جمعرات، 23 دسمبر، 2021

پاک آرمی کو للکار! طالبان نے ڈیورنڈ لائن پر باڑ اتاردی!انٹرنیشنل میڈیا کامنفی کردارآشکار

پاک آرمی کو للکار! طالبان نے ڈیورنڈ لائن پر باڑ اتاردی!انٹرنیشنل میڈیا کامنفی کردارآشکار

افغان طالبان کے ایک  گروپ کی جانب سےننگرہار صوبے سے ملحقہ پاکستانی بارڈر سے باڑاکھاڑنے اور اس کے بعد ننگرہار صوبے کےطالبان  انٹیلی جنس چیف کی جانب سے پاک فوج کو کھلی دھمکی لگانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس وقت افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بیٹھی طالبان کی حکومت نے نہ صرف نوٹس لیا ہے بلکہ بہت اہم ترین پیش رفت ہوئی ہے۔لیکن انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے جو رپورٹنگ کی جارہی ہے وہ اور بھی  زیادہ تشویشناک ہے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے افغان طالبان کے اوپر جوابی مارٹر گولے برسانے اور وہاں پر فضائی طاقت کے استعمال کے حوالے سے تفصیل بھی آپ کے سامنے رکھی جائے گی اور کچھ ثبوت  اور کچھ نیوزجو کہ اسرائیل سے لے کر امریکہ اور برطانیہ تک کے میڈیا میں گردش کر رہی ہیں اور اس معاملے کو کیا رنگ دیا جارہا ہے اور یہ طالبان کی سٹیٹمنٹ آئی ہے اور ڈیورنڈ لائن کا جو مسئلہ ہے جوکہ بڑا حساس وسنگین مسئلہ ہے پاکستان کے دفتر خارجہ اورپاکستان کی ملٹری کی طرف سے خاموشی کیوں اختیار کی گئی ہے اور اس پراب افغان طالبان کی جانب سے خاموشی توڑنے کا مطلب کیا کشیدگی بڑھنے کی جانب اشارہ تو نہیں ہے اس حوالے سے بھی تفصیل آپ کے سامنے رکھنی ہے۔

سب سے پہلے کچھ انٹرنیشنل میڈیا آوٹ لٹس کی رپورٹنگ نظر ڈالیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں سب سے پہلے یوایس نیوزکے مطابق افغانستان کے طالبان نے پاکستانی فوج کوباڑ لگانے سے روک دیاہے کہ وہ انٹرنیشنل بارڈر کی فینسنگ نہ کر سکے وہاں پر باڑنہ لگا سکے اور یہ باڑبہت اہم ہے یہ باڑ جو ابھی تک  لگائی جارہی ہے یہ پاکستان کی افواج اپنے خوں سے لگا رہی ہے یہ پاکستان کی  سب سے بڑی فالٹ لائن ہے ۔پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سبب اور غیر قانونی طورپر نقل و حرکت وہ باڑ نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ہم دس لاکھ افغانیوں کو کھلے دل سے ویلکم کرتے ہیں وہ آئیں مگر قانونی طور پر آئیں پاکستان کا وزٹ کریں ۔غیرقانونی نقل و حرکت کی دہشتگرد،سمگلر،ٹی ٹی پی اور داعش کے لوگ بھی آتے ہیں یہی وجہ ہے پاکستان ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگا رہا ہے۔ ٹی آرٹی ورلڈ کی خبرکے مطابق افغان طالبان نے پاکستانی فوج کو بارڈر پرباڑ لگانے سے روک دیا بقول طالبان کے جو موقع پر موجود تھے کہ یہ غیر قانونی بارڈرفینسنگ ہے جسے ننگرہار صوبے کے اطراف میں پاکستان کی افواج کر رہی ہیں ۔اسرائیل کا آئی ۲۴ کیا کہہ رہا ہے افغان طالبان نےپاکستان آرمی  کو باڑلگانے سے روک دیا ہے۔ اس کےبعد سب سے اہم ترین اور تشویشناک سٹوری جو کہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی طرف سے تھی کہ افغان طالبان نے پاکستان آرمی کوانٹرنیشنل بارڈر پر باڑ لگانے سے روک دیا ہے اس خبر کی ہیڈلائن تو یہ ہے لیکن اس کی تفصیلات بڑی تشویشناک ہیں ۔تفصیل کے مطابق طالبان کے جنگجووں نے نے پاکستانی فوج کی جانب سے جو بارڈر پر باڑ لگائی جا رہی تھی اس عمل کو انہوں نے روکا ۔اور اس معاملے پراس آرٹیکل میں ایک مضموم پروپیگنڈا لانچ کیا گیا ہے ۔اس کے اندر بتایا گیا ہےافغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خان رضوی نے کہا کے طالبان  نے پاکستان ملٹری کو بلاشبہ روکا  ہےانہوں نے کہا کہ اس وقت سب کچھ کنٹرول میں ہے ۔جبکہ پاکستان کی طرف اس پر کوئی جواب نہ رائٹر کو نہ کسی اورانٹرنیشنل آوٹ لٹس کو دیا گیا۔

اس سب کے اندر طالبان کے ترجمان بلال کریمی کی جانب سے اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی چھان بین کررہے ہیں ۔ طالبان کے دوعہدیداران  نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے پر رائٹر کو بتایا ہے کہ یہ صرف افغان طالبان نے نہیں بلکہ پاکستان کی ملٹری نے بھرپور جواب بھی دیا ہےاور فیس ٹو فیس آئے۔اس واقعے کے بعد طالبان پر افغانستان کے علاقے ننگرہارپرنہ صرف داغے گئے بلکہ کںڑ میں بھی محسوس کیے گئے ان عہدیداران نے بتایا کہ افغان ملٹری کے ہیلی کاپٹرزنے علاقے کی نگرانی شروع کردی ہے یہی فینسنگ  اشرف غنی کی حکومت  اور پاکستان کی حکومت کے درمیان سب سے بڑا ایشو تھا۔

 ایک جانب یہ معاملہ ہوا ہے دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اس واقعے کی تصدیق کی لیکن یہیں تک تھی ۔اب اگر انٹرنیشنل میڈیا اس معاملے میں سنسنی پھیلا رہا ہے تو اس بارے میں کوئی تصدیق شدہ خبر نہیں ہے۔ اور بے بنیاد خبر ہےاور نہ ہی پاکستان یا افغانستان کی طرف سے تفصیل بیان کی گئی ہے۔اس خبر کو ہوا دی کر ماحول کو خراب کرنے کی انٹرنیشنل میڈیا کی ایک بھونڈی حرکت ہے۔ ہماری اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فوج نے انتہائی بردباری کا مظاہرہ کیا کیونکہ طالبان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی پروفیشنل آرمی نہیں ہے پہلے ان کے لوکل کمانڈر تھے ان کے پاس اپنی فوج تھی اور وہ کہتے تھے کہ افغان آرمی یا نیٹو کے فوج پرحملہ کردو تو وہ کردیتے تھے لیکن اس وقت امارات اسلامی کا ہیڈ کوارٹر اور طالبان کی ٹاپ اوراسکی لوکل لیڈر شپ میں باہمی ربط کا فقدان ہے۔اب اس معاملے پرپہلے کی طرح باقاعدہ پاکستان سے معافی مانگی گئی ہے۔ اورباڑ کی تاریں جو طالبان اٹھا کے لے جارہے تھے ان کوبھی واپس کیا گیا ہے۔

اور وہ واپس کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ اور یہ بہت اہم ایشو ہے۔اور اس سارے معاملے پربلال کریمی کی طرف سے یہ کہنا کہ اس واقعہ کی چھان بین کی گئی ہے اور ان کی جانب سے یہ کہنا کہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں یہ اس جانب  بڑا واضح اشارہ  ہے کہ وہ خود اس معاملے پر سر پکڑ کے بیٹھے ہیں کہ اس معاملے پر کیا کریں اور اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ عمران خان کی اوآئی سی  کی میٹنگ کے اندر جو عمران خان کچھ بیانات پاس کیے اس پر تنقید کرنے کے لیے حامد کرزئی اور سلیم صافی صاحب کو لانچ کر دیا ۔ طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جاکر ان سب کو شٹ اپ کال دی انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیانات کو آوٹ آف کنٹیکس نہ سمجھیں وہ ہمارے خیرخواہ ہیں۔ اور جو پاکستان ہمارے لیے کررہا ہے وہ دنیا کا کوئی ملک نہیں کررہا اس بات کو سمجھیں لیکن لوکل طالبان ہیں وہ ایسی باتیں سمجھنے سے عاری ہیں۔جن پر اب طالبان کی ٹاپ لیڈرشب قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں