پیر، 13 دسمبر، 2021

بن سلمان ہوش کے ناخن لو!آگ سے مت کھیلو!تبلیغی جماعت پرپابندی سے طوفان اُٹھ کھڑا ہوا

 

بن سلمان ہوش کے ناخن لو!آگ سے مت کھیلو!تبلیغی جماعت پرپابندی سے طوفان اُٹھ کھڑا ہوا

سعودی عرب میں محمد بن سلمان اور ان کی جدت پسندی کی پالیسیزآگ سے کھیلنے کے مترادف ہیں کیونکہ اس وقت وہ نہ صرف سعودی عرب کے اندر جدت لا رہے ہیں بلکہ سعودی عرب کی مقدس سرزمین پر وہ سب کچھ ہو رہا ہے جو اس سے پہلے سوچنا بھی ہمارے لئے ناقابل تصوّر تھا وہ تو سب کچھ ہو رہا ہے تو وہیں دوسری جانب سعودی عرب کی حکومت کی طرف سےمذہب اسلام اور اس کی تبلیغ پرکریک ڈائون کا ایک منصوبہ اورتازہ ترین احکامات آئے ہیں اس سےنہ صرف پوری امت کو مسلکی اختلاف کے اندرڈالنے کی کوشش ہے بلکہ اب جس چیز سے محمد بن سلمان نے ڈر کر یہ پابندی تبلیغی جماعت اور دیوبند پر لگائی تھی  اس کے جواب میں اب وہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب معاملہ خراب ہو سکتا ہے ،حالات وہ کشیدہ ہو سکتے ہیں اس حوالے سے بڑے سنگین قسم کے بیانات آئے ہیں جن کی تفصیل آپ کے سامنے رکھی جائے گی۔

تبلیغی جماعت جو کہ پوری دنیا کے اندر دعوت و تبلیغ کا کام کرتی ہے اس سے فرقہ یا ان چوٹی موٹی چیزوں کااختلاف تو بہت سے لوگوں کو ہوسکتا ہے لیکن ان کی جانب سے اسلام کی تبلیغ کی ہمیشہ سے تعریف کی جاتی ہیں یہ جماعت  پوری دنیا کے اندرتبلیغ بھی کرتی ہے اور انہیں پوری دنیا کے اندر شک کی نگاہ سے کبھی نے دیکھا گیا لیکن اب سعودی عرب  کے وزیر برائے مذہبی امورنےجمعہ سے پہلے تمام مساجد کے خطیبوں کو آرڈر کیا ہے کہ وہ مساجد میں جمعہ کے خطبات میں تبلیغی جماعت اور اس کے خراب کاموں کے بارے میں پوری قوم،پورے ملک بلکہ تمام مسلمانوں کو آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ اس جماعت پرہمارے ملک پابندی ہے یہ سعودی عرب کی سرزمین پر تبلیغ  نہیں کر سکتی اس جماعت کے دہشتگردی کے ساتھ لنکس ہیں۔  یہ جودہشت گردی کا الزام ہے یہ ایک نیا اور سنگین الزام ہے کیونکہ یہ جوپابندی ہے اس سے پہلے بھی اپریل 2020 میں بھی اس طرح کا ایک آرڈر دیا تھا لیکن اس میں جو نئی چیز تھی وہ اس مرتبہ سنگین دہشت گردی کے الزامات تھے ۔ اس وقت سعودی عرب جس طرف جا رہاہے اور وہ دبئی طرز کا شہر بسانا چاہتا ہے اور اس کی اصل وجہ پیسہ ہے کیونکہ تیل اسکا ذریعہ معاش ہے۔۲۰۳۰ کےاندر یورپ میں تیل والی گاڑیاں ختم ہوجائیں گی الیکٹرک کاریں اور گاڑیاں آ جائیں گی تیل کی ڈیمانڈ آہستہ آہستہ کم ہو جائے گی اور آنے والے وقت میں سعودی عرب کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اس لیے وہ تیل سے ہٹ کر دیگر ذرائع کو بروئے کار لانا چاہتا ہے۔

تبلیغی جماعت پر الزامات کے اثرات بڑے دور رس ہو نگے اوراس جماعت کی ساؤتھ ایشیائی ممالک بنگلہ دیش انڈیا اور پاکستان میں  بہت بڑی تعداد پیروکار ہے جو براہِ راست متاثر ہورہی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ سعودی عرب کافرقہ سلفی ہے پس ایک فرقہ ریاست کی سرپرستی میں الزام لگا رہا ہے تو ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ریاست کی سرپرستی میں دیوبند مکتب فکرپر الزامات لگائے جارہے ہیں تو یہ ایک مسلکی آگ بھی ہے جو سعودی عرب میں معاملات کو بہت زیادہ خراب کر سکتی ہے اور ظاہری بات ہے امت کے لئے خصوصاً سعودی سرزمین سے  ایسےمعاملات کاپیدا ہونا بہت زیادہ خطرناک ہے۔ برصغیر کی تاریخی دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے کے باقاعدہ اعلان پر کھلے  اور واشگاف الفاظ میں مذمت کر دی ہے۔اپنے بیان میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اور شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے یہ بیان انہوں نے اترپردیش انڈیا میں ایک پریس ریلیزجوکہ 12 دسمبر 2021 کو الجامعہ الاسلامیہ دارالعلوم دیوبند الہند میں ہوئی میں جاری کیا جس کے مطابق دارالعلوم دیوبند کے مہتمم وشیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نےمملکت سعودی عریبیہ کے ذریعے تبلیغی جماعت کے خلاف مہم جوئی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد الیاس رحمتہ اللہ علیہ دارالعلوم کے صدرالمدرسین اور شیخ الہند مولانا محمود الحسن رحمتہ اللہ علیہ کے تلامذہ میں سے تھے انہوں نے تبلیغی جماعت قائم کی جس کے تحت اکابر کی مخلصانہ جدوجہد دینی اور عملی اعتبار سے مفید رہی ہے۔

جزوی اختلافات کے باوجود جماعت اپنے مشن پر کام کر رہی ہے کم و بیش تمام عالم میں اس کاکام پھیلا ہوا ہے اور اس سے وابستہ افراد اور جماعت کے مجموعی مزاج پر شرک ، بدعت اور دہشت گردی کا الزام قطعی بے معنی اور بے بنیاد ہے۔ دارالعلوم دیوبند اس کی مذمت کرتا ہے اور حکومت سعودی عربیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس قسم کی مہم سے اجتناب کرے اس بیان پر دارالعلوم دیوبند کی مہر ہے اور مولانا قاسم نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند  نے اس پر اپنے دستخط کیے ہیں۔

 آپ کو پتہ ہے کہ اس سے پہلے بھی جب کرونا کی وباء پوری دنیا میں پھیلی اس وقت بھی انڈیا میں اس جماعت پر کرونا کے پھیلائو کا الزام لگایا تھا اور آج بھی انڈیا اس خبر کواس قدر اچھال رہا ہے اوراسے دہشتگردی کے ساتھ منسلک کرنے کے ہرممکن کوشش کررہا ہے۔ اب یہ معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے اورآل سعود کے لئے یہ ایک انتہائی خطرناک چیز ہوسکتی ہے کیونکہ ایک چیز آپ سمجھ جائیں جو ابھی پابندیاں بھی لگائی جارہی ہیں اور اس سے پہلے بھی جدّت پسندی ہوئی اور آپ کو پتہ ہے کہ جب بھی یہ جب بھی موڈرنائزیشن کی پالیسیوں کی طرف جاتے ہیں ان کے راستے میں رکاوٹیں آتی ہیں ۔ان کا اپنا مذہبی طبقہ یہاں تک کہ شاہی خاندان میں موجود افراد جو مذہب کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں وہ ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ محمد بن سلمان کومذہبی عناصر سے خطرہ ہے اس لیے وہ اس عنصر کوختم کرنا چاہتے ہیں وہ اسے اپنے تابع کرنا چاہتے ہیں۔جدّت پسندی سے پیار اور مذہب سے نفرت کا اظہار محمد بن سلمان کے لیے کسی بھی وقت بڑی قیامت کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں