پیر، 27 دسمبر، 2021

نوازشریف پھرپھنس گئے، برطانیہ سے بےدخلی روکنے کے لیے اربوں روپے دینے پڑینگے

 نوازشریف پھرپھنس گئے، برطانیہ سے بےدخلی روکنے کے لیے اربوں روپے دینے پڑینگے

برطانیہ سے ایک اور شاندار خبر آئی ہے اور یہ خبربیرسٹرافتخاراحمد جو کہ بڑے مقبول قانون دان ہیں اور برطانیہ کے قانون کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں انہوں نے نوازشریف کے پورے مقدمے کا تجزیہ کرکے ایک بڑی شاندار اورجامع رپورٹ بھجوائی ہے جس میں بہت سارے حقائق ہیں یعنی میاں نواز شریف کو لے کرجو جو  لوگوں کی غلط فہمیاں ہیں وہ یہ رپورٹ دور کرتی ہے۔ زیادہ تر پاکستانیوں کا خیال ہے کہ نواز شریف نے لندن میں فئیراپارٹمنٹ میں جو رہتے ہیں اس کی وجہ نریندر مودی یا برطانوی وزیراعظم یا وزیر داخلہ  یا دیگر طاقتوں کا دبائو ہے جس کی وجہ سے میاں نواز شریف بڑے آرام سے لندن کے مے فئیراپارٹمنٹس میں رہ رہے ہیں لیکن یہ تاثر قانونی نقطہ نظر سےغلط ہے۔وہ خالصتاً

ایک غیر ملکی مہمان کے طور پر برطانیہ میں موجود ہیں اور یہ بیرسٹرافتخاراحمد ثابت کرنے جا رہے ہیں ان کا یہ کہنا ہے کہ میاں نوازشریف کاپہلا ویزہ  سفارتی پاسپورٹ پر چھے مہینے کا تھا اور اس کے بعد انہیں طبی بنیادوں پرویزہ ملا جو گیارہ ماہ تک ان کے پاس رہا اور اس کے بعد وہ ختم ہوگیا ہوم آفس برطانیہ کواس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ میاں نواز شریف  کی بیماری سنگین نہیں تھی اور ڈاکٹروں سے ان کا مناسب علاج ہو چکا ہے لہذا ٹربیونل کی طرف سےامیگریشن اپیل نواز شریف  کے ویزے میں توسیع کا اب کوئی بھی امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پرعدالتی نظرثانی میں ہائی کورٹ کی طرف سے انہیں واپسی کا دروازہ دکھایا جائے گا۔

 نواز شریف صاحب کاایون فیلڈ ہاؤس میں مزید رہنا اور وہاں کی آب و ہوا سے لطف اندوز ہونا کس وقت تک نظر آتا ہے جب تک کہ وہ اپنی محنت سے کمائے گئے دس ملین پونڈ برطانیہ کی معیشت میں سرمایہ کاری کے طور پر لگانہیں دیتے ہیں شاید ان کے لیےیہ چھوٹی رقم ہےیہ ان کے لیے کوئی بڑی رقم نہیں ہے لیکن میاں نوازشریف کویہ محنت سے کمائے ہوئے پیسے  برطانیہ میں سرمایہ کاری کے طور پر لگانے پڑیں گے اگر وہ برطانیہ کی آب و ہوا سے مزید لطف اٹھانا چاہتے ہیں تو اور سرمایہ کار کے طور پر وہ درخواست دیں گے کہ میں یہاں برطانیہ میں رہنا چاہتا ہوں تو پھر انہیں ایک سرمایہ کار کے طور پرویزا مل جائے گا  یا میاں نواز شریف کو اسحاق ڈار کی طرح سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینی پڑے گی۔اسحاق ڈارسیاسی پناہ کی درخواست دے چکے ہیں سباسی پناہ کا مقدمہ تین چار سال چلتا ہے اور جس اسٹیج پر آپ چاہیں آپ اپنی درخواست واپس بھی لے سکتے ہیں ۔نوازشریف کے لیے یہ بھی ایک راستہ ہے لیکن یہ دونوں بہت شرمندگی والے راستے ہیں ۔اگر دیکھا جائے تو یہ دونوں آپشنز ان کی سیاسی قوت کو بہت حد تک ختم کر دیں گے۔

میاں نوازشریف کے لیےایک طرح کی یہ سیاسی خودکشی  ہے ۔ پاکستان میں ان کی واپسی واضح ہےیہ بیرسٹر افتخار احمد کہہ رہے ہیں اوراسی لیے یہ آج کل کمپین چل رہی ہے۔پاکسان میں ان کی پارٹی لانگ مارچ اور شارٹ مارچ کی متحرک صورتحال پیدا کرنا چاہے گی تاکہ انہیں ایک موقع فراہم کیا جاسکے جس میں ان کی واپسی ممکن ہوسکے یعنی نوازشریف نے جنوری یا فروری میں آنا ہے اور اسی بیچ میں ان کی واپسی کا فیصلہ ہونا ہے تو مارچ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں لانگ مارچ رکھا گیا ہے تاکہ نوازشریف کو اس کا ایک پولیٹیکل فائدہ ہو لانگ مارچ کا ماحول بنا ہوا ہو۔پہلے جب انہوں نے 23 مارچ کانام لیا توانہیں یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہ 23 مارچ کا نام کیوں لے رہے ہیں لیکن اب سمجھ آتی ہے کہ23 مارچ کے نام اس لیے رہے ہیں کہ تب تک میاں نوازشریف کی واپسی کے پلان ہو رہے ہوں گے اور اس کے مطابق انہوں نے اس ساری صورت حال کو ڈیل کیا ہے رپورٹ میں آگے لکھا ہے کہ نواز شریف کے لیے ایک اور جھٹکا، لندن ہائی کورٹ کے ملک ریاض کے خلاف سخت فیصلے کی شکل میں سامنے آیا ہے پریشانی والی بات تو یہ ہے کہ جہاں عدالت نے برطانوی حکومت کے ان کے اور ان کے بیٹے کے مستقبل میں داخلے سے انکار کرنے کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں کرپٹ اور منی لانڈرقرار دے دیا ہے اب وہ پیسے بھی خرچیں تو وہ برطانیہ میں  نہیں رہ سکتے ۔برطانیہ کی عدالت نے ملک ریاض اور انکے بیٹے کا داخلہ بھی بند کردیا ہے۔یہاں ایک اور بات بڑی دلچسپ ہے کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی خریداری کے ذرائع ابھی تک نواز شریف نے نہیں بتائے اس کے علاوہ برطانوی حکام کو ملک ریاض اورحسین نوازکے درمیان بھی حیران کن رقوم کے تبادلے کا علم ہوا ہے یہ بھی ایک چیز ہے جو نوازشریف کو مزید مشکوک بناتی ہے۔ایک چیز آپ کو بتائیں کہ ملک ریاض پر پاکستان میں کوئی الزام نہیں ہے کہ وہ یہاں ملزم یا مجرم ہیں لیکن برطانیہ نے انہیں مجرم نامزد کردیا ہے لیکن میاں نواز شریف لندن میں بینک اکاؤنٹس اور منافع بخش اثاثوں کے ساتھ پاکستان کے اندر ایک سزا یافتہ مجرم ہیں ۔تو ایسی صورت میں میاں نوازشریف کے لیے ملک ریاض  سے بھی زیادہ مشکل ہو جائے گا جس وقت ان کو برطانیہ سے نکالاجائے گا اس لیے عزت اسی میں ہے کہ چپ کرکے پاکستان واپس آجائیں اور یہاں پر پہلے سے ہی کوئی پولیٹیکل ماحول بنا لیں اس وقت چالاک برطانوی اسٹیبلشمنٹ نے منی لانڈرنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے اور نواز شریف کے لندن ٹھکانے کا مستقبل اور اس کی آزادی اب خطرے میں پڑ گئی ہے۔ان کے خلاف مقدمات کا حتمی قانونی نتیجہ ان کی ایون فیلڈجائیدادوں کی ضبطگی کا عمل شروع کر سکتا ہے پاکستان کی احتساب عدالت کےایون فیلڈ فیصلے نے ان کی آف شور کمپنیوں کا پردہ چاک کردیا ہے۔ اب ان کی واپسی ناگزیز ہے 

اگرمیاں نوازشریف پاکستان واپس آتے ہیں توان کے لیے ایک آفر ہے جسے وزیرداخلہ نے پیش کیا ہےشیخ رشید کا کہنا تھا کہ اگر نوازشریف وطن واپس آنا چاہیں تو انہیں اپنی جیب سے ٹکٹ دوں گا۔ نوازشریف بیماری کا بہانہ کر کےبیرونِ ملک گئے ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے وہ صحتمند ہیں کیونکہ انہوں نے کسی ڈاکٹر کو نہیں دکھایا اور نہ ہی کہیں سے علاج کروایا اب سننے میں آیا ہےوہ وطن واپس آرہےہیں۔اگر نوازشریف نے واپس آنا ہے تو میں اپنی جیب سےانہیں ٹکٹ کی پیشکش کرتا ہوں شریف فیملی کے تین لوگ وہاں موجود ہیں وہ بھی آ جائیں اور اس کےساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے حکومت کے ساتھ کوئی تعلق خراب نہیں ہیں، تعلقات بالکل ٹھیک ہیں یہ جو لوگ چہ میگوئیاں کر رہے ہیں کہ فلاں چیز ہوگئ فلاں ڈیل ہوگئی سب جھوٹ اور غلط ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں