ہفتہ، 11 دسمبر، 2021

پاکستان کی جرات کوچین کا سلام،چین نے امریکہ واتحادیوں کونشانے پر رکھ لیا

 پاکستان کی جرات کوچین کا سلام،چین نے امریکہ واتحادیوں کونشانے پر رکھ لیا

امریکہ ڈیموکریسی سمٹ بلا رہا ہے جس میں ایک سو دس ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہےپاکستان کو بھی بلایا گیا لیکن پاکستان  نے اس سمٹ میں شامل نہ ہونے کادانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کو یہ لگتا ہے کہ ٘مغربی ممالک یا امریکہ اور اس کے اتحادی دنیا کو اپنے تعلقات کو اور اپنے اثررسوخ کو اپنے فائدے اور دوسروں کے نقصان کے لئے لگاتار استعمال کرتے رہے ہیں اس لیےپاکستان کو کسی بھی ایسی گیم کا حصہ نہیں بننا بلکہ پاکستان کوآزاد اور نیوٹرل رہتے ہوئے نئے آپشنز کے بارے سوچنا ہے کیونکہ انہوں نے پاکستان کو بہت نقصان دیا ہے بے شک پاکستان کو پیسہ دیا اور اس پر خرچ بھی کیا لیکن اس کے بدلے میں پاکستان سے وہ کام لیے جن کی وجہ سے پاکستان بہت پیچھے چلا گیا پاکستان کو خیرات کی عادت بھی ڈال دی اور انہیں لوگوں نے ڈالی پاکستان کی معیشت کیسے تباہ ہوئی پاکستان میں کس طرح کے حکمران رہے اس کے پیچھے بہت پرانی اور بڑی گیم ہے لیکن موجودہ حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ نہیں ،امریکی کیمپ کے اندرہم مزید بےعزتی برداشت نہیں کرسکتے جس کو دل کرتا ہےاورجو دل کرتا ہے کہتے ہیں جب دل کرتا ہے پابندی لگاتے جب دل کرتا ہے ڈومور کے مطالبات کرتے ہیں تو اس لیے پاکستان نے امریکی کیمپ سے اپنے آپ کو کچھ حد تک الگ کیا ہے ۔پاکستان دوستی اور تعلقات برابری کی سطح پر چاہتا ہےیا برابری کی سطح پر نہیں تو کم سے کم عزت کے ساتھ پاکستان تعلقات چاہتا ہے لیکن اب  پاکستان امریکہ پر پورا انحصار نہیں رکھے گا۔  

چین نے پاکستان کے اس فیصلے کو کیسے سراہا ہے کیونکہ امریکہ نے چین کو سمٹ میں نہیں بلایااورامریکہ چین کے خلاف اقوام متحدہ میں بھِ کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے لیے تیاری بھی ہورہی ہے۔ چین اور روس کو نہیں بلایا۔چین کے ساتھ ہمارے تعلقات بڑے اچھے پرانے اور دیرپا ہیں لیکن روس کے ساتھ ابھی نئے ہیں۔ روس کے انڈیا کے ساتھ بڑے پرانے تعلقات ہیں جن میں اب وہ جوش اورلگن باقی نہیں رہی ہے۔چین نے  پاکستان کے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے جراتمندانہ فیصلے  پر کس طرح خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لےزان ژائو نےبیان  دیا اور پاکستان  کی 8 دسمبر 2019 کی ایک پریس ریلیز جو وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان نے جاری کی تھی پر ری ٹویٹ کرتے ہوئےلکھا پاکستان  نےامریکہ کی جانب سے ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت سے انکار کردیا۔پاکستان چین کا ایک حقیقی آئرن برادر ملک ہے۔چین آئرن کو مضبوطی کی علامت سمجھتا ہے اس لیے وہ پاکستان کو بہت زیادہ قریبی بہت زیادہ مضبوط رشتہ والا بھائی گردانتا ہے۔ یہ چین کے اس وقت پاکستان کے بارے میں ریمارکس ہیں ۔ 

انسانی حقوق کے نام پر جتنے انسانی حقوق امریکہ نےلوٹے ہیں شاید ہی دنیا میں کسی نے لوٹے ہوں ۔صدر جو بائیڈن کو لگتا ہے کہ دنیا بھر میں جمہوری صورتحال کو خطرہ لاحق ہے  ابھی آپ کو بتاتا ہوں کہ خطرہ کہاں کہاں ہے جس کی طرف یہ توجہ نہیں دے رہے ہیں جمہوریت پر ہونے والی آن لائن سمٹ کے آغاز پر امریکی صدر نے خبردار کیا کہ جمہوریت کو دنیا بھرمیں خطرات لاحق ہیں اور عالمی سطح پر جمہوری اقدار میں گراوٹ کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت بین الاقوامی رجحانات بڑی حد تک غلط سمت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور پھر انہوں نے دنیا کو کہا کہ جمہوریت کی راہ پر چلیں اورانہوں نے وعدہ کیا کہ امریکہ جمہوری قدروں کے فروغ کے لیے  چار سو بیس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا یعنی اس نے لالچ بھی دیا کہ وہ آزادانہ انتخابات کروائے گا دنیا پر نظر رکھے گا وہ اپنا ایک سسٹم چلانا چاہتے ہیں۔ اب اس کے مقابلے میں چین نے انٹرنیشنل فورم آن ڈیموکریسی کے نام سےاسی موضوع کے اوپر ایک آن لائن اجلاس کیا تھا  چین کے سرکاری میڈیا ادارے سی جی ٹی این کی اطلاع کے مطابق اس ورچوئل اجلاس میں 120 ممالک کے اسکالرز اور رہنماؤں نے شرکت کی امریکہ نے 110ممالک کو دعوت دی تھی اس میں بھی کچھ نہیں گئے ۔چین نے120 ملکوں کے سکالرز اور رہنماؤں کو اکٹھا کیا اور انہوں نے شرکت کی۔چین ہر جگہ پر امریکہ کو چیلنج کرتا ہے ہر جگہ پر امریکہ سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے اور وہ یہ کہ کر کے ثابت بھی کر دیتا ہے ۔ چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ بڑھتی جا رہی ہے اورعمران خان نے بھی کہا تھا کہ پاکستان اس سرد جنگ کا حصہ نہ بنے تو بہتر ہے۔ اور اس سردجنگ کو روکنا ہوگا لیکن معاملات  آگے سےآگے بڑھتے جارہے ہیں۔

 امریکہ نے سفارتی سطح پر جوبیجنگ اولمپکس ہونے جا رہی ہیں ان کا بائیکاٹ کردیا تھا یعنی سفارتی عملہ نہیں جائے گا کھلاڑی جائیں گے اور اس کے اندر حصہ لیں گے۔امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی ایسا ہی کیا ۔ برطانیہ ، آسٹریلیا اور کینیڈا امریکہ کےبہت بڑے اتحادی ممالک ہیں۔  یورپی یونین کےکچھ ممالک  چین کے ساتھ تعلقات بنانے کے چکر میں بعض معاملات میں امریکا سے کچھ حد تک کھچے کچھے ہیں۔  اب امریکہ کے بعد برطانیہ  پھر آسٹریلیا اور کینیڈا نے بھی اولمپکس کا بائیکاٹ کردیا ہےان ممالک کا کہنا تھا کہ چین میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا ہم بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں جبکہ فرانس نے کہا کہ وہ ونٹراولمپکس کا بائیکاٹ نہیں کرے گا۔چین بھی ان واقعات کے بعد بیانات دے رہا ہے۔  چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ برنٹ ون  نے امریکہ کی اندھی پیروی کرنے پر ان ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا چاہے وہ آئیں یا نہ آئیں کسی کو پرواہ نہیں ہے اسی طرح برطانیہ کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد چین نے بدھ کو برطانیہ پر الزام لگایا کہ وزیراعظم بورس جانسن نے سرمائی اولمپکس میں برطانوی وزراء کی شرکت نہ کرنے کا اعلان کرکے اولمپکس جذبے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اولمپکس 2022 کو داغدارکرنے کی کوشش کی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں