پیر، 21 فروری، 2022

پاک فضائیہ گوادر پر حملہ،پاک آرمی بھی نشانہ بن گئی،دشمن کو منہ توڑجواب

 پاک فضائیہ گوادر پر حملہ،پاک آرمی بھی نشانہ بن گئی،دشمن کو منہ توڑجواب

بلوچستان کے علاقے گوادرمیں بلوچستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے اوربراس کی جانب سے دو بڑے حملے کیے گئے ایک حملہ پاکستان کی افواج کے کانوائے پر کیا گیا ہے جبکہ دوسرا حملہ پاکستان کی فضائیہ  کے افسران پر کیا گیا ہے۔ اس وقت آن گراؤنڈ صورتحال کیا ہے ان حملوں کے حوالے سے پاکستان کے امن کے دشمن کیا دعوٰی کر رہے ہیں اور ان حملوں کی ٹائمنگ اس وقت کیوں اتنی اہم ہے جبکہ پاکستانی فوج کے ملٹری گن شپ ہیلی کاپٹرز نے کس طرح سے فضا میں سے گولیاں برسائیں اور یہاں پر کارروائی کی ہے۔تمام تفصیلات آپ کے سامنے رکھوں گا۔ سب سے پہلے آپ بتا دوں کہ ابھی تک پاکستان کی ملٹری کی جانب سے ان حملوں کے حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہی کی گئی ہے اوراس پران کی طرف سے کوئی سٹیٹمنٹ سامنے آئی ہے۔ اور اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان جاری ہوتا ہے لیکن اس سے پہلے تمام پہلووں کا بغور جائزہ لیا جاتا ہےاس کے بعد بیان جاری ہوتا ہے ۔ کیچ میں جب ایک واقعہ ہوا اور ملک دشمنوں نے پاک فوج کےدس جوانوں کو شہید کیا تو اس واقعے کے بعد پاکستان کی افواج نے کلیئرنس آپریشن کیااور ان دہشتگردوں کو واصل جہنم کیا گیا تو اس کے بعد ایک  تفصیلی پریس ریلیز جاری کی گئی۔ اسی طرح پنجگور اور نوشکی کےواقعات کے بعد آئی ایس پی آر کی طرف سے  حملے کے پہلووں،حملے کو ناکام بنانے اور دشمن سے بدلہ لینے کے بارے تفصیلی روشنی ڈالی  گئی۔

اس وقت جوموجودہ صورت حال ہے آپ اس کی ٹائپنگ کو سمجھ لیں سب سے پہلے تودشمن نے پی ایس ایل کومتاثر کرنا تھا اس لیے بلوچ نیشلسٹ آرمی نامی ایک تنظیم نےلاہور انارکلی  بازارمیں دھماکہ کیا ۔ پھر پاکستان کی فورسز پر افغان سرزمین سے حملے کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس وقت ٹی ٹی پی سے بھی زیادہ جن دشمن تنظیموں پر انویسٹ کیا جارہا ہے وہ بلوچوں کی دشمن دہشت گرد تنظیمیں ہیں جن میں بی ایل اے بلوچستان لبریشن آرمی ،بی ایل ایف بلوچ لیبریشن فرنٹ اس کے ساتھ ساتھ بی آرجی بلوچستان ریپبلکن گارڈز اور بی این اے بلوچ نیشنلسٹ آرمی جو ابھی بنی  ہے اس کے علاوہ براس نامی ایک دہشتگرد تنظیم بھی ہےجو تمام دہشتگردتنظیموں کے اتحاد کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس طرح کی مزید بھی مختلف تنظیمیں ہیں جو کہ بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ اب عمران خان کا دورہ روس ہے اور چین،روس اور پاکستان کا جو ایک نیا اتحاد بن رہا ہے یہ نہ تو بھارت کو ہضم ہورہاہے اورنہ ہی عالمی طاقتیں اسے برداشت کرپارہی ہیں۔

ایران کا صوبہ سیستان ہمیشہ بلوچستان میں دہشتگردی کے لیے استعمال ہوتاآیا ہے اور اب تک ہو رہا ہے اور دشمن کی طرف سے  گوادر پورٹ پرحملہ صرف پاکستان کے امیج پرنہیں ہوتا بلکہ سی پیک اور پاک چائنا فرینڈ شپ پر ہوتا ہے ۔ عمران خان کے دورہ روس اور اس کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کا  پاکستان میں آنا دشمن کو ایک آنکھ نہیں بھارہا۔

کل رات پسنی میں پاک ائیرفورس اور پاک آرمی کے  کانوائے پردوحملے کیے گئے اس کے بعد کچھ تفصیلات سامنے آئیں جس کے مطابق پہلے حملے کی بلوچستان لبریشن آرمی کے ہربیارونگ نے  ذمہ داری قبول کی پہلی حملے کی جبکہ بی آراے اس نے آرمی کے ایک کانوائے پرحملے کی ذمہ داری قبول کی ۔ بلوچ لبریشن آرمی کی پریس ریلیز کے مطابق گوادر میں پاکستان ایئر فورس پرایک ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا اور یہ آئی ای ڈی تھا اوریہ پریس ریلیز انہوں نےکل جاری کی۔پسنی گوادر میں کالج کے قریب ایئرپورٹ روڈ پراس کانوائے کو نشانہ بنایا گیا ۔ان کے مطابق اس حملے میں کافی لوگ مارے گئے اور زخمی بھی ہیں ہماری تنظیم بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حملے کے ذریعے پاکستان کو اورپاکستان کے معاشی پارٹنرچین کو کہ ہماری سرزمین کو چھوڑدیں۔

دوسرا حملہ براس بلوچ راجی اجوئی سنگرنامی ایک دہشتگرد تنظیم  نے کیااس تنظیم نےپاکستانی ملٹری کے ایک کانوائے پرحملے کا دعوی کیا ہے۔براس کے ترجمان بلوچ خان نے  بتایا کہ اتوار کے دن بدوک کے علاقے میں ملٹری کے ایک کانوائے پرحملہ کیا گیا مکران کوسٹل ہائی وے پراس حملے پاک ملٹری کو بڑا نقصان پہنچایا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں تین فوجی مارے گئے ہیں جبکہ پانچ  شدید زخمی ہوئے ہیں اس کے بعد پاکستان ملٹری کے گن شپ ہیلی کاپٹرزنے فضا میں فائرنگ کی لیکن بلوچ تنظیم کے ارکان جائے وقوعہ سے کامیابی سے نکل گئے۔

یہ تو ان دہشتگرد تنظیموں کے موقف تھے لیکن آئی ایس پی آرکی طرف سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا جونہی کوئی اپڈیٹ سامنے آتی ہے آپ کے سامنے ساری تفصیل رکھ دی جائے گی۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں