ہفتہ، 1 جنوری، 2022

۲۰۲۲ کا پہلادن بڑی نوید لے آیا،بیرونی قرضہ اتارنے والاواخان کوریڈورپاکستان کے ہاتھ لگ گیا

 

2022ء کا پہلادن بڑی نوید لے آیا،بیرونی قرضہ اتارنے والاواخان کوریڈورپاکستان کے ہاتھ لگ گیا

 

 سال 2022 کا پہلا دن اور الحمدللہ پاکستان کے لیے پہلی اور سب سے بڑی خوشخبری اور آنے والے وقتوں کے اندر سی پیک کی طرح پاکستان کے لیے ایک سونے کی چڑیا جو کہ پاکستان کے تمام تر قرضے اتار سکتی ہے اس کی نوید اس وقت سنائی جا چکی ہے اور اس حوالے سے کچھ اس طرح کی اہم ترین اور دلچسپ تفصیلات آپ کے ساتھ شیئر کروں گا تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ یہ کس قدر اہم ترین سال ہونے والا ہے اور سال 2022 پاکستان کے لیے واخان کوریڈور کی صورت میں کس طرح سے بہترین وقتوں کی نوید لائے گا اس حوالے سے بھی تفصیلات آپ کے سامنے رکھی جائیں گی ۔

اس وقت کی اگر آپ جیو پالیٹکس دیکھ لیں اور اس وقت خطے کے تمام ترممالک کی صورت حال پر نظر ڈالیں توافغانستان ایک جانب تھوڑا بہت عدم استحکام کا شکارہورہاہے اور پاکستان کے ساتھ بھی کچھ مسائل ان کے بڑھ رہے ہیں ایران کے ساتھ بھی یہاں تک کہ تاجکستان کے ساتھ بھِی لیکن یہ تمام ترمسائل کا اب اختتام اس طرح سے ہوا ہے کہ ان کے آپس کے اختلافات ہیں اور ان کے کچھ اندرونی گروپ جان بوجھ کر یہ تعلقات خراب کرنا چاہ رہے تھے جس پر اب اوپروالی سطح پرقابو پایا جائے گا ۔یعنی کہ اب نہ ہی پاکستان کی سرحد پر اورنہ ہی دیگر ممالک  کی سرحد پرافغان طالبان کے ساتھ کسی بھی قسم کی پریشانی کی بات ہونے والی ہے۔ لیکن اگر ہم افغانستان کی پوزیشن کو دیکھیں اورافغانستان کے محل وقوع کا جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے آپ چائنہ ، ایران، پاکستان، تاجکستان ،ترکمانستان اور ازبکستان کا بارڈر دیکھیں تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس پورے ایشین ریجن کے اندر افغانستان کو وہی حیثیت حاصل ہے جو کہ ایک انسانی جسم کے اندر دل کو ہوتی ہے اور  سینٹرل ایشیاکے لینڈ لاک ممالک جن کے پاس آگے پیچھے جانے کا کوئی راستہ نہیں ہےاوران کا راستہ صرف اور صرف افغانستان کی سرزمین سے ہو کر گزرتا ہے اور اب چائنہ اگر یہاں پر کوئی کوریڈور بنانا چاہے اوریہاں پر آکر اپنے معاملات ٹھیک کرنا چاہےاور چیزوں کو درست کرنا چاہیے اور افغانستان کے ویژن کو بہتر بنانا چاہیے اس حوالے سے افغان طالبان کی ٹاپ لیڈرشپ پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ ہم چائنہ کوویلکم کرتے ہیں ہم پاکستان کو ویلکم کرتے ہیں اور ہم سی پیک کو افغانستان کے اندر ویلکم کرتے ہیں ۔ اس حوالے سے جو واحد چیز ہے وہ ایک تنگ سی پٹی ہےجسے واخان کوریڈورکہتے ہیں یہ چند کلومیٹر کی ایک پٹی ہے جو کہ پاکستان اور سینٹرل ایشیا کے درمیان ہے۔یہ تقریباً 14 کلومیٹر کی ایک پٹی ہے جسے عبور کرتے ہی سینٹرل ایشیا آ جاتا ہے۔ واخان کوریڈور میں افغانستان کا بدخشاں صوبہ ، پاکستان کے شمالی علاقہ جات، چائنہ کا علاقہ سنکیانگ اورتاجکستان کے کچھ علاقے شامل ہیں۔



پہلی اور دوسری صدی میں یہ شاہرائے ریشم روڈ کہلاتا تھا جو کہ بہت پہلے تھا اور پوری دنیا کے روٹ اور ٹریڈ کا یہ مرکزتھا تو یہی وہ واخان کوریڈور تھا ۔  ہزاروں سال تک یہ ایشیا کا سب سے زیادہ اہم روٹ رہا ہے۔ جس طرح سے دنیا بھر کے ٹریڈ میں نہر پانامہ سوئزکینال ہے اسی طرح سے اگر ڈرائی لینڈ کی بات کی جائے تو اس میں اس واخان کوریڈور کو عین وہی حیثیت حاصل ہے  اس طرح سے یہ ایک سونے کی چڑیا ہے ۔ اس کے بارے میں اوپن ڈیموکریسی کے تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے مستقبل  کا دارومدار ایک کوریڈور پر ہوگا اور یہ طاقت کا کوریڈورہو گا جیسے امریکہ یہاں پررہ کر حاصل نہیں کر سکا لیکن  واخان کوریڈور کو چین نے ایک موقع کے طور پر لینا ہے

 اب صورتحال  کس جانب جا رہی ہے اور اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے سی پیک پہلے ہی ہمارے پاس ہے ٹھیک ہے ون روڈ ون بیلٹ میں پاکستان سب سے اہم ملک ہے گوادر پورٹ ہمارے پاس ہے اور پورےسینٹرل ایشیا کو اس کوریڈور سےہم کورکر سکتے ہیں  کرنا کچھ بھی نہیں یہاں سے چیزیں گزرنی ہیں ہم نے تھوڑا سا ٹیکس لینا اور اپنا پوراقرضہ اتارسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں