جمعرات، 6 جنوری، 2022

طالبان اور پاکستان کو باڑتنازعہ میں الجھانے والوں کے آخری دن شروع

 طالبان اور پاکستان کو باڑتنازعہ میں الجھانے والوں کے آخری دن شروع

پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس کے چوبیس گھنٹے کے اندر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن پر لگائی گئی باڑ کی مخالفت کرنے والے سب سے بڑے دشمنوں کو اڑا دیا گیا ہے۔پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے ایک بہت بڑا آپریشن کیا گیا ہے ۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اورجنرل ندیم انجم ڈی جی آئی ایس آئی کی ٹیم نہ صرف پاکستان کی باڑ دشمنوں کونہ صرف اڑایا ہے بلکہ بہت سے حوالوں سے یہ آپریشن بڑا منفرد اور اب تک کے سب سے بڑے آپریشنز میں سے ایک ہے اور اس وقت ٹی ٹی پی کے حوالے سے بھی کچھ خبریں ہیں اور جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس پر بھی تحریک طالبان پاکستان کا ایک رد عمل میں آیا اوراب پاکستان کی ملٹری ٹی ٹی پی کے حوالے سے کیا پالیسی اپنانے والی ہے اور ان کے ساتھ اب کیا ہونے والا ہے اس حوالے سے انٹیلی جنس ذرائع اور ملٹری ذرائع کیا کہہ رہے ہیں جبکہ باڑکا معاملہ ٹھنڈا ہوتا ہوا محسوس نہیں ہورہاتھا ڈی جی آئی ایس پی آر کی سٹیٹمنٹ کے بعد بھی پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا باڑ کے حوالے سے ڈیورنڈ لائن کہہ کر افغانستان کے بارڈر سیکیورٹی فورس کےطالبان کمانڈر نے اسٹیٹمنٹ دی اور اب آگے چل کر پاکستان کیا کرنے والا ہے اور پاکستانی فوج کی جانب سے تازہ ترین آپریشن کیاگیا ہے جس میں دشمنوں شکست دے کر کس طرح سے ایک بڑی واضح اور دوٹوک سٹیٹمنٹ دی گئی ہیں اس حوالے سے تفصیل آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں ۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹی ٹی پی  اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے حوالے سے کچھ اہم ترین باتیں کی ہیں۔ ایک تو انہوں نےافغانستان کی حکومت کو بھی یہ بڑا واضح پیغام بھیجا کہ یہ ڈیورنڈ لائن نہیں بلکہ انٹرنیشنل بارڈر ہے اور 2021کے اندر افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کو چیلنجز درپیش رہے ہیں اور پاکستان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس کاثبوت فیکٹس اینڈ فگرز ہیں۔ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کی فورسز کے اوپر سب سے زیادہ اگر کسی مہینے میں حملے ہوئے ہیں تو وہ دسمبر ہے اس کے بعددوسرے نمبر پر سب سے زیادہ حملے اکتوبرمیں ہوئے ہیں اور یہ دونوں حملے افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد کیےگئے لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر نے بڑا کلیئر بتایا کہ ٹی ٹی پی سےسیز فائر کا معاہدہ افغانستان کی نئی حکومت کی درخواست پر کیا اور اس کے اندر مذاکرات کرنے کی کوشش کی ان کے کچھ مطالبات ایسے تھے جو پاکستان کی گورنمنٹ کے لیے ناقابل قبول تھے ۔ سیزفائرکا معاہدہ ۹ نومبر کو ختم ہو گیا اور ٹی ٹی پی سے گفتگو کا آغاز موجودہ افغان حکومت کی درخواست پرہی کیا گیا یہ تب ہوا جب پاکستان افغان سرزمین ٹی ٹی پی کو استعمال نہ کرنے دینےکا کہا اس کے جواب میں افغان حکومت نے کہا کہ ہم آپ کو ایک میز پر بٹھا تے ہیں جس پر ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ ہتھیار ڈالیں قومی دھارے میں آئیں سزائیں بھگتیں ،ہمیں کیا مسئلہ ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آرنے آپریشن ردالفساد کے بارے میں جو اہم ترین باتیں کیں جسےسن کر ہر پاکستانی کو فخر ہونا چاہئے کہ ہماری فوج اور ہمارے ادارے ہر لمحہ ہر سیکنڈ ہماری خاطر کیا کچھ کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ ردالفساد  دیگر آپریشنز کے مقابلے میں بہت مختلف ہے آپریشن ردالفساد ملٹری اور ایریا سپیسیفک نہیں ہے۔ آپریشن کے دوران 2021 میں ایک سال کے اندر 60 ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے جس کی وجہ سے آج الحمدللہ پاکستان کے اندر امن قائم ہے اور میجر جنرل بابر افتخار کا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شاندار اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ایجنسی نے 2021 میں آٹھ سو نوے تھریٹ الرٹ جاری کیےجس کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں کو روکنے میں  پاکستان کی حکومت کو ستر فیصد کامیابی ملی جو کہ ایک بہت بڑافگرہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے آپسی اختلافات بہت زیادہ ہیں اور یہ حقیقت ہے یہ سرحد پر بےنام موت مر جاتے ہیں یہ ایک دوسرے کے گلے پڑ جاتے ہیں جس سے پوری دنیا واقف ہے البتہ اس پر تحریک طالبان پاکستان نے ایک سٹیٹمنٹ دی ہےجس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بزدل فوج کے ترجمان نے یہ الزام لگایا اور انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان میں اختلافات ہیں آپ کو جان لینا چاہئے کہ ہم ایک مشکل وقت سے نکل کرمتحد ہوچکے ہیں اور اس کا اندازہ  آپ میدان جنگ میں ہمارے دشمنوں کی چیخوں سے لگا سکتے ہیں۔دراصل ایسا بیان جاری کرناٹی ٹی پی کی بوکھلاہٹ ہے جسےٹی ٹی پی کے ترجمان نے جاری کیا ۔


کابل میں بیٹھی امارات اسلامی کی حکومت کو باڑ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔آپ اندازہ لگائیں کہ منسٹری آف فارن افیئرکہتی ہے ہم سفارتی طور پرمددکریں گےجبکہ یہاں سرحد پرمامورطالبان کمانڈر کہتا ہے یہاں پراب کوئی باڑ لگا کے دکھائے۔ اصل میں تین پارٹیزہیں جنہیں مسئلہ ہے۔ ایک تو افغان طالبان کے مقامی کمانڈرز اور مقامی ان کے فوجی دوسرے  تحریک طالبان پاکستان جو کہ ان کےروپ میں آکر بھی باڑ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اس سیچوایشن کو بڑے مزے سے انجوائے کر رہی تھی ۔ تیسرا سمگلر مافیا ہےاور یہ بہت مضبوط مافیا ہے جو باڑ نہیں لگنے دینا چاہتا ۔

وزیرستان کے اندرٹی ٹی پی پرقہربن کر کس طرح سے پاک فوج نے کارروائی کی ہے۔خیبرپشتونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان کے اندر سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جس میں دودہشتگردوں کو جہنم واصل اور تین دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کیا گیا۔ اس آپریشن میں  ہمارے جوان بھی شہید ہوئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ٹانک اور جنوبی وزیرستان کے گاؤں کوٹ کلی میں کارروائی کی۔ یہ خفیہ انفارمیشن تھی اور انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن تھا اس میں آئی ایس آئی اور دیگر اداروں کی طرف سے انفارمیشن دی جاتی ہے پھر پاکستان کی فوج پاکستان کے شیرجوان ان دشمنوں کے اوپر جھپٹتے ہیں بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی آئی ایس پی آر نے کہا کہ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس شدید فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین دہشت گرد زخمی ہوگئے جبکہ ایک دہشت گرد نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے یعنی یہ ٹوٹل چھ لوگ تھے دو مارے گئے تین زخمی ہوگئے اور ایک نے سکیورٹی فورسز کےسامنے ہتھیار ڈالنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضے سےدھماکہ خیز ڈیوائسز اور راکٹ سمیت بڑے پیمانے پر اسلحہ بھی برآمد کیا گیا یہ بہت بڑی کارروائی ہے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران کرک سے تعلق رکھنے والے ۳۱ سالہ سپاہی فریداللہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ سپاہی شعیب نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ۔ اس سے پہلے بھی31دسمبر کو سیکیورٹی فورسز نے دو الگ الگ کارروائیوں کی تھیں جس میں دو دہشت گردوں کو ہلاک اورایک گرفتار کر لیا تھا اور اس کارروائی میں بھی ہمارے چار فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش فرمایا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں