بھی دیکھا جائے گا اور ان کے خلاف بھی کاروائی ہوگی ۔تیسرا پہلو یہ ہے کہ جس برینڈ  نے یہ فوٹو شائع کیا ان کی کیا ذمہ داریاں تھیں اور کرتار پور گردوارہ  میں ایک خاتون بلاگرکی جانب سے بغیر سر ڈھانپے ماڈلنگ کے فوٹو شوٹ  پر سوشل میڈیا پر بڑی تنقید ہوئی اور پاکستان کے اقدامات پرسکھ برادری نے اپنی تسلی کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان اس سے پہلے بھی حسن ابدال اور دیگر جگہوں پر سکھ برادری کو بہترین قسم کی سہولیات دیتا ہے۔ اس واقعہ پر بھارت نے بھی اپنی ٹانگ اڑانے کا سوچا ہے۔  مودی سرکار نے اس معاملے پر پاکستانی ایمبیسیڈرکوطلب کیا ہے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔

مسجد وزیر خان کے اندرجب اس قسم کا  واقعہ ہوا تھا تواس وقت بھی پاکستانی مسلمانوں نے اس وقت بھی آواز اٹھائی  تھی اور اس واقعہ پر سکھوں سے زیادہ مسلمان اس پر کھل کر بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ کسی بھی مذہب کی مذہبی عبادت گاہ کی اس طرح سے بے حرمتی اور توہین نہیں ہونی چاہیے اب آپ اندازہ کریں طرفہ تماشا دیکھیں اور آپ یہ دیکھیں کہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ جس ملک کے اندر مسلمانوں کی مساجد کو منہدم کیا جاتا ہے جیسے بابری مسجد کو شہید کیا گیا پھر تریپورہ ریاست میں پچھلے مہینے درجنوں مساجد کوشہید کیا گیا اس ملک کو اس بات سے مسئلہ ہے۔ جبکہ پاکستانی حکومت اس پر اقدامات بھی اٹھا چکی ہے۔ یہ صرف اور صرف پولیٹیکل سٹنٹ ہے اس لیے یہ سب باتیں کر رہے ہیں۔

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ افغان طالبان اور امارات ِاسلامی کا خوف اور ڈرابھی تک بھارت کے سرپر سوار ہے اور اس سارے کے سارے معاملے پر بھارت جس نے ابھی حال ہی میں اپنے ملک میں سربراہی اجلاس بلایا اس نےافغان طالبان کی گورنمنٹ کو نہیں بلایا اور بھارت نے ایک بہت بڑی کوشش کی تھی کہ ہم 50 ہزار ٹن گندم افغانستان بھیجیں گے۔  یہ گندم پاکستان کے راستے بھارت نے بھیجنی تھی اور انہوں نے طالبان سے کہا کہ پاکستان کو کہیں کہ پاکستان اس کی اجازت دے تو پاکستان نے کہا کہ ٹھیک ہےآپ اپناسامان افغان عوام کی مدد کے لیے بھیجیں۔ اب بھارت اس سارے معاملے پریہ بھی نہیں چاہتا کہ پاکستان یا طالبان اس کا کریڈٹ لیں۔پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ آپ واہگہ تک لائیں آگے ہم خود لے جا ئیں گے کیونکہ ۱۵۰۰ ٹرکوں کو ہم پاکستان میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس طرح اجازت نہیں دے سکتے۔اور ان ٹرکوں کے ساتھ تین ہزار آپ کے بندے ہوں گے وہ افغانستان میں جا کرکیا کریں گے یہ ہم رسک نہیں لے سکتے۔ ان کا یہ پروگرام تو ٹھُس ہوگیا ۔اُدھر مقبوضہ وادی کے اندرانہیں لگاتار پھینٹا لگ رہا ہےراجوڑی اور پونچھ کے جنگلوں ان کی درگت بن رہی ہے۔انیس دن تک انکائونٹر ہوتا رہا جو بالآخر ناکام ہی رہا۔جنرل بپن راوت  مقبوضہ وادی گیا اس کے بعد پھر امیت شاہ نے مقبوضہ وادی  کا دورہ کیا اور وہاں پراس نے بنکرز کی اجازت دی پھر فضائی حملوں کی اجازت دے دی لیکن اس کے باوجود بھی بھارتی فوج کچھ نہیں کر پائی ۔ایک جانب طالبان کا خوف اور مقبوضہ وادی میں ان کی مداخلت پہلے ہی ان کے سر پر سوار ہے اس پر ان کا اپنا میڈیا آپ کیا کہہ رہا ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق بی ایس ایف کے چیف نے بیان دیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے دو ڈرونز آرہے تھے جن کو ہم نے مارگرایا ہے اور ہمیں اس وقت خطرہ ہے کہ افغانستان کے اندر طالبان کی جانب سے امریکی اسلحہ جو چرایا گیا تھا وہ انڈیا میں لایا جائے گا۔

 تاریخ  میں پہلی مرتبہ ایسا بیان کسی آفیشل کیطرف سے سامنے آیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ افغان طالبان سے کس قدر خوفزدہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ طالبان شتربے مہار ہیں جو امریکی اسلحے کے ساتھ انڈیا اور مقبوضہ وادی کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں