منگل، 15 فروری، 2022

طالبان نے "پانی پت بریگیڈ" بنا کربھارتیوں کے زخم تازہ کردیے

 طالبان نے "پانی پت بریگیڈ" بنا کربھارتیوں کے زخم تازہ کردیے

اس وقت ایک ایسی خبر افغانستان سے سامنے آئی ہے جس نے  بھارت کے ہوش اڑا دیئے ہیں افغان طالبان جنہیں پاکستان سے لڑوانے اور پاکستان کے بارڈر پر کشیدگی پیدا کرنے اور طالبان کے ساتھ غلط فہمی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والے بھارت کوایسا سرپرائز دیا ہے اورانہوں نے ایک ایسا ٰغیرمتوقع اقدام اٹھایا ہےجس نے بھارت کی نیندیں اڑاکے رکھ دی ہیں۔ افغان طالبان نے ایک بریگیڈ بنائی ہے جس کا نام پانی پت بریگیڈ رکھا ہے اس حوالے سے شاید آپ تک اس کی تفصیل پہنچی ہوگی اس پر بھارت اس کا برا مان گیا ہے اور بھارت کو کس طرح سے یہ اب ہضم نہیں ہو رہی ہے۔

 سب سے پہلے دی پرنٹ کی خبر کے مطابق طالبان کی حکومت احمد شاہ ابدالی کو ایک مرتبہ پھر سامنے لےآئی ہے اوراس نئی ملٹری یونٹ کا نام پانی پت رکھا ہے ۔ طالبان نے ننگرہار صوبے کےاندریہ بریگیڈ بنائی ہے۔ احمد شاہ ابدالی نے پانی پت کی تیسری جنگ  مرہٹوں کے خلاف لڑی تھی اور انہیں عبرتناک شکست دی تھی ۔البتہ بھارت یہ نہیں سمجھتا کہ احمد شاہ ابدالی نے یہ جنگ جیتی تھی ۔پانی پت کو بھارت کیا سمجھتا ہے انڈین جریدے دی ویک کے مطابق پانی پت انڈین تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا اور اس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں ۔ اس پورے کے پورے معاملے کے اندر کچھ چیزیں ہیں جنہیں سمجھنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور اس نام کو کیوں پاکستان کی آئی ایس آئی کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے اس میں آئی ایس آئی کا کیا کردار ہے اور یہ یونٹ آخر کرے گا کیا ؟ اس نے بھی کئی سوالات کھڑے کردیےہیں۔

 پہلے ذرا پانی پت کے تصورکو سمجھتے ہیں بھارت کے اندرریاست ہریانہ میں پانی پت کے نام سے ایک مقام ہے جو اس وقت بھی ہے اورجب یہ برصغیر پاک و ہند تھا اس وقت یہاں پر تین لڑائی لڑی گئیں پہلی جنگ ظہیرالدین بابر نے بھارت میں آ کر لڑی اس کے بعد پورے کے پورے بھارت کواپنے ماتحت کرلیا اور یہاں پر اپنے جھنڈے لہرائے اورمغل دور کا آغاز ہوا۔ دوسری پانی پت کی لڑائی مغل بادشاہ اکبر اورسمراٹھ کے درمیان لڑی گئی۔

اب تیسری جنگ جس میں افغانستان کا کردار نظر آتا ہے وہ پانی پت کے مقام پر لڑی گئی  یہ جنگ مراٹھہ سلطنت اور افغانستان کی درّانی سلطنت کے بادشاہ احمد شاہ ابدالی کے درمیان لڑی گئی۔اب اس جنگ کو انڈیا میں کیوں "سیاہ ترین دن" کہا جاتا ہے۔ انڈیا رپورٹ کرتے ہوئے الزام لگاتا ہےکہ مراٹھہ سلطنت کے  ایک لاکھ فوجی اس جنگ میں مارے گئےجبکہ ہزاروں بچوں اور عورتوں کوقیدی بنا کراحمد شاہ ابدالی کی فوج اپنے ساتھ افغانستان لے کر چلی گئی۔ احمد شاہ ابدالی کو"بابا احمد شاہ "کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یا "فادر آف دی افغان" پکاراجاتا ہے۔ جس طرح ہم قائد اعظم محمد علی جناح کو "بابائے قوم  " کہتے ہیں اسی طرح انہیں آج بھی افغانستان میں اتنی ہی عزت دی جاتی ہےجس طرح پہلے ان کے دورکے دوران دی جاتی تھی۔پچھلے دنوں انڈیا میں احمد شاہ ابدالی پر ایک فلم بنائی اسے بہت ہی تشویش کے طور پر دیکھا گیا۔ کیونکہ احمد شاہ ابدالی کواس فلم میں ایک ولن جبکہ مراٹھہ شہنشاہ کو ہیرو کے طور پر دکھایا گیا ہےاور انہیں ایک نیک دل کے طور پر پیش کیا گیاہے۔ اس پر بڑا احتجاج کیا گیا افغانیوں کے بہت دل دکھے تاریخ کو مسخ کیا گیا۔تاریخ کو مسخ کرنے پرمورخین نے بالی وڈ کی اس فلم پرکافی تنقید بھی کی ہے۔

 اب طالبان نے "پانی پت بریگیڈ " بنائی ہے جس پرانڈیا شورمچا ہوا ہےوہ اس بریگیڈ کے نام سے کافی تشویش کا شکارہیں۔ بھارت کے میڈیا میں یہ کہا جارہا ہے کہ اگرطالبان کو احمد شاہ ابدالی سے عقیدت تھی تو وہ اس بریگیڈ کا نام "احمد شاہ ابدالی بریگیڈ" یا "ابدالی بریگیڈ"یا "تیسری جنگ بریگیڈ" رکھ لیتے انہوں نے "پانی پت بریگیڈ" ہی نام کیوں رکھِا گیاہے اس پر کافی غم وغصہ پایا جارہا ہے۔اس سلسلے میں بھارت کے اندرکیاالزامات لگ رہے ہیں بھارتی مصنف برجیش سنگھ کی ٹویٹ ہےجس میں انہوں نے کہا ہے کہ تاپی گیس لائن پروجیکٹ کی حفاظت کے لیے"پانی پت بریگیڈ" کے نام سے ایک بریگیڈ بنائی ہے جس کے بنانے میں آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔

یہ تاپی گیس لائن پروجیکٹ ترکمانستان سے شروع ہوتا ہے  وہاں سے افغانستان پھرپاکستان اور اس کے بعد انڈیا میں داخل ہوتا ہے۔یہ پاکستان کو بھی سنٹرل ایشیاء کے ساتھ منسلک کرتا ہےاور انڈیا کا بھی اس میں بہت فائدہ ہے۔ یہ پروجیکٹ زیرِ تعمیر ہے اس کی حفاظت کے لیے یہ فورس کیوں بنائی گئی ہے۔اس بارے انڈیا کے خدشات بہت سارے ہیں ۔انڈیا کی طرف سے اب افغانستان کو گندم اور دیگر سامان بھی بھیجا جارہاہے لیکن طالبان نے اپنی بریگیڈ کا ایسا نام رکھ کربھارتیوں کے زخموں پر ایسا نمک چھڑکا ہے جس سے وہ بہت خوفزدہ ہیں کہ طالبان مستقبل میں ہمارے ساتھ کیا کرنے جارہے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں