اتوار، 26 دسمبر، 2021

شاہ محمودپی ٹی آئی کی تنظیم سے فارغ،نوازشریف پھر بےآبرو،لیاقت حسین کا نیا شوشہ

 شاہ محمودپی ٹی آئی کی تنظیم سے فارغ،نوازشریف پھر بےآبرو،لیاقت حسین کا نیا شوشہ


اس وقت ملک کے اندر ایک جانب سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے پاکستان تحریک انصاف کے اندر بڑے بڑے برج الٹنے والے ہیں اور بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ شاہ محمود قریشی سے لے کر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور گورنر خیبرپختونخوا  پر بھی بہت جلد عتاب آنے والا ہے جبکہ دوسری جانب میاں محمد نواز شریف جو کہ انقلابی بن کر ملک واپس آنا چاہتے ہیں جو کہ انقلاب کی علامت بننا جاتے ہیں ان کے حوالے سے لندن میں ایک بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جس نے نون لیگ کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں اور ایک مرتبہ پھر سے نون لیگ کے لیے رسوائی ہی رسوائی ہے ۔ ڈیل اور ڈھیل کی خبریں چل رہی ہیں جن پرعمران خان پارٹی میٹنگ میں اظہار بھی کر چکے ہیں ۔ ظاہری بات ہے وہ میسج  ڈائریکٹ  یا ان ڈائریکٹ  کچھ حلقوں کے لیے تھا کہ اگر نواز شریف کو چھوڑتا ہے نواز شریف کی سزا ختم کرنی ہے تو آپ پھر تمام تر جیلیں ہی توڑ دیں لیکن اب  ایسا محسوس ہورہا ہے کہ صرف آصف علی زرداری اور نوازشریف نہیں بلکہ دیگر کچھ ایسے کردار جو کہ اس سے پہلے پاکستان کے اندر مکمل طور پر بینڈ تھے جیسے الطاف حسین وغیرہ  ان کےحوالے سے بھی شاید بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی جائے۔ اندر کھاتے خبریں کیا ہے لندن اس وقت مرکز نگاہ بنا ہوا ہے کیونکہ صرف نواز شریف ہی نہیں بلکہ الطاف حسین بھی اس وقت لندن میں بیٹھا ہے اور کراچی سے لیکر پنڈی تک کیا خبریں گردش کر رہی ہیں مکمل احوال آپ کے سامنے رکھا جائے گا۔

 سب سے پہلے آپ کو بتائیں کہ خیبرپختونخوا میں میئرپشاور کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ بکا تھا جس کے لیے گورنرکے پی کے نے پانچ کروڑ اور کامران بنگش 2 کروڑ روپیہ حاصل کیا ۔یہ خبر سامنے آنے کے بعد اب کے پی کے میں ایک بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے اور  پشاور کا ایک شخص جو کہ ایک بڑے عہدے پر براجمان ہےوہ اب پشاور سے واپس اپنے آبائی علاقہ جائے گا اور امید کی جارہی ہے کہ چترال  یا پھر کسی علاقے سے بھی کوئی نیا شخص آ سکتا ہے ۔ آپ کو یہ تو پتہ ہے کہ پی ٹی آئی کی تنظیم نو میں اسد عمر کو انتہائی اہم عہدہ ملا وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اسدعمر کو تحریک انصاف کا نیا سیکرٹری جنرل بنایا ہے پرویز خٹک خیبر پختونخواہ ، علی زیدی کو سندھ،قاسم سوری کو بلوچستان شفقت محمود کو پنجاب اور خسروبختیارکو جنوبی پنجاب کا صدر بنایا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے لیے تنظیمی ڈھانچہ پر توجہ دینا انتہائی اہم ہے کیونکہ حکومت توتقریباً اپنی مدت پوری کرچکی ہے۔ رہ سکتی ہیں ۔اب ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا مستقبل کیا ہوگا ان کا عہدہ تحلیل ہو چکا ہے اور وہ اس وقت کہاں پر کھڑے ہیں اس حوالے سے بڑی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں اور نئی تنظیم سازی میں پچھلے دس سال سے مسلسل پارٹی کے وائس چیئرمین رہنے والے شاہ محمود قریشی کوعہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور بلدیاتی انتخابات کے بعد جو تنظیم سازی ہوئی اس میں شاہ محمود قریشی پر یہ عتاب کیوں آیا ہے یہ بات بہت اہم ہے کیونکہ جو چیز دیکھنے والی ہے وہ یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب 2011 میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین بنے اور اس کے بعد۲۰۲۱ تک  پارٹی کےوائس چیئرمین رہے ہیں۔ ان کا یہاں سے چلے جانا اور اس کے بعد پھر نئے عہدوں میں ان کا نام نہ ہونا ہے معنی خیز بات لگتی ہے۔

سیاست کی گیم میں اِن ہونے کے لیے وزیراعظم پھر سےجہانگیر ترین سے رابطہ کرنے والے ہیں اور جہانگیر ترین اس کام کے ماہر ہیں جنہوں نے جہازوں پر جہاز بھر کے پنجاب میں حکومت بنوائی تھی اورآپ کو معلوم ہی ہے کہ شاہ محمود قریشی اورجہانگیر ترین کے تعلقات کس  نہج پر ہیں اور کس قدر دونوں ایک دوسرے کو ناپسند کرتے ہیں توشاید  شاہ محمود قریشی  کو اس بات سے زیادہ ناگواری ہو جائے ہوسکتا ہے کہ انتظامی ڈھانچہ مزید بہتر ہو تو اس میں شاہ محمود قریشی کو واپس کوئی عہدہ دے دیا جائے لیکن جہانگیرترین کی اگردوبارہ انٹری ہوتی ہے تو اس پر بلاشبہ شاہ محمود قریشی زیادہ خوش نہ ہوں گے۔

دوسری طرف نواز شریف کی پریشانیوں اور مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور برطانیہ میں ان کے قیام کی سفارش کرنے والا ڈاکٹرلارنس اس وقت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے جس نے ویزا ایکسٹینشن کے لئے نواز شریف کی سفارش کی تھی کہ انہیں ابھی برطانیہ میں رہنا ہےیہ بیمار ہیں۔ ان کے خلاف لندن کے جنرل میڈیکل کونسل میں چودھری نامی ایک شہری کی جانب سےدرخواست دائر کی گئی ہے جو کہ پٹریاٹک پاکستان فرنٹ کے نام سے ایک تنظیم بھی چلاتے ہیں اور اس درخواست میں کہا گیا کہ ڈاکٹر لارنس وضاحت دیں کہ اس بنیاد پر انہوں نے نواز شریف کے مزید قیام کی سفارش کی ہے اور یہ ایک بڑا فیکٹر ہے کیونکہ اب اسے جواب دینا پڑےگا ۔

 رانا شمیم  کے حوالے سے بھی ایک نیا انکشاف آیا ہے اورپوری لنکا گری ہے اس نے ثاقب نثار کے حوالے سے ایک عجیب و غریب بیان دیا تھا جس پر کافی شورو غوغہ مچایا گیا۔راناشمیم اور فیک آڈیوکا ڈراپ سین ہوچکا ہے۔ اس حوالے سےاب ایک دلچسپ خبر سامنے آئی ہے کہ نوٹری پبلک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بیان حلفی والا معاملہ نواز شریف کےدفتر میں کیا گیا اس نے یہ بات کہی ہے کہ یہ دونوں بڑے اچھے دوست ہیں اور ان دونوں کے درمیان بڑے اچھے اور قریبی تعلقات ہیں۔ اب حکومت نے بھی اس پر کمرکس لی ہے اورفواد چودھری نے کہا کہ ان کی بات ثابت ہوچکی ہے کہ شریف فیملی ایک بالکل اسٹیبلش سیسلین مافیا ہےجو اس طرح کی چیزیں کرتا رہتا ہے۔

ڈیل اور ڈھیل کی باتیں تو ہو رہی ہیں وہیں کراچی سے پی ٹی آئی کے ایم این اے لیاقت حسین جوکہ فاروق ستارکو ہرا کے آئے ہیں اور گاہے بگاہے توجہ حاصل کرنے کی عموماً کوشش کرتے رہتے ہیں اور پرائم منسٹرانہیں وہ توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے وہ دلبرداشتہ بھی رہتے ہیں ۔انہوں نے مہاجر کلچرڈے کے موقع پرایسا خطاب کیا جس نے  اس وقت آگ لگا کر رکھی گئی ہے اورلندن سے لے کر پورے سندھ اور کراچی میں اس وقت باتیں ہورہی ہے اور پی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں توالطف حسین سےکیوں نہیں ہوسکتے ہیں۔

الطاف حسین سے مذاکرات کی بات کرنا کیا اس جانب اشارہ ہے کہ ایک پورے بڑے لیول پر سب کو  این آر او دیا جا رہا ہے اور کیا اس سے الطاف حسین بھی مستفید ہوسکتے ہیں ۔اس کےبعد لیاقت حسین نے ایک وضاحتی بیان بھی دیا لیکن اس پر بھِی وہ اپنی بات پر وہ قائم رہے۔


اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی  یہ اندرونی خلفشار اس مرتبہ شکست دیتی ہے یا اپوزیشن اس کو شکست سے دوچار کرے گی لیکن فی الحال تو ڈٹ کے کھڑا ہے عمران خان دیکھیں کب بنتا ہے نیا پاکستان

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں