جمعہ، 10 دسمبر، 2021

پاکستانی افسران اور ایئربیس کو اُڑانے کا منصوبہ ناکام،قوم بڑے سانحے سے بچ گئی

 

پاکستانی افسران اور ایئربیس کو اُڑانے کا منصوبہ ناکام،قوم بڑے سانحے سے بچ گئی

اس وقت پاکستان کی فضائیہ ، سکیورٹی فورسز اور پاکستان کے ایک انتہائی اہم ترین ائیر بیس پر دہشت گردوں کی طرف حملےکا منصوبہ ناکام بنادیا گیا ہے ۔یہ کہانی کیا ہے اور کس طرح سے پاکستان ایک بہت بڑے سانحہ سے بچ نکلا ہے اور اس پورے معاملے کے اندر جب بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی موت ایک ہیلی کاپٹر کریش میں ہوئی ہے وہیں پرعین اسی وقت پاکستان کے ایک ایئر بیس پر حملہ کا ہوناکس قدراس پورے خطے کے لئے تباہ کن ہو سکتا تھا ۔ملزمان کون تھے اور کیسے پکڑے گئے ہیں،یہ سارا معاملہ کیا ہے ان سب کی تفصیل آپ سب کے سامنے رکھنی ہیں۔پاکستان کےلیے خطرات بڑھتے ہوئے محسوس ہورہے ہیں۔امریکہ کےجمہوریت سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے نے پاکستان کوتین ملکی اتحاد کی صف  میں لا کھڑا کیا ہے جس کو امریکہ اور مغرب اپنے لیے بہت بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔اورتحریک طالبان پاکستان جس نے ریاست پاکستان کے ساتھ ایک مہینے کے لیے سیز فائر کا معاہدہ کیا تھا اسے کس طرح دوبارہ متحرک کیا گیا ہےآج وہ دن ختم ہو چکا ہے آگے چل کر کیا ہونے والا ہے اورکس طرح سےچیلیجز بڑھنے والے ہیں اس پر بھی بحث کی جائے گی۔

 پاکستان ایئر فورس کے رفیقی بیس جو کہ شورکوٹ میں واقع ہے جو کہ پنجاب کے ضلع جھنگ کی ایک تحصیل ہے اور جس کا اسلام آباد سے فاصلہ تقریباً چارسو کلومیڑ ہے۔ اور یہ ایک سنگل سرو 10000 فٹ رن وے ہے یہ بڑا اہم رن وے ہے اس کا نام سکوارڈن لیڈر سرفراز احمد رفیقی کی وجہ سے رفیقی ایئربیس رکھا گیا۔

آپ کو پتہ ہے کہ پاکستان کی فورسز،سکیورٹی اداروں اور چیک پوسٹوں پر حملےہوتےآئے ہیں لیکن تھوڑی شدت کے ہوتے ہیں لیکن یہ حملہ مکمل ایئر بیس پر تھا جس سے بہت ساری تباہی ہوسکتی تھی جسے پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا۔ ملزمان کون ہے ان کا تعلق کس کالعدم تنظیم سے ہےاس کی تفصیل تو آپ کے سامنے رکھتا ہوں لیکن آپ نے اس وقت منظرنامہ سمجھنا ہے اس وقت صورتحال کیا ہے آپ کے سامنے ہے کہ کس طرح سے پاکستان نے ایک جانب تو امریکی سمٹ میں شرکت سے معذرت کر لی ہے سب سے پہلےآپ دیکھیں کہ عمران خان کا سی آئی اے چیف سے ملاقات سے انکار کرنا ،پھر ایبسولیوٹلی  ںاٹ کہنا،پھر امریکی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو نہ کرنا اس کے بعد ڈپٹی وزیر خارجہ کا پاکستان آنا اور عمران خان کا ملنے سے انکار کرنایہ بڑے واضح اشارے ہیں کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین کیا چل رہا ہے۔

امریکہ میں جمہوری ممالک کے حوالے سے ایک جمہوریت سربراہ اجلاس بلایا جس میں تمام جمہوری ممالک کو مدعو کیا گیا پاکستان بھی ایک جمہوری ملک ہے اسے بھی دعوت دی گئی لیکن پاکستان کے وزیراعظم نے اس سمٹ میں شرکت سے معذرت کر لی۔اس کے بعد چین کی جانب سے پاکستان کے حق میں ایک بہت بڑا بیان سامنے آیا ہے ظاہری بات ہے یہ سمٹ چین اور روس کو کھڈے لائن لگانے کے لیے تھا۔اور پاکستان نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی بلاک کا حصہ نہیں بنے گا۔پاکستان نے امریکہ کی دعوت کا بڑا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی معذرت کرلی کہ ہم نہیں آرہے۔اس پر چین کی حکومت کے آفیشل لیجان ژاونے کہا کہ پاکستان ہمارا اصل آئرن برادر ہے۔پاکستان کی ہم عزت کرتے ہیں۔

اب شورکوٹ ایئر بیس پر جوکاروائی ہوئی ہے اس نے ان کے تمام منصوبے خاک میں ملادیے ہیں۔  اور افسران کو ٹارگٹ کرنے کی بہت بڑی کوشش ناکام بنا دی ۔پاکستان کے حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے شورکوٹ ایئربیس کے قریب بھاری مقدار میں بارودی مواد اور گولیاں برآمد کی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے جھنگ کے قریب شورکوٹ کی رفیقی ایئر بیس کے قریب حساس اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے افسران کو ٹارگٹ کرنے کی ایک بہت بڑی کوشش کو ناکام بنائی ہے ۔تھانہ روتی کے علاقے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولیاں برآمد کر لی گئیں۔ یہ آپریشن داعش کے رکن محسن کی نشاندہی پر کیا گیا۔

دہشتگردوں  نے بارودی مواد اوراسلحہ افسران اور ایئربیس کو نشانہ بنانے کے لیے چھپایا ہوا تھا ۔پولیس اور حساس اداروں نے محسن کے ساتھیوں کو تلاش کرنے کے لیے شورکوٹ اور دیگر علاقوں میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں اورکچھ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ان کے کچھ  لوگ  پکڑے بھی گئے ہیں۔  اب ٹی ٹی پی نے بھی آج سیز فائر معاہدہ ختم کرنےاور اسے ایکسٹینڈ نہ کرنے اور ختم ہونے کا اعلان کردیا ہے۔یعنی کہ جو ٹی ٹی پی کی طرف سے جو حملے رکے تھے وہ اب پھر دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارے حساس ادارے چوکس اور چوکنا ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں