جمعرات، 20 جنوری، 2022

نئی دہشتگرد تنظیم نے لاہوردھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی،تمام بڑے شہرہائی اورریڈ الرٹ

 نئی دہشتگرد تنظیم نے لاہوردھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی،تمام بڑے شہرہائی اورریڈ الرٹ


پاکستان کے اہم ترین صوبہ پنجاب کے دارالحکومت  لاہور کے مصروف اور قدیم انارکلی بازار میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے مزید گتھیاں بھی سلجھ رہی ہیں ۔سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہیں اور یہ دھماکہ کس طرح سے ہو اس حوالے سے تمام چیزیں اس وقت سامنے آچکی ہیں لیکن اس سب کے اندر سب سے اہم چیزاس حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے ہے ۔اس دہشت گردانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے بلکہ حملہ آورکون ہے اس کی تفصیل بھی سامنے آ چکی ہے۔ یہ ایک نئی دہشت گرد تنظیم ہے جس نے یہ حملہ کیا ہے۔ دہشت گردی کی یہ لہرکیوں شروع کرنےکی کوشش کی جارہی ہے اسلام آباد میں ایک پولیس اہلکار کو مارا جاتا ہے جس پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بڑے واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ یہ کوئی ڈکیتی یا راہزنی نہیں ہے یہ دہشت گردانہ کارروائی ہے اسلام آباد کے اندرریڈالرٹ جاری ہے۔کراچی کے اندرداعش کا ایک اہم ترین کارندہ گرفتار ہوتا ہے جو کہ شہر کراچی کا امن خراب کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ایک دھماکے کا منصوبہ بنارہا تھااور بم بنارہا تھا۔ اس کا پورا نیٹ ورک انہوں نے وہاں پربرسٹ کیا اور اب لاہور کے اندر ہونے والا یہ دھماکہ اور اس کی ذمہ داری کا قبول کرناواضح کرتا ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہر دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں جیسا کہ آج وزیرداخلہ شیخ رشید نے بھی ٹی وی آکر کہہ دیا ہے کہ تمام بڑے شہروں کے لیے تھریٹ جاری تھا۔اور مکمل طور پر پشاور کراچی لاہور اسلام آباد تمام بڑے شہروں کے اندر دہشت گردانہ کاروائیوں کو پھر سے اسٹارٹ کرنے کے لیے دہشت گرد نہ صرف اس وقت پر تول رہے ہیں۔

لاہورمیں دہشت گردی کرنے والی تنظیم کے حوالے سے انٹیلی جنس ذرائع سے کچھ معلومات موصول ہو رہی ہیں اورجیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اگست 2021 میں طالبان نے جب کابل کو ٹیک اوورکیا اس کے بعد ستمبر میں آنے والی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کتنی خطرناک تھی اور اس سے پاکستان کے اندر کیا کیا تبدیلیاں ہوئیں اوردہشتگردی کے مناظر کس طرح بدل کے رہ گئےاور انٹیلی جنس رپورٹس بھی اس وقت سے اس معاملے کی طرف اشارہ کر رہی تھیں اس حوالے سے کچھ معلومات آپ کے ساتھ شیئر کرتا چلوں ۔ ستمبر 2021کی رپورٹ ہے کابل پرطالبان کے قبضے کے تقریبا ایک سوا ایک مہینے کے بعد افغانستان سے بھاگنے کے بعد پاکستان مخالف دہشت گرد گروپ دوبارہ اپنے آپ کو صوبہ بلوچستان میں منظم کررہے ہیں ۔ کوئٹہ کے اردگرد پہاڑیوں پراورمضافاتی علاقوں میں دو سو اہم ترین بلوچ دہشتگرد تنظیموں اور داعش خراسان کے دہشتگردوں کی موجودگی پائی گئی اور یہ افغانستان سے بھاگ کر یہاں پر آئے تھے ۔


ان کے مطابق آزادی پسند جبکہ حقیقتاً دودہشت گرد بلوچ تنظیمیں جن میں ایک بلوچ ریپبلکن آرمی  اور دوسری یونائیٹڈ بلوچ آرمی ان دونوں نے کچھ عرصہ قبل ضم ہونے کا اعلان کیا ہےانہوں نے کہا کہ ہم ایک ہو گئے ہیں اورہم ایک نئے نام سے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کریں گے اور وہ نیا نام ہے بلوچ نیشنل آرمی۔ آج سے تقریبا آٹھ سے دس دن پہلے انہوں نے یہ اسٹیٹمنٹ جاری کی ہےاور بتایا کہ پاکستان کے خلاف یہ مسلسل کارروائیاں کرتے رہیں گے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک مرید بلوچ نامی شخص ان کا ترجمان ہوگا۔  یہ بلوچ نیشنل آرمی کا سپوک پرسن ہے اس نے ٹویٹ کی ہے کہ ہم انارکلی بازار، لاہور میں حبیب بینک کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ہماراہدف بینک ملازمین تھے ۔تفصیلی بیان جلد جاری کیا جائےگا۔

 دھماکے میں 10 کلومواد کواستعمال کیا گیا جس سےڈھائی فٹ گہرا گڑھا پڑگیا۔ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا واقعے کے وقت کئی خواتین خریداری میں مصروف تھیں کہ اچانک زور دار دھماکہ ہوا اور ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا تاہم کیمرہ محفوظ رہا تھا سی سی ٹی وی میں دھماکے کے بعد کے مناظر بھی محفوظ کیے گئے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ  دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر افراتفری پھیلی اور لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے ۔زخمی مدد کے لئے پکارتے رہے ۔دھماکے میں ایک مکان کی چھت کے نیچے بیٹھے ہوئے لوگوں پر آگری ۔بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ ایک بج کرچالیس منٹ پر ٹائم ڈیوائس کے ذریعے ہوا جس میں 9 سالہ بچے سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ28 افراد زخمی ہوئے دھماکےکی ابتدائی رپورٹ سامنے آ چکی ہے اب دیکھتے ہیں کہ پاکستانی ادارے کس طرح بلوچ نیشنل آرمی کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہیں اورملک پاکستان کو کس طرح ملک دشمنوں سے پاک کرتے ہیں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں