ہفتہ، 12 فروری، 2022

سعودی عرب کی حفاظت پاک فوج کے حوالے،بن سلمان کے مطالبے سے حوثی باغی پریشان

 سعودی عرب کی حفاظت پاک فوج کے حوالے،بن سلمان کے مطالبے سے حوثی باغی پریشان

اس وقت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں اور پچھلے چند مہینوں میں ان تعلقات میں جو کشیدگی آئی تھی اوران میں ایک ڈاؤن فال آیا تھا اب وہ نہ صرف کم ہو چکے ہیں بلکہ وہ نئی بلندیوں پر پہنچ رہے ہیں۔اس حوالے سے ایک ایسی خبر اور ایک ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے اور یہ دعویٰ بھی کسی ایسے ویسے ذرائع کی طرف سے نہیں بلکہ انتہائی باوثوق ذرائع کی طرف سے آ رہا ہے کہ محمد بن سلمان نے پاکستان سے سب سے بڑا مطالبہ کردیا ہے جس میں اہم رول  پاکستان کی ملٹری ،ایس ایس جی کمانڈوز اور پاکستان کی فضائیہ اداکرنے جا رہی ہیں اور انٹیلی جنس کے حوالے سے بھی پاکستان کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی بھی کیا کردار اداکرنے والی ہے۔ حالیہ دنوں میں کس طرح سے سعودی عرب کے لئے خدشات بڑھ رہے ہیں امریکہ کس سے سعودی عرب سے ہاتھ کر چکا ہے اور اب سعودی عرب چین کے قریب پہنچ رہا ہے  لیکن اس قربت کے اندر پاکستان سے کس طرح قربت بڑھانا کس قدر اہم ہے اس حوالے سے بھی بڑی اہم ترین تفصیل ہے کہ اس وقت  باتیں کیا ہو رہی ہیں ۔ اس وقت خبر کیا ہےاور اس میں حقیقت کیا ہے یہ ساری تفصیل آپ کے سامنے رکھوں گا لیکن اس سے پہلے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کاسمجھنا ضروری ہے اور کس طرح سے تاریخ میں بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان فوجی اعتبار سےتعلقات ہیں ان کی ایک چھوٹی سی تاریخ بھی آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں۔

 تاریخ میں جب سے سعودی عرب کے اندر حکومت کا قیام ہوا ہے  پاکستان ہمیشہ اس کو اسلحہ کی فراہمی اور فوجی ٹریننگ کر کے مدد دیتا رہا ہے اور1970 کے بعد سے پاکستان کے فوجی سعودی عرب کے اندر تعینات رہے ہیں اور سعودی عرب کی مقدس سرزمین کی حفاظت اور اس کی خودمختاری کو یقینی بنانے  پاکستان عہد کرچکا ہے ۔یہ عرب کے لوگوں کی حفاظت نہیں اورنہ ہی آل سعود کی حفاظت ہےبلکہ حرمین شریفین کی حفاظت کو مذہبی فریضہ سمجھ کر پوری پاکستانی قوم اس میں پیش پیش ہوگی۔اس کے علاوہ پاکستان سعودی عرب  کے فوجیوں اور پائلٹس کو ٹاپ لیول کی ٹریننگ بھی دیتا ہے اور1969 میں پاکستان ایئرفورس کے فائٹر پائلٹس نے رائل سعودی ایئر فورس کے جہاز اڑائے تھے اور اس وقت سعودی عرب پر یمن کی طرف سے حملے کی کوشش کو ناکام بنایا تھا۔یعنی ان کے پاس جہاز تو تھے لیکن پروفیشنل صلاحیت نہ تھی اور پاکستان کی انجیئنرنگ کور نے سعودی عرب کے امن کو محفوظ بنانے کے لیے بھی بڑی مدد کی تھی۔ 1970اور1980 کے اندر جو ایران عراق جنگ ہورہی تھی تقریبا بیس ہزار پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب میں تعینات کیا گیا۔سعودی عرب پاکستان سے بلاسٹک میزائل خریدنے کا معاہدہ بھی کرچکا ہے اورسعودی عرب پر ایک الزام بھی لگتا ہے کہ اس نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کو خفیہ طورپر فنڈ کیا تھا اورابھی بھی دوہفتے پہلے ایک فرانسیسی جریدے نے یہ کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی آئی ایس آئی اور پاکستان کی فوج سے ایٹمی طاقت بننے کے لئےخفیہ معلومات لینا چاہتا ہے  جس کے بدلے پاکستان کو بہت بڑی فنڈنگ دی جائے گی۔

ؐصرف یمن جنگ میں پاکستان نے سعودی عرب کی مدد نہیں کی تھی کیونکہ جب سعودی عرب نےیمن جنگ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پاکستان نے اپنے فوجی بھیجنے اور اس جنگ کا حصہ بننے سے صاف انکار کر دیا ۔۱۹۸۲ سے ۱۹۸۷ کے درمیان  بیس ہزار پاکستانی فوجی  مقدس مقامات  کی حفاظت پر مامورہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ تقریبا اس وقت پاکستانی سروس مین ستر ہزارکی تعداد میں سعودی عرب میں موجود ہیں۔

پاکستان بہت بڑے پیمانے پرسعودی عرب کے فوجیوں کی ٹریننگ کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اسلحے کا بہت بڑاخریدار ہے۔جب سے امریکہ میں بائیڈن کی حکومت آئی ہے سعودی عرب کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اسی کے دورمیں  ایک تومحمد بن سلمان کی جمال خاشقجی کی رپورٹ بھی آئی اس کے بعد امریکہ نے حوثی باغیوں کو دہشتگردی کی فہرست سے بھی نکال دیا  امریکہ نے اس کے بعد سعودی عرب سے اپنا پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم اتارلیا جس کے بعد سعودی عرب یمن حوثی باغیوں کے حملوں کی براہ راست زد میں آگیا اوران کو روکنا بڑامشکل ہوگیا۔ جس کے بعد سعودی عرب نے جرمنی سے یہ سسٹم کرائے پر لے لیا۔محمد بن سلمان کو یہ لگتا ہے کہ جوبائیڈن ان کے خلاف کوئی بغاوت لائیں گے اور محمد بن سلمان کو ہٹائیں گے۔

حال ہی میں ایک خبرسامنے آئی ہے کہ چین اور سعودی عرب فوجی تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا ہے اور اسے ساوتھ چائنہ مارننگ پوسٹ نے بھی کورکیا تھا اوریہ چین کی ایک سرکاری نیوز ایجنسی کہہ رہی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے اندر امریکہ کا سورج غروب ہو چکا ہے اور اب چین اورسعودی عرب اپنے فوجی تعلقات بڑھائیں گے یعنی کہ امریکا سے دور ہوتے جا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب پرجو حملے ہوئے ہیں اس پرجوبائیڈن نے سعودی عرب کےبادشاہ کو کال بھی کی ہے اور حوثیوں کے حملے کے خلاف سعودی عرب کو مدد کی یقین دہانی بھی کروائی ہے  کیونکہ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں سعودی عرب مکمل طور پر چین کے کیمپ میں نہ چلا جائے اور سعودی عرب کے لیے چین تک کا راستہ ظاہری بات ہے اسلام آباد سے ہو کرجاتا ہے اور یہ بات چین بھی ریاض پر واضح کر چکا ہے۔

 علی باقرنامی شخص جو کہ ایک ریسرچ اسسٹنٹ پروفیسر، سینیئر کنسلٹنٹ، پولیٹیکل رسک اینالسٹ  اور ٹی وی کے بہت بڑے کمنٹیٹر سمجھے جاتے ہیں اوریہ قطر میں ابن خلدون سنٹرمیں سوشل سائنسز میں ریسرچ کر رہے ہیں اور بہت بڑے پیمانے پر یہ مشرق وسطیٰ کے معاملات کو دیکھتے ہیں اور اس سے پہلے یہ ترکی میں انقرہ کے اندر یونیورسٹی میں پولیٹیکل ایڈوائزر بھی رہے ہیں یعنی کہ سیاست پرسینئر ترین آدمی  ہیں اورقطر ان کی بڑی عزت کرتا ہے اور یہ اس سے پہلے مختلف پوزیشنز پررہ چکے ہیں تھنک ٹینک کے اندربھی رہ چکے ہیں۔

انہوں نے یہ دعوٰی کیا ہے اورانہوں نے یہ دعوٰی ایک ٹویٹ میں کیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان آرمی کی ایک پوری ملٹری بریگیڈ  سعودی عرب کے اندر تعینات کر دی جائے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ ملٹری بریگیڈ کسی جنگ کا حصہ نہ بنے ، کسی جنگ میں نہ کودے، کسی سے نہ لڑے، کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہوں ، صرف اور صرف سعودی عرب کی حفاظت کرے۔انہوں نے اپنا تجزیہ دیا ہے کہ میں ایسی خبر کومسترد نہیں کر سکتا کیونکہ سعودی عرب تویونان جیسے ملک سے مدد مانگ سکتا ہے اوروہ اس وقت مکمل طور پر ڈپریشن میں کچھ بھی کر سکتے ہیں جبکہ پاکستان توسعودی عرب کا بڑا پرانا قریبی تعلق والا ملک ہے یہاں یہ بھی آپ کو بتا دوں کہ پاکستان اور سعودی عرب  کے درمیان ایک ملٹری ایگریمنٹ ہے کہ پاکستان کی ملٹری سعودی سرزمین  کی حفاظت کرے گی۔اب پھر سعودی عرب نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ پاکستانی فوج ہمارے ملک کی حفاظت نہ کرے لیکن مقدس مقامات کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لے۔سعودی عرب اس وقت بڑا پریشان ہے  یہ ان کا دعویٰ ہے اس کی تصدیق یا تردید  پاکستان کی طرف سے کسی نے نہیں کی اورنہ ہی سعودی عرب کی طرف سے اس کی تصدیق یا تردید ہوئی ہے صرف پاکستان کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان سے اس قسم کی ایک پروپوزل مانگی ہے۔محمدبن سلمان کی طرف سے ایسی پروپوزل سامنے آنے پر حوثیوں اورایران کو بھی یقیناً پریشانی لاحق ہوجائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں