منگل، 22 فروری، 2022

یوکرین ٹوٹ گیا،سلطنتِ عثمانیہ کوٹکڑے ٹکڑے کرنیوالا مغربی ٹولہ زخموں سے چُورچُور

 یوکرین ٹوٹ گیا،سلطنتِ عثمانیہ کوٹکڑے ٹکڑے کرنیوالا مغربی ٹولہ زخموں سے چُورچُور

آج ولادی میر پوٹن نے یوکرین کو توڑدیا ہے۔ روس کے صدر کی طرف سے ایسے اقدام کی کوئی بھی توقع نہیں کرپا رہا تھا۔ آج عین وہی معاملہ یوکرین کے ساتھ ہوا ہے جو 1971 میں سقوط ڈھاکہ کے وقت پاکستان کے ساتھ ہوا تھا۔ رات گئے ولادی میر پوٹن نے ایک گھنٹہ طویل خطاب کیا جس کے بعد اس خطاب کے ترجمے پوری دنیا میں ہو چکے ہیں اور پوری دنیا میں خطاب کے آفٹر شاکس آنا شروع ہوچکے ہِیں۔ ابتدائی طور پر کس طرح سے جنگ کا ماحول بھی بن گیا ہے اورخدوخال بھی واضح ہو چکے ہیں اوراب واضح طور پرایک جنگ شروع ہوچکی ہے اس حوالے سے بڑی اہم ترین تفصیلات آپ کے سامنے رکھنی ہیں۔

رات گئے کیا ہوتارہا ہے اس وقت ولادی میرپوٹن کیا آرڈرز جاری کرچکے ہیں اور انہوں نے کیا چال چلی ہے اور یہ چال ویسی ہی محسوس ہورہی ہے جس طرح چال چل کر پاکستان کو دولخت کیا گیا تھا۔ پاکستان سے بنگلہ دیش کا وجود بنا کر الگ کیا گیا تھا  بالکل وہی معاملہ ولادیمیر پوٹن نے کر دکھایا ہے۔  سلطنت عثمانیہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والا مغربی ٹولہ وہ مغرب جس نےاپنی طرف سے سلطنت عثمانیہ کی بنیادیں ہلا کر اس کو ختم کردیا تھا اورمسلمانوں کو توڑ کے رکھ دیا تھا آج اسی مغرب  کو ایسے طریقہ واردات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس طرح کا انہوں نے طریقہ واردات اپنایا تھا ۔ آج یورپ زخموں سے چور چور ہو چکا ہے۔ اس ساری صورتحال کے اندر ولادی میر پوٹن کی طرف سے واضح جارحیت دکھائی جارہی ہے اوراگر یوکرین کا معاملہ دیکھیں کہ یوکرین کے ساتھ کیا ہو رہا ہے تو اس میں کہیں نہ کہیں آپ کو ولادی میرپوٹن غلط سائڈ پر نظر ضرور آئیں گے مگر وہ کہتے ہیں نا کہ دوغلطیاں بھی ایک صحیح نہیں بنا پاتیں۔

 دوسری جانب امریکا یورپ اوریہ پوراخطہ دوسری عالمی جنگ تو انہوں نے لڑی اس کے بعد توانہیں پہلی مرتبہ جنگ کا ماحول بنانا پڑ رہا ہے اور اگر روس یوکرین پر قبضہ کر لیتا ہے تو مغرب کے عزائم تھے کہ ہم یوکرین میں نیٹو کو بھیج کر روس کے سر پر کھڑے ہو جائیں گے تو روس توان کے سر پر کھڑا ہونے کے لیے مکمل طور پرپر تول رہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ سلطنت عثمانیہ کو توڑنے کے بعد  پہلی مرتبہ انہیں خود بہت بڑا دھچکا لگا ہے اور اس مرتبہ یہ دھچکا ولادی میر پوٹن کے ہاتھوں لگایا گیا ہے۔ "دی ہِل " کی خبر کے مطابق  امریکہ کے پاس انٹیلی جنس معلومات پہنچ چکی ہیں کہ روس کے فوجیوں کو یوکرین پر حملے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔آرڈر جاری ہونے کے بعد روسی فوجی آگے سے آگے بڑھتے جارہے ہیں وہ صرف بارڈر پر کھڑے نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے حملے کی پوزیشنز بھی سنبھال رکھی ہیں ۔

ایک اور خبر سامنے آئی ہے جس کے مطابق روس نے یوکرین کے وہ علاقے جہاں پر علیحدگی پسند لڑرہے تھے ان کو آزاد کرنے کا اعلان کردیا ہے اب وہ آزاد ملک ہیں اور وہ یوکرین کا حصہ نہیں ہیں ۔ ایک چیزآپ کو یہ بتا دیں کہ باغیوں نے ان علاقوں مِن اپنی اپنی حکومتیں بنائی ہوئی ہیں جو روس کی حمایت یافتہ ہیں ۔اب اس کے اندر روس نے کیا کھیل کھیلا ہے اسے سمجھنے کے لئےآپ کے سامنے کچھ چیزیں رکھ دیتا ہوں ۔اپنے خطاب میں ولادی میرپوٹن نے کافی باتیں کہیں انہوں نے تاریخ کے حوالے بھی دیے ۔ انہوں نے کہا کہ ماڈرن یوکرین کمیونسٹ روس نے بنایا ہے یہ اس کے ہاتھوں کی تخلیق ہے اور سوویت یوکرین کو لینن نےبنایا تھا ۔اے بی سی نیوز کی خبر کے مطابق مشرقی یوکرین کے اندر روس کے کنڑول میں سمجھے جانے والے علاقوں کی آزادی کے احکامات پر دستخط کرچکے ہیں۔

اسے مغرب کے ساتھ سب سے بڑاتنازعہ قراردیا جارہا ہے۔ سی بی ایس نیوز کی خبر کے مطابق مغرب کے ساتھ تنازعے کو ہوادیتے ہوئے ولادی میرپوٹن نے یوکرین سے الگ ہونے والے علاقوں کی آزادی کو تسلیم کرلیا ہے ۔اس کے بعد مغرب کا ردعمل بھی سامنے آچکا ہے جسے ماسکو ٹائم نے اس طرح بیان کیا ہے  کہ نیٹو نے پوٹن کی طرف سے دو علاقوں ڈوناٹسک اورلوہانسک کو تسلیم کرنے پراس کی مذمت کی ہے۔

 اب جو معاملہ بن رہا ہے وہ بڑا دلچسپ اور بڑا ہی گھمبیر ہے کیونکہ 18 فروری کویوکرین مخالف لیڈرزکی طرف سے ان ریجنز کے اندر اعلان ہوگیا  کہ ہمارا روس کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے ہماری عورتیں ،بچے ،بوڑھے اور جوان جو روس جاتے ہیں انہیں روس رہائش دے گا اور ان کا خیال رکھے گاکیونکہ اس ریجن میں جنگ چھڑنے والی ہے۔یوکرین کے ان علیحدگی پسندوں نے یوکرین پر شیلنگ بھی کی جس کے جواب میں یوکرین نے بھی انہیں نشانہ بنایا جبکہ روس نے کہا کہ ہم تو اس جنگ میں شامل ہی نہیں ہیں آپ ان باغیوں سے نمٹیں ۔لیکن اب جب روس نے انہیں الگ آزاد ملک کی حیثیت کے طور پر قبول کرلیا ہےاور اب یہ ریجن یوکرین کے کنٹرول میں نہیں ہے۔اب اس کے بعد جو ہوا وہ بڑا اہم ہے اے ایف پی نیوز ایجنسی کے خبر کے مطابق  ولادی میر پوٹن نے اپنی تقریر کے بعد نہ صرف انہیں آزاد تسلیم کیا بلکہ ان کے ساتھ دوستی اور امداد کے ایگریمنٹ بھی سائن کیے ہیں ۔ اب چونکہ وہ ریجن یوکرین کے اندرنہیں ہیں اور روس کے مطابق یہ علاقے یوکرین کا حصہ ہی نہیں ہیں۔اب اگر ان علاقوں کے لیڈراپنی حفاظت کی خاطرروس کی فوج کوبلاتے ہیں اور وہ یہاں پر داخل ہوجاتی ہیں تو یہ اقدام یوکرین سے برداشت نہیں ہوگا کیونکہ وہ دو لخت ہوا ہے وہ اس کا جواب تو دے گا۔ اوراگر وہ ان علاقوں پر حملہ کرتا ہے تو روس اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا کیونکہ وہ ان نئے وجود میں آنے والے ملکوں کو نہ صرف تسلیم کرچکا ہے بلکہ اس کے ساتھ دوستی اورامداد کے ایگریمنٹ بھی سائن کرچکا ہے۔اوراس معاہدے کی رو سے وہ ان ممالک کی حفاظت کرے گا۔

یہ جنگ جس کا کافی دنوں سے انتظار تھا کہ یہ کس طرح سے شروع ہوگی اب اس کے خدوخال بالکل واضح ہوچکے ہیں اور ولادی میر پوٹن نے شطرنج کی ایک ایسی چال چلی ہےجس کے بعد روس کو یوکرین پر حملے کے لیے اب کسی اور بہانے کی ضرورت نہیں رہی۔آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے اس بارے آپ کو آگاہ رکھیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں