ہفتہ، 8 جنوری، 2022

مری سانحہ : 25 افراد کی دل دہلادینے والی موت کے بعدریاستِ مدینہ کے دعویداروں کی آنکھیں کُھل گئیں

 مری سانحہ : 25 افراد کی دل دہلادینے والی موت کے بعدریاستِ مدینہ ک

دعویداروں کی آنکھیں کُھل گئیں                                                                                   

مری سانحہ نے ایک جانب تو پوری قوم کے دل دہلا کر رکھ دیئے وہاں سےعجیب و غریب ، دل دہلا دینے والی اور افسوسناک ویڈیوز آ رہی ہے جہاں پر لوگ اپنی گاڑیوں میں تفریح کے لیے گئےاور سیاحت کے لیےجانے والے یہ لوگ اپنی گاڑیوں میں ابدی نیند سو گئے معصوم چھوٹے چھوٹے بچوں سمیت پورے پورے خاندان اس جہانِ فانی سے کوچ کر چکے ہیں۔ لیکن  یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جتنا نظر آیا ہے کچھ چیزیں ہیں جو آپ کے سامنے رکھنا ضروری ہیں اور کچھ نااہلیاں ہیں جن پر بات کرنا بھی ضروری ہے کچھ بےحسی بھی ہے اور شاید ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ بےحسی اپرلیول پر بھی ہے اور ریاست مدینہ کے دعویداروں کے لیے کڑا امتحان ہے اس سے پہلے جتنے امتحان آئے جتنے سانحات ہوئے ہیں اور جتنی تحقیقات ہوئی ہیں ان میں وہ ناکام ہی رہے ہیں آج تک کسی ایک تحقیقات کے بعد ہونے والے معاملات میں سرخرو نہیں ہو سکے لیکن اس معاملے کے حوالے سے کچھ ایسی تفصیلات آپ کے سامنے رکھنا ضروری ہیں کیونکہ سیاحوں پراس وقت الزامات لگائے جارہے ہیں کہ وہاں پر جانے کی کیا ضرورت تھی وہ کرنے کیا گئے تھے۔

موجودہ حکومت کوسیاحت کا راگ الاپنا چھوڑ دینا چاہیےکیونکہ جب آپ کے پاس ریسکیو کا نظام نہیں ہے تو پھر پوری دنیا کو کیوں سیاحت کے لیے دعوت دے رہے ہیں۔ اب کچھ ٹیکنیکل چیزیں آپ کے سامنے رکھوں گا کہ کیا یہ سردی کی وجہ سے اموات ہوئیں،کاربن مونو آکسائیڈ کا کیا عمل دخل ہے اور ان حالات میں گاڑیوں کے سائلنسر کا کیا کردار ہے ۔اس وقت ۲۵ سے زائد افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہےجبکہ مقامی ذرائع کے مطابق مرنے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پاکستان آرمی مری اور گلیات میں پہنچ چکی ہے کنٹرول روم بھی قائم ہوچکے ہیں اور پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیوکرنے کی کوششیں ابھی بھی جاری ہیں ۔مری کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں ۔


مری اور ملحقہ علاقوں میں  رات سے بجلی کی فراہمی بھی بند ہے  گاڑیاں سڑکوں پر ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اورمشینری سے برف کی کٹائی کا عمل بھی جاری ہے شیخ رشید کے مطابق رات سے ایک ہزار گاڑیاں  مری میں پھنسی ہوئی ہیں اس وقت  ایف سی ، رینجرز اور پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں اورروڈز کھولنے شروع کر دیئے ہیں اور جو ایمرجنسی سینٹرزکاقیام بھی شروع ہو چکا ہے اورمری کوآفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اب وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کا حکم دے دیا ہے۔اب بات اگراموات کی کی جائے تو ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کاربن مونو آکسائیڈ کی پوائزننگ کی وجہ سے ہوئی ہیں،سردی بھی اس کا سبب ہوسکتا ہے لیکن زیا دہ تر اموات کاربن مونوآکسائیڈ کی وجہ سے ہے۔ اس گیس کی کوئی بُو نہیں ہوتی اس کا پتہ نہیں چلتا اور انتہائی خطرناک ہوتی ہےاصل میں جب مکھی ،مچھراور زیادہ سردی سے بچنے کے لیے گاڑی کے شیشے بند کردئیے جاتے ہیں اور برف  کی وجہ سے گاڑی کا سائلنسربلاک ہو جاتا ہے توگاڑی میں یہ گیس بن جاتی ہے جسے انسان اپنے اندر سانس کے ذریعے لے جاتا ہے اور یہ منٹوں میں انسان کا خاتمہ کرسکتی ہے اور انسان کو اس کا احساس بھی نہیں ہوتا ہے۔

بہت سارے مقامی لوگوں نے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا شروع کردی ہے۔ریاست مدینہ کے دعویداروں کی بھی اب آنکھیں کھل چکی ہیں اور وزیراعظم نے بھِی اس کا نوٹس لیا ہے دیکھیں آنے والے وقت میں کیا حالات سامنے آتےہیں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں